خیبر پختونخوا اسمبلی میں صحافیوں کے تحفظ کا بل پیش
پشاور: خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی نگہت یاسمین اورکزئی نے پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پریکٹیشنرز بل 2021 کو صحافیوں اور دیگر میڈیا عملے کی 'آزادی، غیر جانبداری، تحفظ اور اظہار رائے کی آزادی کو فروغ دینے، تحفظ اور مؤثر طریقے سے یقینی بنانے کے لیے' صوبائی اسمبلی کے سیکریٹریٹ میں پیش کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل انہوں نے خیبر پختونخوا میں کم عمر میں شادی کی روک تھام کے حوالے سے بھی ایک بل جمع کرایا تھا۔
صحافی تحفظ بل میں کہا گیا ہے کہ حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کرے گی کہ آئین کے آرٹیکل 9 کے تحت فراہم کردہ ہر صحافی اور میڈیا عملے کی زندگی، تحفظ اور سلامتی کا حق محفوظ رہے۔
مزید پڑھیں: صحافت کا سہرا: صحافی تو میں بن گیا، مگر بنا کیسے؟ (پہلی قسط)
نیز حکومت اس بات کو بھی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے گی کہ صحافیوں کے کام میں رکاوٹ پیدا کرنے کے لیے انسداد دہشت گردی یا سیکیورٹی قوانین کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال نہ کیا جائے۔
بل کے سیکشن 4 کے مطابق ہر صحافی اور دیگر میڈیا عملے کو معلوماتی مواصلات اور خط و کتابت کے پیشہ ورانہ ذرائع کے انکشاف سے تحفظ حاصل ہوگا۔
اس بل میں افراد یا سرکاری یا نجی اداروں یا اتھارٹی کے گروپس کی جانب سے صحافیوں اور میڈیا عملے کے تحفظ کے لیے کمیشن کے قیام کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے تاکہ وہ ہراساں کرنے، جنسی طور پر ہراساں کرنے، تشدد اور صحافیوں یا میڈیا عملے کے خلاف ہونے والے تشدد کی دھمکیوں کے سلسلے میں درج کی جانے والی شکایات پر غور کریں۔
یہ بھی پڑھیں: سکھر میں نجی ٹی وی چینل سے منسلک صحافی قتل
اس سے کمیشن کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ صحافی یا میڈیا عملے پر کسی بھی حملے کا ازخود نوٹس لے۔
اس نے کہا کہ 'کمیشن کو سول عدالت سمجھا جائے گا جیسا پاکستان پینل کوڈ 1860 کے سیکشن 175، 179، 180 اور 228 میں بیان کیا گیا ہے'۔
مجوزہ قانون میں کہا گیا ہے کہ آجر صحافیوں اور دیگر میڈیا عملے کو مناسب انشورنس اور تربیت فراہم کرنے کا ذمہ دار ہوگا، جن کو کام کے دوران حملے، زخمی یا ہلاک ہونے کا خطرہ ہوسکتا ہے۔