• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

مسلم لیگ (ن) ہمارے لیے بارودی سرنگیں چھوڑ کر گئی ہے، عمر ایوب

شائع June 21, 2021
وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب قومی اسمبلی میں خطاب کر رہے ہیں - فوٹو:ڈان نیوز
وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب قومی اسمبلی میں خطاب کر رہے ہیں - فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے لیے بارودی سرنگیں چھوڑ کر گئی ہے جس کا اس نے نقشہ بھی نہیں دیا اور ہمیں خود یہ سرنگیں ڈھونڈنی پڑیں۔

قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران خطاب کرتے ہوئے وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ ’مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے حقائق بیان نہیں کیے جس کی وجہ سے آج یہ اپوزیشن میں اور تحریک انصاف حکومت میں ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم ماضی کی باتیں اس لیے یاد دلاتے ہیں کہ وہ حقائق کو تور مروڑ کر پیش کرتے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مسلم لیگ (ن) کی حکومت معیشت کا دیوالیہ نکال چکی تھی، انہوں نے تحریک انصاف کی حکومت کے لیے بارودی سرنگیں بچھائیں‘۔

عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ’لیگی حکومت کے دور میں پلاننگ کمیشن کی 2018 کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ موجودہ حکومت اور سابقہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے اس ملک کا بیڑا غرق کیا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’قائد حزب اختلاف نے کہا تھا کہ جھوٹ بولنے پر جھک کر معافی مانگوں گا، انہیں یہیں چٹائی بچھا کر سجدہ کرنا چاہیے اور معافی مانگنی چاہیے‘۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 4 ہزار میگاواٹ کی قابل تجدید توانائی کو ختم کیا کیونکہ یہ ایل این جی لانا چاہتے تھے لیکن تحریک انصاف کی حکومت نے ان تمام قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کو بحال کیا، شمسی توانائی کے منصوبوں کے ٹیرف انہوں نے 23 سے 24 روپے فی یونٹ طے کیے تھے اور عمران خان کی حکومت اسے 6.5 روپے فی یونٹ پر لے آئی۔

مزید پڑھیں: مالی سال 22-2021 کا بجٹ پیش، پینشن میں 10 فیصد اضافہ، کم از کم تنخواہ 20 ہزار روپے مقرر

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے گردشی قرضوں کے بارے میں بات کی، کارخانہ لگا کر بجلی پیدا کریں کوئی خریدے یا نہ خریدے کرایہ دینا پڑتا ہے، 2013 میں ان کی حکومت آئی تو ادائیگی 185 ارب روپے تھی، 2018 میں یہ 468 ارب روپے ہوگئی اور رواں سال 860 ارب روپے صلاحیتی ادائیگی تک جائیں گی اور 2023 تک ان کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے صلاحیتی ادائیگی 1455 ارب روپے تک جاسکتی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ وہ بارودی سرنگیں ہیں، کیا یہ معیشت کا دیوالیہ نکال کر نہیں گئے؟‘

انہوں نے کہا کہ ’نندی پور پروجیکٹ کو مکمل کرنے کے لیے پی ایس او کو قابل ادا 62 ارب روپے کسی اور مد میں لگادیئے گئے، اربوں روپے کا ٹیکہ لگایا گیا‘۔

وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ ’یہ گرشی قرضوں کے بہاؤ کی بات کرتے ہیں، رواں سال یہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت سے 118 ارب روپے کم ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ 2 سالوں میں 49 ارب روپے ہم نے ٹرانسمیشن لائنز پر سرمایہ کاری کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’2017 میں پنجاب حکومت نے چوتھا ایل این جی پلانٹ 1200 میگا واٹ کا بغیر کسی قانونی مسائل حل کیے منظور کیا، بجلی کے اداروں نے حکومت کو لکھا کہ ایسا نہ کریں یہ پلانٹ سال میں 90 فیصد نہیں چلے گا مگر پھر بھی انہوں نے بنایا‘۔

وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ ’دشمن بھی جنگ کے بعد نقشہ دے دیتے ہیں کہ بارودی سرنگ کدھر ہیں، انہوں نے نقشہ بھی نہیں چھوڑا اور ہمیں خود یہ سرنگیں ڈھونڈنی پڑیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ایل این جی کے معاہدے میں انہوں نے طے کیا کہ 70 فیصد لینا ہی ہوگا اور نہ لیا تو بھی ادائیگی کرنی ہوگی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’قطر کے ساتھ 13.37 فیصد پر 5 سالوں کا معاہدہ کیا، 11 ماہ بعد دوسرے ٹرمینل کا 11.99 فیصد پر معاہدہ کیا، ان سب چیزوں کا اثر سالانہ 50 ارب روپے کا پڑ رہا ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’قطر کے ساتھ نیا معاہدہ کر رہے ہیں اور پہلے سے کم نرخوں پر کیا ہے جس سے ملک کو 3 ارب 50 کروڑ ڈالر 10 سالوں میں ہوگی‘۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ 2022ء: معیشت کی درستی کی جانب پہلا قدم

وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ ’مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ایل این جی کو پیٹرولیم مصنوعات میں قرار دیا جبکہ وہ گیس ہے، آج اس کی وجہ سے 300 سے 350 ارب روپے کا گردشی قرضہ اس کی وجہ سے بڑھ گیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’جی آئی ڈی سی کا 295 ارب روپے ہم فائلوں میں ڈھونڈتے رہے مگر ہمیں نہیں ملا اور پھر کہتے ہیں کہ ہم معصوم ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مسلم لگ (ن) نے اپنے کھانچے لگانے کے لیے عوام کو سیکڑوں اربوں کا ٹیکہ لگایا ہے، اتنا تو کوئی مچھلی بھی نہیں نگل سکتی اور نگل لے تو کم از کم ڈکار تو مارے، مگر یہاں ڈکار بھی نہیں مارا جارہا‘۔

وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو 23 ارب ڈالر کا ٹیکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت لگاکر گئی جس کا ملک کو کچھ فائدہ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس کی وجہ سے آج ہم جو بیرون ذرائع سے رقم حاصل کرتے ہیں اس کا 90 فیصد حصہ ہمیں سود کی مد میں ادا کرنا پڑتا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے کم مدتی قرضے لیے، اس رجحان کو تحریک انصاف کی حکومت نے ٹھیک کیا ہے‘۔

عمر ایوب خان نے کہا کہ ہم ماضی کی بات کیوں نہ کریں، انہوں نے ہمیں دلدل میں پھنسا دیا اور لوگوں کو حالات کیوں نہ بتائیں۔

انہوں نے کہا کہ ’پیپلز پارٹی کی حکومت دوسرے صوبوں کی بات کرتی ہے، لاڑکانہ میں 11 بچے آوارہ کتوں کے کاٹنے سے مرجاتے ہیں انہیں اس کی کوئی فکر نہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سندھ میں جتنی سرمایہ کاری کرنے کی یہ بات کرتے ہیں سندھ کو کیلی فورنیا بن جانا چاہیے تھا‘۔

مزید پڑھیں: حکومت نے آئندہ مالی سال میں قرضوں کی ادائیگی کے لیے 30 کھرب 60 ارب روپے مختص کردیے

انہوں نے کہا کہ مختلف منصوبوں کے حوالے سے سندھ حکومت ایک ارب 41 کروڑ ڈالر سے زائد کی رقم خرچ نہیں کر سکی، ان منصوبوں کی وفاق نے گارنٹی اٹھا رکھی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ حکومتِ سندھ کی نااہلی کی وجہ سے ہوا ہے، رقم ہونے کے باوجود یہ کراچی کے منصوبوں پر اس لیے نہیں خرچ کر رہے کیونکہ کراچی پی ٹی آئی کا گڑھ ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ سے اس لیے خوفزدہ ہیں کیونکہ کم آمدنی والے گھرانوں کو بلا سود قرضے ملیں گے، دیہی علاقوں میں کاشتکاروں کو بلاسود قرضہ ملے گا، زرعی آلات کے لیے 2 لاکھ تک قرضہ کاشتکار لے سکیں گے، ہر گھرانے سے ایک شخص کی تکنیکی تربیت مفت ہوگی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ترقیاتی بجٹ میں 33 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، ٹڈی دل کنٹرول کے لیے ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں، سندھ حکومت نے تو پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ ہی نہیں بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بھاشا دیامیر اور داسو ڈیموں کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے گئے، صحت کارڈ کے ذریعے ہر خاندان 10 لاکھ کا علاج کرا سکے گا، کامیاب پاکستان پروگرام کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں‘۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ ’ہماری کارکردگی کی بنیاد پر اب ووٹ پاکستان تحریک انصاف کو پڑیں گے‘۔

خواہش ہے کہ حکومت اپنا وقت پورا کرے، راجا پرویز اشرف

اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے بجٹ کی تعریف اور اپوزیشن کی جانب سے بجٹ پر تنقید اس پارلیمانی نظام کا حصہ ہے۔

- فوٹو:ڈان نیوز
  • فوٹو:ڈان نیوز

ان کا کہنا تھا کہ ایوان کا مقدس کام قانون سازی ہے جس کا مقصد عوام کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرنا ہے، اس کے لیے مشاورت ضروری ہے، گنتی میں اگر حکومت کے پاس چند نمبر زیادہ ہیں تو آدھے پاکستان کو پیچھے چھوڑنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا ماحول وہی ہوگا جو ایوان کا ہوگا، ایوان کا ماحول ٹھیک ہوگا تو حکومت کا ماحول بھی ٹھیک ہوگا۔

پیپلز پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ ہر بجٹ سے قبل حکومت کوشش کرتی ہے کہ ایسا بجٹ آئے جس سے اس کی نیک نامی ہو۔

انہوں نے کہا کہ ’حکومت جو مرضی معاشی اشاریے لے آئے، دیکھا یہ جاتا ہے کہ ملک کے عام شہری تک اس کے ثمرات پہنچے ہیں یا نہیں، کیا وجہ ہے کہ مہنگائی نے عام آدمی کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، 3 سال گزر چکے ہیں اور اب بھی وہی باتیں کر رہے ہیں جو الیکشن کے وقت کرتے تھے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’خواہش ہے کہ حکومت اپنا وقت پورا کرے کیونکہ یہ جمہوریت کے لیے ضروری ہے مگر تحریک انصاف کے 5 سال کے وعدوں میں سے 3 سال میں آدھے وعدے تو پورے ہوجانے چاہیے تھے مگر جو یہ الیکشن سے پہلے ہمیں چور ڈاکو کہتے تھے وہ آج بھی یہی کہے جارہے ہیں‘۔

راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے حکومت اس لیے بنائی تھی کہ 5 سال تک سابقہ حکومت کو برا بھلا کہنا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کا 3 سال کا وقت خواہ مخواہ الزام تراشی میں ضائع ہوگیا کاش ہمیں یہ سمجھ آتی کہ ایک ایک دن پاکستان کا قیمتی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’بجٹ کے حوالے سے ایک سوال کرنا چاہتا ہوں، کیا یہ کسی غریب کے دکھوں کو مداوا کرتا ہے؟‘

مزید پڑھیں: ترقیاتی بجٹ 630 سے بڑھا کر 900 ارب روپے مقرر

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ’گزشتہ سالوں سے آٹے کی قیمت کا موازنہ آج کی قیمت سے کرلیں، غذائی تحفظ کے بغیر کوئی بھی عوام کو خوش نہیں رکھ سکتا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’الزام تراشی سے اب کام نہیں چلے گا، حکومت کو مشورہ ہے کہ عملی اقدامات کرے، تقریروں سے کوئی فائدہ نہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’بیروزگاری لاکھوں بچے کمانے کی عمر میں پہنچتے ہیں مگر بے روزگار ہی رہ جاتے ہیں اور اس میں اضافہ ہوتا جارہا ہے مگر حکومت جان بوجھ کر اسٹیٹ لائف اور دیگر محکموں کو تباہ کر رہی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے سنا ہے کہ مشیر تجارت کی کوئی انشورنس کمپنی ہے اور وہ جان بوجھ کر اسٹیٹ لائف کو تباہ کر رہے ہیں‘۔

ٹیکس نظام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ایف بی آر کو گرفتاری کا اختیار دینا کیسی قانون سازی ہے، لوگ ہمارا مذاق اڑاتے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہر گزرتے دن حکومت پاکستان کو مشکل میں ڈال رہی ہے، کوشش کریں کچھ سمجھ نہیں آرہا تو سب مل کر اس پر بات کرتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’جن لوگوں کو آپ پیغام دے رہے ہیں کہ آپ کو گرفتار کیا جائے گا وہ اس ملک کو چلاتے ہیں‘۔

راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ ’ٹیکس نظام میں ایک طبقے کو فائدہ دے کر دوسرے کو نقصان نہیں دیا جاتا، ہمیں سب کی مشکلات کا اندازہ ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ایک طبقہ بھی اس بجٹ سے خوش نہیں، طالب علم سراپا احتجاج ہیں انہوں نے پورے سال پڑھا ہی نہیں اور ان کا امتحان لیا جارہا ہے، اس پر کمیٹی بننی چاہیے جو اس مسئلے کو ہنگامی بنیادوں پر دیکھے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’انتخابی اصلاحاتی بل منظور کرلیا گیا جس کے بارے میں الیکشن کمیشن نے ہی 13 شقوں کی نشاندہی کی ہے کہ وہ آئین پاکستان سے متصادم ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’وہ بل واپس لاکر اس میں ترمیم کرکے ایسے قوانین بنانے چاہیے کہ جس سے شفاف انتخابات کی راہ ہموار ہو‘۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024