• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

سابقہ حکومتوں کے قرضوں کے باعث دفاعی بجٹ میں اضافہ نہیں کرسکے، فواد چوہدری

شائع June 22, 2021
فواد چوہدری قومی اسمبلی میں خطاب کر رہے تھے—  فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری قومی اسمبلی میں خطاب کر رہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ہم دفاعی بجٹ میں اس طرح اضافہ نہیں کرسکے جس طرح ہمسایہ ممالک نے بڑھایا، جس کی بڑی وجہ قرضوں کی ادائیگی ہے۔

اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم 2 ہزار ارب روپے سے زیادہ اس وقت قرضوں کی مد میں دے رہے ہیں جو ہم نے نہیں لیے، یہ قرضے اپوزیشن نشستوں پر بیھٹے لوگوں نے لیے تھے۔

مزید پڑھیں: بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو بڑا ریلیف ملے گا، فواد چوہدری

انہوں نے 2008 سے 2018 کے عرصے کو سیاہ ترین دور قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس عرصے میں پاکستان پر بین الاقوامی قرضہ 6 ہزار ارب روپے تھا، ہم نے اس قرض سے اسلام آباد شہر آباد کیا، گوادر خرید کر اس کی مارکیٹ بنالی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے دنیا کی پانچویں سب سے بڑی فوج کھڑی کردی، ہم نے نیوی بیس اور موٹرویز بنالیں۔

انہوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے دور حکومت سے لے کر (ن) لیگ کے قائد نواز شریف کے دور اقتدار تک ملک کا قرضہ 26 ہزار ارب روپے ہوگیا۔

فواد چوہدری نے بتایا کہ سابقہ حکومتوں کے فیصلے کے نتیجے میں موجودہ حکومت کو ہر سال 2 ہزار روپے قرضوں کے سود کی مد میں ادائیگی کرنی پڑتی ہے، یہ قرضہ اپوزیشن جماعتوں نے برسراقتدار ہونے کے وقت ملک پر مسلط کیا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کی کارروائیوں سے توازن قائم کرنے کا تاثر نہیں ملنا چاہیے،فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت نے ساہیوال میں کوئلے کا پلانٹ لگایا تاکہ بجلی بنا سکیں جبکہ ساہیوال میں کوئلہ نہیں ہوتا تو فیصلہ کیا گیا کہ کراچی سے کوئلہ بذریعہ ٹرین ساہیوال پہنچایا جائے گا، ان کی منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے اس پورے راستے میں سنیگن ماحولیاتی مسائل پیدا ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2008 میں جب آصف علی زرداری نے صدارتی منصب سنبھالا اور جب نواز شریف کی حکومت آئی تب 190 ارب روپے لازمی ادائیگی پاور پلانٹس کو کرنی تھی، جب وزیر اعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالا تو معلوم ہوا کہ لازمی ادائیگی کا حجم 900 ارب روپے تک بڑھ گیا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ 2023 کے انتخابی سال میں لازمی ادائیگی کی مد میں 15 سو ارب روپے پاور پلانٹس کو دینے پڑیں گے، اگر پلانٹ لگانے کی کہانیاں سنائی تو اپوزیشن ناراض ہو کر واک آؤٹ کرجاتے ہیں اس لیے وہ نہیں سنا رہا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا شہباز شریف سے پی اے سی کی سربراہی چھوڑنے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ پاورپلانٹس سے صارف تک بجلی فراہم کرنے کی صلاحیت 24 ہزار میگا واٹ ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اس بجٹ میں 700 ارب روپے سے زائد سندھ حکومت کو جارہا ہے، مجموعی طورپر رواں سال میں 16 سے 18 سو ارب روپے تک جاچکا ہے۔

فواد چوہدری نے اپوزیشن جماعتوں پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ 'مہنگائی کا نعرہ لگانے والے آئندہ پانچ برس اس طرح نعرے لگاتے رہیں گے اور میں نے انہیں مشورہ دیا کہ خطاطی سیکھ لیں تاکہ یہاں سے بیٹھ کر نعرے لکھے اور باہر جا کر احتجاج کرلیں'۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024