• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

عمران خان کو کس نے اختیار دیا کہ ایٹمی پروگرام بند کرنے کی بات کرے، احسن اقبال

شائع June 22, 2021
احسن اقبال قومی اسمبلی میں خطاب کر رہے تھے—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
احسن اقبال قومی اسمبلی میں خطاب کر رہے تھے—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے وزیراعظم کے بیان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر کوئی بات یا سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، عمران خان کو یہ حق کس نے دیا کہ وہ دنیا کو کہیں کہ ایٹمی پروگرام پر بات ہوسکتی ہے۔

قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ 'کس نے اس وزیراعظم کو حق دیا ہے کہ وہ دنیا کو کہے کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر بات ہوسکتی ہے، پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر کوئی بات نہیں ہوسکتی اور کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا'۔

مزید پڑھیں: مسئلہ کشمیر حل ہوجائے تو جوہری ہتھیاروں کی ضرورت نہیں رہے گی، وزیراعظم

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ کہتے ہیں کشمیر کا مسئلہ حل کردو ہم ایٹمی پروگرام بند کرنے کے لیے تیار ہیں، ہمیں ایٹمی پروگرام کی ضرورت نہیں ہے، جناب عمران خان آپ کو یہ اختیار کس نے دیا ہے'۔

احسن اقبال نے کہا کہ 'آپ پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر بات نہیں کرسکتے، ایٹمی پروگرام 22 کروڑ عوام کی ملکیت ہے، جس کے لیے ہم نے بڑی قربانیاں دی ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'آج بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے کہ عمران خان کو پاکستان ایٹمی پروگرام رول بیک کرنے کے لیے سازش کے طور پر پاکستان پر مسلط کیا گیا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ وہ بیرونی ڈونرز کا ایجنڈا ہے، ہم بھی حیران تھے کہ فارن فنڈنگ کیس میں بلی تھیلے کے اندر کیوں بند ہے، فارن فنڈنگ میں ڈونرز نے جو پیسہ دیا تھا اس کا ایجنڈا یہی تھا کہ عمران خان سے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے اوپر کہلوائے کہ ہم اس کو چھوڑنے کے لیے تیار ہیں'۔

احسن اقبال نے کہا کہ 'میں اس ایوان کے ذریعے یہ اعلان کرتا ہوں کہ چاہے کشمیر کا مسئلہ حل ہو یا نہ ہو پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر کوئی بات نہیں ہوسکتی اور کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا'۔

علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کے اس بیان کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ 'جناب وزیراعظم ہماری ایٹمی پالیسی کا مسئلہ کشمیر سے کوئی تعلق نہیں ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس کا ایک تاریخی پس منظر ہے، جیسا کہ 1971 میں بھارت سے جنگ، خطے میں بالادستی کے لیے موجودہ ہندوتوا ارادوں کے لیے ایٹمی صلاحیت ہی توڑ ہے'۔

سوال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'آپ کا بیان پالیسی ہے یا مکمل طور پر نا سمجھی ہے؟'

خیال رہے کہ دو روز قبل وزیراعظم عمران خان نے ایچ بی او پر ایکسیئز پروگرام میں صحافی جوناتھن سوان کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ایک مرتبہ جب مسئلہ کشمیر حل ہوجائے گا تو جوہری ہتھیاروں کی کوئی ضرورت نہیں رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، امریکا کو اپنے اڈے استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گا، وزیر اعظم

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے جوہری ہتھیار دفاعی ہیں تاکہ ہم اپنے آپ کو محفوظ رکھ سکیں، کوئی بھی ملک جس کا پڑوسی اس سے 7 گنا زیادہ بڑا ہو وہ پریشان ہوگا۔

عمران خان نے کہا تھا کہ وہ 'جوہری ہتھیاروں کے مکمل خلاف تھے اور ہمیشہ سے رہے ہیں، ہم نے بھارت کے ساتھ 3 جنگیں لڑیں اور جب سے ہمارے پاس جوہری دفاع آیا دونوں ممالک کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی، ہمارے ہاں سرحدی جھڑپیں ہوئیں لیکن جنگ کا سامنا نہیں کرنا پڑا'۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ جس وقت کشمیر کا مسئلہ حل ہوجائے گا دونوں ہمسایے مہذب لوگوں کی طرح رہنے لگیں گے ہمیں جوہری ہتھیار رکھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

'بجٹ کے بعد مہنگائی کی بدترین لہر آئے گی'

قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران احسن اقبال نے بجٹ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا چوتھا بجٹ بھی گزشتہ تین سے مختلف نہیں ہے، اس میں انہوں نے غیر حقیقت پسندانہ اہداف رکھے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے 5 ہزار 829 ارب کا ٹیکس حاصل نہیں کرسکے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجٹ عوام سے چھپایا ہے، اب اس کے بعد مزید منی بجٹ آئیں گے اور اگر یہ بجٹ منظور ہوا تو ملک کے اندر مہنگائی کی بدترین لہر آئے گی۔

احسن اقبال نے کہا کہ اس حکومت کی منفی اقتصادی پالیسیوں سے معیشت کو نقصان پہنچا۔

ان کا کہنا تھا کہ 70 کی دہائی میں جب مشرقی پاکستان الگ ہوا تو ملک بغیر اقتصادی پالیسی کے تھا کیونکہ اس وقت مشکلات تھیں اور اس کے بعد اب پھر ملک بغیر اقتصادی پالیسی اور بغیر کسی سمت کے ہے۔

'منفی سوچ سے ملک نہیں چلتے'

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اس حکومت کے پاس ایک ہی منصوبہ ہے گالیاں نکالو، تنقید کرو، برا بھلا کہوں، این آر او نہیں دوں گا، اس کو جیل میں ڈالوں، اس پر جھوٹا مقدمہ بنالو۔

انہوں نے کہا کہ منفی سوچ سے ملک نہیں چلتے، دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں ہے جس کا وزیراعظم بین الاقوامی فورمز پر جا کر یہ کہتا ہو کہ میرا ملک سب سے زیادہ کرپٹ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کا کوئی وزیراعظم ایسا نہیں ہے جو بین الاقوامی فورمز پر جا کر کہے کہ جتنی منی لانڈرنگ میرے ملک میں ہوتی ہے، اتنی کسی اور ملک میں نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ یہ ان کی پالیسیاں ہیں، جو انہوں نے اپنے ملک کی بدنامی کے لیے بین الاقوامی سطح پر کیں کہ آج پاکستان میں عالمی سرمایہ کار جا چکا ہے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ جس گھر کا سربراہ یہ کہے کہ میرا گھر تو اجڑا ہوا ہے تو اس گھر کے ساتھ کوئی معاملہ کرنے کو تیار نہیں ہوگا، جس کاروبار، فیکٹری کا مالک کہے گا میرا کاروبار تو دیوالیہ ہوچکا ہے تو اس کے ساتھ کوئی کاروبار نہیں کرے گا۔

'حکومت نے پاکستان کی کردار کشی کی'

ان کا کہنا تھا کہ یہ جھوٹ بول بول صرف پچھلی حکومت کی کردار کشی کرنا چاہتے تھے، انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی کردار کشی میں پاکستان کی کردار کشی کی اور اس کی سزا 22 کروڑ عوام کو ملی۔

سابق وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ بجٹ میں کچھ اہداف رکھے جاتے ہیں لیکن بجٹ کے اہداف کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی بلکہ اصل بات ہے کہ اہداف حاصل کرنے کے لیے آپ کی صلاحیت کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کی ہدف حاصل کرنے کی صلاحیت کا اندازہ ان کے وزرا کی اسمبلی میں تقریر سے ہوسکتا ہے، وزرا کی جانب سے جو لطیفے بیان کیے گئے ہیں وہ یا اعتماد دے سکتے ہیں یا پھر بداعتمادی دے سکتے ہیں کہ یہ حکومت کیا حاصل کرے گی۔

'دو ماہ قبل والا شوکت ترین سچا ہے یا بجٹ والا'

احسن اقبال نے کہا کہ وزیر خزانہ نے کل سینیٹ میں فرمایا کہ یہ ملک اب ترقی کے راستے پر چل پڑا ہے، یہ وہی وزیر خزانہ ہے جو دو ماہ پہلے کہہ رہا تھا کہ تین سال کی پالیسیوں نے ملک کا بیڑا غرق کردیا ہے اور اب ہمیں دو ماہ بعد ہی جنت کی تصویر پیش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیا وہ شوکت ترین سچا تھا جو کہہ رہا تھا کہ ڈی ویلیوشن اور 13 فیصد پالیسی ریٹ پر حکومت نے اس ملک کی معیشت کا بیڑا غرق کردیا ہے یا پھر وہ شوکت ترین سچا ہے جو ہمیں جنت کی تصویر دکھا رہا ہے۔

وزیرخزانہ کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل وہ فرما رہے تھے کہ پاکستان نیٹ فوڈ امپورٹر ہوگیا ہے، تین سال پہلے تو پاکستان نیٹ فوڈ امپورٹر نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج گندم بھی درآمد، کپاس بھی درآمد، چینی بھی درآمد یہ سب تین سال کی تباہی کا نتیجہ ہے اور پھر بجٹ میں ہمیں خوش خبری سناتے ہیں ہم نے زراعت کو بہت ترقی دے دی ہے۔

'حکومت نے سی پیک کا گولڈ مائن تباہ کردیا'

رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ پھر یہ بھی فرمایا کہ ہمیں بارودی سرنگیں ملیں، جن کے اندر ہم پھنس گئے، لیکن میں وزیرخزانہ کو کہنا چاہتا ہوں کہ ہم بارودی سرنگیں نہیں بلکہ آپ کو سی پیک کی صورت میں گولڈ مائن دی تھی، جس کے تحت آپ چلاتے تو پاکستان کی قسمت بدل سکتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے پاکستان کی اس گولڈ مائن کو بھی تباہی میں تبدیل کردیا ہے اور تین سال کے اندر پاکستان کو قرضوں میں پھنسا دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اطلاعات کے پاس معیشت اور توانائی پر بات کرنے کی مہارت نہیں ہے اگر کسی قبضے والے پلاٹ پر اسٹے حاصل کرنا ہو یا قانونی مشاورت درکار ہوتو آپ بات کرسکتے ہیں لیکن معیشت اور ٹیکنالوجی پر بات کرنے کی آپ کے پاس سند نہیں ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ساہیوال انرجی پلانٹ لوڈ سینٹر کے قریب لگا ہے، توانائی کے پلانٹ لوڈ سینٹر کے قریب لگائے جاتے ہیں تاکہ ترسیل کے نقصانات کم سے کم ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ساہیوال کا پلانٹ سپر کریٹیکل ٹیکنالوجی پر لگا ہے جو جدید ترین ٹیکنالوجی اور آلودگی سے مبرا ہے اور سی پیک کے ہر منصوبے کے لیے ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کا آڈٹ لازمی تھا اور اس کی منظوری کے بعد سی پیک کے منصوبے لگے ہیں۔

'سی پیک کے منصوبوں پر کیچڑ اچھالنا ان کا وطیرہ ہے'

اپوزیشن رہنما نے کہا کہ یہ ان کا وطیرہ ہے کہ سی پیک کے جتنے منصوبوں پر کیچڑ اچھالتے ہیں، ان پر الزام لگاتے ہیں، سی پیک کو متنازع کر کے سی پیک کو نقصان پہنچاتے ہیں، یہی وجہ ہے سی پیک گیم چینجر تھا جس کو آج انہوں نے مفلوج کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین آج 400 ارب ڈالر کا پیکیج لے کر ایران چلاگیا ہے، یہی 400 ارب ڈالر پاکستان کی طرف آسکتے تھے اور آنے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بجلی کے منصوبے مہنگے ہیں تو اس میں خیبرپختونخوا کی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بھی قصور وار ہے کیونکہ اس نے ان منصوبوں کی منظوری دی ہے، اس لیے اگر ہم نے کوئی جرم کیا ہے تو آپ بھی برابر شریک ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024