حکمراں اتحاد، اپوزیشن رہنماؤں کا اسپیکر بلوچستان اسمبلی کے طلب کردہ اجلاس کا بائیکاٹ
کوئٹہ: حکمراں اتحاد کے پارلیمانی رہنماؤں اور اپوزیشن جماعتوں نے بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کے بلائے گئے مشاورتی اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبائی اسمبلی کے اسپیکر نے اجلاس 18 جون کو ایوان کے احاطے میں ہوئی ہنگامہ آرائی کے پیشِ نظر طلب کیا تھا۔
عبدالقدوس بزنجو نے بلوچستان اسمبلی میں نمائندگی رکھنے والی 9 جماعتوں کے پارلیمانی سربراہان کو دعوت نامے بھیجے تھے تاکہ بجٹ اجلاس اور دیگر معاملات پر مشاورت کی جاسکے۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ جام کمال خان کی سربراہی میں حکمراں اتحاد میں شامل جماعتوں کا ایک اجلاس اتوار کے روز ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: اپوزیشن کے احتجاج کے باعث صوبائی اسمبلی میں بجٹ سیشن تاخیر سے شروع
مذکورہ اجلاس میں 6 جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں نے اپوزیشن کی جانب سے بجٹ اجلاس کے بائیکاٹ اور 18 جون کو اسمبلی میں ہوئے پُرتشدد واقعات کے تناظر میں پیدا ہونے والی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
حکمراں اتحادی پارٹیوں کے پارلیمانی رہنماؤں میں بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر جام کمال علیانی، اصغر خان اچکزئی (عوامی نیشنل پارٹی)، سردار یار محمد رند (پاکستان تحریک انصاف)، میر اسداللہ بلوچ (بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی)، عبدالخالق ہزارہ (ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی) اور نوابزادہ گہرام بگٹی (جمہوری وطن پارٹی) نے جمعہ کو پیش آنے والی صورتحال پر غور کیا اور احتجاجاً اسپیکر کے بلائے گئے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ نے اسمبلی احاطے میں ہوئی ہنگامہ آرائی کا ذمہ دار اسپیکر کو ٹھہرایا اور کہا کہ 'اس حوالے سے تبدیلی ممکن ہے'۔
اجلاس کے شرکا کا کہنا تھا کہ اپوزیشن پارٹیز کے قانون سازوں نے جو رویہ اپنایا اس نے پورے ایوان کے تقدس کو پامال کیا۔
مزید پڑھیں: بلوچستان اسمبلی: اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود مالی سال 22-2021 کا بجٹ پیش
اسمبلی احاطے میں ہوئی ہنگامہ آرائی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شرکا نے واقعے پر بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر کے کردار پر تحفظات کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اسپیکر اپنا کردار بہتر طور پر ادا کرتے تو یہ سب نہ ہوتا، یہ صورتحال، اسپیکر اور صوبائی اسمبلی کے عہدیداروں کے غیر ذمہ دارانہ رویے کی وجہ سے پیدا ہوئی جس نے بجٹ اجلاس کو بُری طرح متاثر کیا۔
وزیر اعلیٰ جام کمال خان نے اتحادی جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کے تحفظات سنے اور کہا کہ پارلیمان کی بالادستی برقرار رکھنا سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے، ایسا واقعہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اپوزیشن نے ایوان کے تقدس اور عزت کو پامال کیا، انہوں نے شرکا کو یقین دہانی کروائی کہ یہ معاملہ بی اے پی کی سطح پر اٹھایا جائے گا۔
یہ بھی دیکھیں: بلوچستان اسمبلی کے باہر ہنگامہ آرائی
دوسری جانب اپوزیشن رہنماؤں، ملک سکندر خان اور ملک نصیر شاہوانی، نے اسپیکر کے کردار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن پارٹیوں کی درخواست کے باوجود انہوں نے بجٹ پر تبادلہ خیال کے لیے پری بجٹ اجلاس نہیں بلایا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر نے پولیس اسٹیشن میں زخمی ہونے والے اپوزیشن کے اراکین صوبائی اسمبلی کی خیریت دریافت کرنا بھی گوارا نہیں کیا۔
ملک سکندر کا کہنا تھا کہ 'ہم نے اسپیکر کے بلائے گئے مشاورتی اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے'۔
اسمبلی عہدیداران کے مطابق اسپیکر نے دوپہر تک انتظار کیا لیکن پی ٹی آئی بلوچستان کے سردار یار محمد رند کے سوا کوئی پارلیمانی رہنما اجلاس میں شرکت کے لیے نہیں آیا۔