• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

عثمان کاکڑ کے جسم پر تشدد کے نشان نہیں تھے، پوسٹ مارٹم رپورٹ

شائع June 22, 2021
عثمان کاکڑ کو سر میں چوٹ لگی تھی اور انہیں علاج کے لیے کراچی منتقل کیا گیا تھا— فائل فوٹو: سینیٹ ویب سائٹ
عثمان کاکڑ کو سر میں چوٹ لگی تھی اور انہیں علاج کے لیے کراچی منتقل کیا گیا تھا— فائل فوٹو: سینیٹ ویب سائٹ

ایک روز قبل کراچی میں وفات پانے والے پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے رہنما اور سابق سینیٹر عثمان خان کاکڑ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیاسی رہنما کے جسم کے کسی بھی حصے پر تشدد کے نشانات نہیں تھے۔

ایک دن قبل عثمان کاکڑ کے ذاتی معالج ڈاکٹر صمد پنیزئی نے کہا تھا کہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما کو کوئٹہ میں واقع ان کی رہائش گاہ پر سر میں چوٹ لگی جس کے بعد انہیں آدھے گھنٹے کے اندر ہی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں آپریشن کے بعد انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: 'پی کے میپ' کے رہنما عثمان کاکڑ کراچی میں انتقال کرگئے

بعد ازاں انہیں خصوصی ایئر ایمبولینس کے ذریعے کراچی کے آغا خان یونیورسٹی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے۔

سینیٹ میں اپوزیشن کے اراکین نے عثمان کاکڑ کی اچانک موت پر شکوک و شبہات اٹھائے اور واقعے کے اصل حقائق اور معاملے کی چھان بین کے لیے پارلیمانی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق عثمان کاکڑ کے جسم کے کسی بھی حصے پر تشدد کے کوئی نشان نہیں تھے اور یہ بھی واضح کیا گیا کہ جسم پر موجود زخم قدرتی نوعیت کے تھے۔

اس رپورٹ میں حتمی طور پر موت کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی اور کہا گیا کہ وجہ کیمیائی اور ہسٹوپیتھولوجی رپورٹ سامنے آنے کے بعد معلوم ہوسکے گی جس کے لیے نمونے لے لیے گئے ہیں۔

جناح پوسٹ گریجویٹ کی ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے کہا کہ سر میں مبینہ چوٹ کے بارے میں فی الحال تبصرہ نہیں کیا جا سکتا کیونکہ سرجری ان کی زندگی کے دوران ہی کی گئی تھی، البتہ سی ٹی اسکین کے ساتھ ساتھ اینٹی مارٹم اور پوسٹ مارٹم دونوں ہی دستیاب ہیں جبکہ ہسپتال کے ریکارڈ کے ساتھ ساتھ کیمیائی تجزیے اور ہسٹوپیتھولوجی سے متعلق رپورٹس کے نتائج کا انتظار کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ: اپوزیشن نے عثمان کاکڑ کے انتقال پر سوالات اٹھادیے، تحقیقات کا مطالبہ

انہوں نے مزید کہا کہ عثمان کاکڑ کے اہل خانہ نے بھی آزادانہ جانچ کے لیے نمونے دینے کی درخواست کی تھی جو انہیں فراہم کر دیے گئے ہیں۔

گزشتہ روز ڈاکٹر صمد پانیزئی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ کاکڑ کو کیا چوٹ لگی ہے، وہ اپنے ڈرائنگ روم میں قالین پر پڑے ہوئے تھے اور ان کے سر سے خون بہہ رہا تھا، جس کے بعد انہیں علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا، بعد ازاں کراچی کے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024