افغانستان میں ایئرپورٹ کی سیکیورٹی کیلئے مزید فوج نہیں بھیجیں گے، ترکی
ترکی کے وزیر دفاع ہلوسی آکار نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد کابل ایئرپورٹ کی سیکیورٹی کے لیے اضافی فوج نہیں بھیجیں گے۔
خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ہلوسی آکار نے کہا کہ افغانستان میں ترکی کی فوج موجود ہے اور نیٹو کے ریزولوٹ سپورٹ مشن کے تحت 6 برس سے ایئرپورٹ کا تحفظ کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا کا کابل ایئرپورٹ کی سیکیورٹی ترکی کے سپرد کرنے کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے تفصیلی منصوبے پر تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ ترکی نے نیٹو کی واپسی کے بعد کابل کے حامد کرزئی ایئرپورٹ کی سیکیورٹی سنبھالنے کی پیش کش کی تھی اور اس مشن کے لیے مالی اور لاجسٹک سپورٹ کے لیے امریکا سے مذاکرات جاری ہیں۔
یہ مشن ترکی اور اس کے اتحادیوں کے درمیان سرد مہری کے شکار تعلقات کے لیے بہترین تعاون ثابت ہوسکتا ہے جبکہ نیٹو اور امریکی انخلا کے بعد سفارتی مشنز کے تحفظ کے لیے ایئرپورٹ کی سیکیورٹی بھی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔
ترکی نے کہا کہ مدد کے بغیر اس مشن کو جاری نہیں رکھ سکتے ہیں۔
ہلوسی آکار کا کہنا تھا کہ اس وقت وہاں پر ہماری موجودگی ہے اور یہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ مزید فوجیوں کو وہاں بھیج دیا جائے تاہم اس حوالے سے مذاکرات جاری ہیں۔
افغانستان میں نیٹومشن کے تحت ترکی کے 500 فوجی موجود ہیں۔
ترک وزیر دفاع نے کہا کہ آنے والے دنوں میں جب یہ کوشش مکمل ہوں گی تو ضروری اقدامات کیے جائیں گے اور یہ منصوبے کا حصہ بن جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مسئلے پر امریکی وفد سے انقرہ میں تبادلہ خیال ہوگا۔
واضح رہے کہ ترکی اور اس کے نیٹو اتحادیوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی ہے، جس میں انقرہ کی جانب سے شام میں پالیسی اختلافات پر روس سے میزائل نظام کی خریداری، لیبیا، مشرقی بحیرہ روم اور انسانی حقوق کے معاملات شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی کی افغانستان میں استحکام لانے کیلئے امریکا کو مدد کی پیشکش
امریکا کی قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیوان نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ صدر جوبائیڈن اور ترک صدر رجب طیب اردوان نے نیٹو کے سربراہی اجلاس کے دوران ملاقات میں اتفاق کیا کہ نیٹو کے انخلا کے بعد ترکی کابل ایئرپورٹ کی سیکیورٹی مشن کی سربراہی کرے گا۔
دوسری جانب طالبان کے ترجمان نے بتایا تھا کہ ترکی رواں ماہ ہی گزشتہ برس امریکا کے سات ہونے والے انخلا کے معاہدے کے تحت اپنی فوج کو واپس بلالے۔
ترکی اور امریکا نے اس کے برعکس کہا تھا کہ یہ منصوبہ جاری رہے گا۔