• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

ارسا نے ملک میں پانی کی صورتحال مزید خراب ہونے کا انتباہ دے دیا

شائع June 22, 2021
سب سے زیادہ کمی دریائے  سندھ میں ریکارڈ کی گئی —فائل فوٹو: محمد عاصم
سب سے زیادہ کمی دریائے سندھ میں ریکارڈ کی گئی —فائل فوٹو: محمد عاصم

لاہور: ملک میں پانی کی فراہمی گزشتہ ہفتے 50 فیصد تک کم ہوگئی تھی اب انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے خطرے کی گھنٹی بجادی کہ اگر صورتحال ایک ہفتے سے زائد تک برقرار رہی تو یہ کمی 30 سے 35 فیصد تک گر سکتی ہے۔

ارسا کے اعداد و شمار کے مطابق ملکی دریاؤں کا بہاؤ 13 جون 4 لاکھ 56 ہزار کیوسک تھا جو پیر کے روز 2 لاکھ 3 ہزار کیوسک تک کم ہوگیا یعنی اس میں 50 فیصد کمی ہوئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ کمی دریائے سندھ میں ریکارڈ کی گئی جو 2 لاکھ 25 ہزار کیوسک سے 97 ہزار 800 ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: قومی سطح پر پانی کی قلت 30 فیصد تک بڑھ گئی، آئندہ 48 گھنٹے انتہائی اہم ہیں، ارسا

ارسا ترجمان خالد ادریس رانا نے کہا کہ اتھارٹی نے تربیلا اور منگلا ڈیمز سے اضافی پانی نکالنا شروع کردیا ہے لیکن صوبوں میں کمی کو دور کرنا شروع نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ارسا صرف آئندہ 10 روز تک اضافی پانی فراہم کرسکتی ہے اگر صورتحال بہتر نہ ہوئی تو پورے ملک کو اس سے چوٹ پہنچے گی۔

ارسا قومی سطح پر 2 لاکھ 73 ہزار 100 کیوسک پانی فراہم کررہی ہے جس میں ایک لاکھ 49 ہزار سندھ، 14 ہزار بلوچستان اور 3 ہزار 100 کیوسک پانی خیبر پختونخوا کو دیا جارہا ہے۔

اس مقصد کے لیے اتھارٹی تربیلا سے ایک لاکھ 55 ہزار کیوسک پانی جاری کررہی ہے جبکہ منگلا ڈیم سے پانی کے اخراج کو 25 ہزار سے بڑھا کر 55 ہزار کیوسک کردیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ 'غیرجانبدار' ماہرین کے ذریعے پانی کے بہاؤ کی پیمائش پر رضامند

تاہم اتھارٹی نے پنجاب کو بتایا ہے کہ چشمہ جہلم لنک کنال اس وقت 12 ہزار کیوسک ہے جسے گریٹر تھل کنال میں پینے کے پانی کی فراہمی کی غرض سے کم کر کے 2 ہزار کیوسک کردیا جائے گا۔

اسے منگلا ڈیم سے اضافی فراہمی لینی چاہیے جس کے لیے جھیل سے اخراج دگنا کردیا گیا۔

محکمہ آب پاشی کے عہدیدار نے کہا کہ 'مجموعی طور پر کمی واقع ہوئی ہے اور گزشتہ ہفتے کے دوران نہ صرف دریائے سندھ بلکہ دریائے کابل سے پانی کی فراہمی بھی 80 ہزار کیوسک سے کم ہوکر 42 ہزار کیوسک، دریائے چناب سے 60 ہزار کیوسک سے کم ہو کر 34 ہزار کیوسک جبکہ دریائے جہلم سے پانی کی فراہمی 78 ہزار 400 سے کم ہو کر 48 ہزار 400 کیوسک رہ گیا'۔

انہوں نے کہا کہ منگلا سے مزید پانی کے اخراج کا مطلب پنجاب کے لیے آئندہ پورے سال کے لیے پنجاب کے لیے مشکلات ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: ارسا نے صوبہ سندھ کو پانی کی فراہمی میں اضافہ کردیا

ان کا کہنا تھا کہ پانی کے اضافی اخراج کی وجہ سے ڈیم میں صورتحال پہلے ہی خراب ہے ایک لاکھ 2 ہزار 8.65 فٹ کے بجائے جھیل میں پانی کی سطح ایک ہزار 153.5 فٹ ہے یعنی 55.15 فٹ کا فرق ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 'پریشانی یہ ہے کہ تربیلا جھیل کو 4 فٹ یومیہ یا ایک لاکھ 55 ہزار کیوسک سے زیادہ خالی نہیں کیا جاسکتا لیے اضافی پانی منگلا ڈیم سے آنا ہے۔

دوسری جانب خالد رانا نے کہا کہ موسم کی تمام پیش گوئیاں خبردار کررہی ہیں کہ کم درجہ حرارت آئندہ ہفتے تک برقرار رہے گا اس کا مطلب گلیشیئرز سے پانی کا کم بہاؤ اور اگر یہی سلسلہ آئندہ چند روز تک جاری رہا تو 2 جولائی تک ملک مشکل کا شکار ہوجائے گا تربیلا ڈیڈ لیول تک جاسکتا ہے اور پانی کی قومی کمی 30 سے 35 فیصد ہوسکتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024