• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی کا کورونا فنڈز کے آڈٹ کا مطالبہ

شائع June 21, 2021
صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ویکسین کی عدم دستیابی حکومت کی مجرمانہ غفلت اور نااہلی کا ایک اور ثبوت ہے — فائل فوٹو / ڈان نیوز
صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ویکسین کی عدم دستیابی حکومت کی مجرمانہ غفلت اور نااہلی کا ایک اور ثبوت ہے — فائل فوٹو / ڈان نیوز

ملک کے متعدد حصوں میں کورونا ویکسین کی قلت کی رپورٹس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپوزیشن کی بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے حکومت پر 'مجرمانہ غفلت' کا الزام عائد کرتے ہوئے کورونا وائرس فنڈز کے آڈٹ کا مطالبہ کردیا۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ 'حکومت کو لوگوں کی جانوں سے کھیلنا بند کرنا چاہیے اور اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری طور پر ویکسین کی فراہمی کا بندوبست کرنا چاہیے کہ ملک کی آبادی 22 کروڑ ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'حکومت کو چند کروڑ خوراکوں کا آرڈر دینے اور خیرات میں ویکسین لینے کی اپنی چھوٹی ذہنیت کو تبدیل کرنا چاہیے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ویکسین کی عدم دستیابی حکومت کی مجرمانہ غفلت اور نااہلی کا ایک اور ثبوت ہے'۔

پاکستان کو اتوار کو چین سے کورونا ویکسین کی 15 لاکھ سے زائد خوراکوں کی ایک اور کھیپ موصول ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کووِڈ ویکسین کی قلت، اپوزیشن کی حکومت پر تنقید

شہباز شریف نے کہا کہ اپوزیشن نے بار بار خبردار کیا تھا کہ ویکسین کی وقت پر فراہمی کو یقینی بنانے میں ناکامی سے جان لیوا وائرس سے عوام کی جانیں نہیں بچائی جاسکیں گی لیکن حکومت نے ویکسین کی فراہمی میں اسی طرح تاخیر کی جس طرح اس نے ایل این جی کی فراہمی کا معاملہ دیکھا تھا جس سے ملک کو بھاری نقصان ہوا، لیکن اس مرتبہ یہ پاکستانیوں کی جان اور اموات کا مسئلہ ہے'۔

انہوں نے الزام لگایا کہ 'اس کرپٹ حکومت سے فائدہ اٹھانے والوں نے، جنہوں نے چینی اور آٹے کے بحرانوں میں غیر قانونی منافع کے طور پر اربوں روپے لوٹے، اس مرتبہ بھی فائدہ اٹھاتے ہوئے جانوں کی قیمت پر پیسہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ انتہائی بدقسمتی ہے کہ عوام کی جانوں کے معاملے میں سنگین مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہے'۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ 'ایک ہزار 200 ارب روپے سے زائد کورونا ریلیف پیکیج میں کرپشن کے الزامات نے صورتحال کو پہلے ہی پیچیدہ بنا دیا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں عوامی فنڈز کی بے پناہ چوری ہو رہی ہے اور عوام کو خدمات کی فراہمی صفر ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کے عوام حکومت کی چوری، نااہلی اور بدانتظامی کی سزا مل رہی ہے جو قابل افسوس اور قابل مذمت ہے۔

پیپلز پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے حکومت کی حکمت عملی پر تنقید کرتے ہوئے ویڈیو پیغام میں قومی احتساب بیورو (نیب) سے کورونا وائرس فنڈز میں مبینہ کرپشن کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ 'ملک بھر میں عوام کو اس ناجائز اور سلیکٹڈ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ویکسین نہیں مل رہی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'رپورٹس کے مطابق حکومت نے کورونا وائرس کے نام پر بین الاقوامی تنظیموں سے اربوں ڈالر حاصل کیے اور اب قوم یہ جاننا چاہتی ہے کہ یہ رقم کہاں گئی'۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کے خلاف ’سست ردِ عمل‘، اپوزیشن کی حکومت پر سخت تنقید

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ایک ہزار 200 ارب روپے مختص کرنے کے علاوہ حکومت نے وبا سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ایک ارب 38 کروڑ ڈالر، عالمی بینک سے 15 کروڑ 30 لاکھ ڈالر اور یورپی یونین کے سفیر سے 15 کروڑ یورو حاصل کیے۔

اس کے علاوہ اکنامک ایڈوائزری ڈویژن نے ایشیائی ترقیاتی بینک سے 30 کروڑ ڈالر حاصل کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ انہیں یہ تمام معلومات میڈیا کے ذریعے ملیں اور ایسا لگتا ہے کہ یہ رقوم پاکستان کے عوام پر خرچ نہیں ہوئی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیوز (اے جی پی آر) نے بھی ایک ہزار 200 ارب روپے کے کورونا وائرس فنڈز کے استعمال پر سوال اٹھایا ہے۔

فیصل کریم کنڈی نے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال سے فنڈز میں 'چوری' کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے سوال کیا کہ 'حکومت، عوام کی جانوں کے ساتھ کھیل رہی ہے، کیا چیئرمین نیب اس پر کارروائی کریں گے یا صرف اپوزیشن اراکین کے پیچھے پڑے رہیں گے؟'

انہوں نے کورونا وائرس فنڈز اکاؤنٹس کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کا مطالبہ کیا جو ان کے مطابق تمام حقائق قوم کے سامنے لے آئے گا۔


یہ خبر 21 جون 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024