لوگ ہمیں برا بھلا کہتے ہیں اور منفی کرداروں کو پسند بھی کرتے ہیں، صبور علی
پاکستانی اداکارہ صبور علی نے کہا ہے کہ ان کی سمجھ سے باہر ہے کہ لوگ منفی کردار ادا کرنے پر ہمیں برا بھلا کہتے ہیں اور ان کرداروں کو پسند بھی کرتے ہیں۔
بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں صبور علی نے اپنے کیریئر، ذاتی زندگی سمیت مختلف پہلوؤں پر بات کی۔
اداکاری کے لیے کرداروں کے انتخاب کے حوالے سے صبور علی نے کہا کہ 'ہم سب سے پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ اسکرپٹ کتنا مضبوط ہے، عموماً جو اسکرپٹ آفر ہوتے ہیں وہ لگ بھگ ایک ہی جیسی ہوتے ہیں اور جب یہ پتا چلتا ہے کے سیٹ پر جا کر وہی کام کرنا ہے جو ہم 4 مرتبہ پہلے ہی کر چکے ہیں، تو بہت افسوس ہوتا ہے'۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے صبور علی نے کہا کہ انہیں شکایت نہیں ہے کیونکہ اس کام نے انہیں بہت کچھ دیا ہے لیکن اسکرپٹ کا اچھا ہونا بہت اہم بات ہے۔
ڈراموں میں یکسانیت کے حوالے سے صبور علی نے کہا کہ 'ڈرامے کو بدلنے سے پہلے دیکھنے والوں کا نظریہ بدلنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ جب تک اسے قبول نہیں کریں گے ہم نئی چیز بنا ہی نہیں سکیں گے، یہ ایک طرح کا کاروبار ہی ہے ورنہ ہمارا دل تو کرتا ہی ہے نئی چیز بنانے کا'۔
مزید پڑھیں: اداکارہ صبور علی اور علی انصاری کی منگنی
صبور علی نے نجی ٹی وی چینل کے ڈرامے ’رقیب سے‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ڈراما بہت اچھا تھا اور اس میں سب نے بہت اچھی اداکاری کی، اس کی ہدایت کاری بھی بہت اچھی تھی لیکن مجھے نہیں لگتا کہ اس کا رد عمل اتنا اچھا آیا جیسا آنا چاہیے تھا۔
منفی کرداروں کی زیادہ مقبولیت کے حوالے سے صبور علی کا کہنا تھا کہ 'یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ لوگ ہمیں برا بھلا بھی کہتے ہیں اور ان کرداروں کو پسند بھی کرتے ہیں'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'شاید لوگ ان کرداروں کو اپنے اندر موجود ان چیزوں کو جوڑتے ہیں جنہیں وہ خود سامنے نہیں لا سکتے اور ہم شاید ان کے اِسی مخفی کردار کو پیش کر رہے ہوتے ہیں'۔
'اگر ایک منفی کردار پسند آجائے تو ویسے ہی کردار ملنے لگ جاتے ہیں‘
صبور علی نے کہا کہ ہمارے ہاں اگر کسی کا ایک منفی کردار ایک مرتبہ پسند آجائے تو اسے پھر مسلسل منفی کردا ر ملنے لگتے ہیں، اس رویے کو تبدیل ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اسی لیے میں نے فطرت ڈرامے کے بعد مجھے وداع کر میں اداکاری کی تاکہ لوگوں کو دونوں طرح کے کردار نظر آئیں'۔
صبور علی نے کہا کہ میں اب بھی ایسے ڈرامے کرنا پسند کرتی ہوں میں ہدایت کار زیادہ سے زیادہ اپنا حصہ ڈالیں چاہے، کردار مثبت ہو یا منفی۔
یہ بھی پڑھیں: پیمرا کی 'فطرت ' ڈرامے میں نازیبا مواد نشر نہ کرنے کی ہدایت
انہوں نے مزید کہا کہ ایسا ہوتا ہے کہ 'اگر آپ یہ ثابت کر دیں کہ آپ ایک اچھے اداکار ہیں تو ہدایت کار بھی یہ سوچتے ہوئے پُرسکون ہو جاتے ہیں کہ تم تو یہ کر لو گی'۔
صبور علی نے کہا کہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ کوئی کتنا بھی بڑا اداکار بن جائے اسے ہدایت کار کی ضرورت ہمیشہ رہتی ہے کیونکہ اداکار نے تو منفی کردار میں بھی اتنی ہی محنت کرنی ہے جتنی مثبت میں کرنی ہے۔
'میری الگ شناخت ہے اور سجل کی الگ شناخت'
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا صارفین اکثر ان کا موازنہ ان کی بہن اور معروف اداکارہ سجل علی سے کرتے ہیں۔
صبور علی نے کہا کہ 'شکل و صورت ملانے کی حد تک تو بہنوں کا ہی آپس میں موازنہ ہوتا ہے لیکن جب ان کے کام کے حوالے سے موازنہ کیا جاتا ہے تو بہت عجیب لگتا ہے'۔
اداکارہ نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اگرچہ لوگ موازنہ کرتے ہیں مگر پھر وہ اسے ایک مقابلہ بنا دیتے ہیں، میری الگ محنت ہے، سجل کی الگ اور میرے خیال میں ہم دونوں کے اداکاری کے انداز بھی مختلف ہیں، میں کہتی ہوں کہ میری الگ شناخت ہے اور سجل کی الگ۔
صبور علی نے بتایا کہ ان کی سجل سے کام کے حوالے سے اتنی ہی بات ہوتی ہے کہ وہ آج کل کیا کام کر رہی ہیں اور کہاں جا رہی ہیں اور میں کیا کر رہی ہوں مگر ایک دوسرے کی پیشہ ورانہ زندگی کے حوالے سے زیادہ مشاورت نہیں ہوتی۔
مزید پڑھیں: صبور علی نے اپنی 26ویں سالگرہ کیسے منائی؟
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے انڈسٹری میں اتنی جگہ شاید اسی لیے بنالی، اگر میرا اور سجل کا کام ایک جیسا ہوتا تو ایسا نہیں ہوپاتا۔
صبور علی نے یہ بھی بتایا کہ وہ اور سجل اتفاقاً شوبز انڈسٹری میں آئیں اور ان دونوں کے انڈسٹری میں آنے میں صرف یہ فرق تھا کہ سجل نے اِس کام کو بخوشی اپنایا لیکن وہ تھوڑے نخرے کر کے اس فیلڈ میں آئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ انجینیئر بننا چاہتی تھیں مگر کچھ معاملات ویسے ہو نہ سکے جیسا وہ چاہ رہی تھیں، انہوں نے مزید کہا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے عجیب لگتا ہے کیونکہ بہت سے لوگ یہاں تک پہنچنے کے لیے بہت محنت کرتے ہیں اور اگر میں یہ کہوں کہ میں ایسا نہیں چاہتی تھی مگر مجھے یہ سب مل گیا تو تھوڑا عجیب لگتا ہے۔
صبور علی نے بتایا کہ شوبز کی دنیا میں آنے کے لیے ان کی والدہ نے ان کی حوصلہ افزائی کی، 'وہ اکثر کہا کرتی تھیں کہ دیکھو سجل کتنی ترقی کر رہی ہے، میں چاہتی ہوں کہ تم بھی اسی طرح ترقی کرو اگر وہ ساتھ نہ دیتیں تو میں یہاں تک کبھی نہ پہنچتی مگر میں آگے بڑھنے کے لیے محنت کر رہی ہوں'۔
'میں جلد ہی شادی کروں گی'
ساتھی اداکار علی انصاری کے ساتھ منگنی ہونے سے متعلق صبور علی نے بتایا کہ علی انصاری کی بہن مریم ان کی اچھی دوست ہیں اور وہ اکثر اُن سے کہتی تھیں کہ 'میرے بھائی کے لیے کوئی لڑکی دکھاؤ، اور میں نے انہیں کئی لڑکیاں بتائیں بھی، میں نے علی کو کافی لڑکیوں کے بارے میں بتایا کہ دیکھو یہ لڑکی اچھی ہے، میں گارنٹی دیتی ہوں'۔
یہ بھی پڑھیں: منگنی کے بعد علی انصاری کا صبور علی کے لیے جذباتی پیغام
صبور علی نے کہا کہ 'مریم نے انہیں کئی مرتبہ کہا تھا کہ تم میرے بھائی سے شادی کیوں نہیں کر لیتیں، وہ بہت نیک ہے، بہت اچھا ہے، مگر میں نے کبھی سنجیدگی سے اس بارے میں نہیں سوچا تھا'۔
ان کا مزید کہا تھا کہ 'بعد میں سجل علی اور مریم نے اس حوالے سے بات کی اور ہم دونوں کو سنجیدگی سے سوچنے کا کہا تو میں نے یہ کہہ دیا تھا کہ اگر کرنا ہے تو میں فوراً کروں گی، غور و فکر یا زیادہ لمبی بات چیت نہیں کروں گی کیونکہ مجھے لگا تھا کہ ایسا کہوں گی تو نہیں ہوگا'۔
صبور علی نے کہا کہ جس دن علی انصاری رشتہ لے کر آئے تھے میں نے تو اس دن بھی علی سے کہا تھا کہ 'سوچ لو کرنی ہے یا نہیں'۔
ان دنوں اداکارائیں شادی کررہی ہیں اور کیریئر میں بھی آگے بڑھ رہی ہیں، اس بارے میں صبور علی نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ شادی کے لیے کوئی مخصوص وقت یا عمر ہوتی ہے، جب کوئی اچھا انسان مل جائے آئے تو وہی شادی کرنے کا وقت ہوتا میں بھی جلد ہی شادی کروں گی۔
’