• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

لاہور قلندرز: روایتوں کے امین

شائع June 19, 2021

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا چھٹا سیزن اپنے اختتام کی جانب گامزن ہے۔ اس ٹورنامنٹ کا 28واں میچ لاہور قلندرز اور ملتان سلطانز کے مابین کھیلا گیا۔ اس میچ میں لاہور کے کپتان سہیل اختر نے ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ سہیل اختر کا یہ فیصلہ اس لحاظ سے حیران کن تھا کہ ان کی ٹیم کو گزشتہ 3 میچوں میں ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے ہی شکست ہوئی تھی۔

ان اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے سہیل اختر کو یقینی طور پر پہلے بیٹنگ کرنی چاہیے تھی لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا یہ یا تو وہ جانتے ہیں یا قلندرز کی انتظامیہ۔

اس میچ میں ملتان نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے 20 اوورز میں 169رنز بنائے۔ ملتان شاید اس اسکور سے بہت کم اسکور کرتا لیکن 2 عوامل جنہوں نے ملتان کی مدد کی وہ لاہور کی خراب فیلڈنگ اور حارث رؤف کا آخری اوور تھے۔

لاہور کی خراب فیلڈنگ

اس میچ سے ایک روز قبل لاہور قلندرز نے کراچی کنگز کے خلاف میچ کھیلا تھا اور اس میچ میں 4 کیچ چھوڑے تھے۔ ملتان سلطانز کے خلاف بھی لاہور نے خراب فیلڈنگ سے متعلق اپنی اپنی روایت کو برقرار رکھا اور چند کیچ گرانے کے علاوہ مخالف ٹیم کے بلے بازوں کو رن آؤٹ کرنے کے مواقع بھی ضائع کیے۔ محمد حفیظ جو مجموعی طور پر ایک اچھے فیلڈر ہیں، انہوں نے بھی اس میچ میں اپنا نام کیچ گرانے والوں کی فہرست میں لکھوالیا ہے۔

صہیب مقصود کی بلے بازی

صہیب مقصود نے پی ایس ایل کے حالیہ سیزن میں اچھی بلے بازی کی ہے۔ صہیب کچھ سال پہلے ہی پاکستان کرکٹ کے افق پر نمودار ہوئے تھے اور اپنی ابتدائی کارکردگی سے اس بات کا عندیہ دے دیا تھا کہ وہ طویل عرصے تک، بالخصوص مختصر دورانیے کی کرکٹ میں، پاکستانی بلے بازی کا بوجھ اٹھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

تاہم ایسا نہیں ہوسکا کیونکہ ان کی کارکردگی میں تسلسل نہیں تھا، اور یہی وہ خامی تھی جو ان کو قومی ٹیم سے دُور لے گئی۔ لیکن پی ایس ایل کے رواں سیزن میں صہیب نے تسلسل کے ساتھ اچھی کارکردگی پیش کی ہے۔ لاہور کے خلاف کھیلے گئے اس میچ میں انہوں نے 60 رنز کی شاندار اننگ کھیلی جو ان کی ٹیم کے ایک بڑے اسکور کی بنیاد بنی۔

صہیب کے آؤٹ ہونے کے بعد جس انداز سے ملتان سلطانز کی بلے بازی دباؤ کا شکار ہوئی اس سے بھی ان کی اننگ کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ صہیب مقصود اس وقت پی ایس ایل کے موجودہ ایڈیشن میں 9 میچ کھیل کر 292 رنز بنا چکے ہیں اور ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والوں کی فہرست میں وہ تیسرے نمبر پر ہیں۔ صہیب کا 153.68 کا اسٹرائیک ریٹ ان کی بلے بازی میں موجود جارحیت کا ثبوت ہے۔ امید ہے کہ وہ اس طرح تسلسل کے ساتھ اسکور کرکے جلد ہی قومی ٹیم میں واپس آجائیں گے۔

حارث رؤف

حارث رؤف، اگر دنیائے کرکٹ میں نام بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں تو وہ صرف لاہور قلندرز کی وجہ سے ہی ممکن ہوسکا ہے، اور حارث نے یقیناً اس ٹیم کے لیے بہت اہم کارنامے سرانجام دیے ہیں، لیکن وہ اس سیزن میں کافی مہنگے ثابت ہورہے ہیں۔

حارث اگرچہ اننگ کے درمیانی حصے میں تو بہترین باؤلنگ کر رہے ہیں لیکن آخری اوورز میں باؤلنگ ان کے لیے ایک چیلنج بنی ہوئی ہے۔ اس میچ میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔ جب حارث رؤف نے اننگ کا آخری اوور شروع کیا تو قلندرز کی پوزیشن کافی بہتر تھی، اور ایسا مشکل ہی لگ رہا تھا کہ سلطانز 150 رنز بھی کر پائیں گے، مگر حیران کن طور پر سہیل تنویر نے اس آخری اوور میں 2 چھکوں اور 3 چوکوں کی مدد سے 24 رنز بنا لیے اور اپنی ٹیم کے اسکور کو 169 رنز تک پہنچا دیا۔

ہدف کے تعاقب میں لاہور کی بڑی غلطی

قلندرز نے ٹاس کے حوالے سے تو ایک غلط فیصلہ کیا، لیکن ہدف کے تعاقب میں بھی شاید وہ گھبراہٹ کا شکار ہوگئے اور بیٹنگ لائن کی تبدیلی سے متعلق بھی انہوں نے ایک عجیب و غریب فیصلہ کرلیا۔

اب تک تو فخر زمان کے ساتھ کپتان سہیل اختر بیٹنگ کے لیے آرہے تھے، لیکن اس میچ میں سہیل اختر کی جگہ بین ڈنک کو بھیج دیا گیا۔ ممکن ہے قلندرز کی انتظامیہ سہیل اختر اور بین ڈنک کی کارکردگی سے پریشان ہو اور انہوں نے یہ سوچا ہو کہ بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی سے شاید کچھ فرق پڑجائے، مگر ایسا بالکل نہیں ہوا۔

ڈنک جو پی ایس ایل کے 5ویں ایڈیشن میں مخالف ٹیموں پر قہر بن کر ٹوٹ رہے تھے، وہ موجوہ ٹورنامنٹ میں کچھ بجھے بجھے دکھائی دیے۔ اس میچ میں بھی ڈنک نے وکٹوں کے پیچھے تو شاندار کارکردگی پیش کی لیکن وکٹوں کے سامنے وہ کوئی خاطر خواہ کارکردگی پیش نہیں کرسکے اور صرف 5 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔ لاہور کی باقی ماندہ بیٹنگ لائن بھی ریت کی دیوار ثابت ہوئی اور پوری ٹیم 15.1 اوورز میں صرف 89 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی اور یوں قلندزر ایک اہم میچ 80 رنز سے ہار گئے۔

قلندرز کی تباہی کا ذمہ دار شاہنواز دھانی

ابھرتے ہوئے نوجوان فاسٹ باؤلر شاہنواز دھانی نے اس میچ میں لاہور کی بیٹنگ لائن کو تہس نہس کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اس میچ میں دھانی نے صرف 5 رنز دے کر 4 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔

باؤلنگ کے شعبے میں پی ایس ایل کے رواں سیزن کی یہ دوسری بہترین کارکردگی ہے۔ دھانی اب تک 18 وکٹیں حاصل کرکے ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے باؤلر بن گئے ہیں۔ اس کارکردگی کو دیکھ کر یہ کہنا ہرگز مشکل نہیں کہ شاہنواز دھانی پاکستان کا مستقبل ہیں۔ اگر قسمت نے ان کا ساتھ دیا اور ان کے ساتھ کوئی انہونی نہیں ہوئی تو امید ہے کہ دھانی آنے والے سالوں میں خود کو بین الاقوامی سطح پر بھی منوانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

لاہور قلندرز کے اگلے مرحلے میں پہنچنے کے امکانات کیا ہیں؟

لاہور قلندرز نے ملتان سلطانز کے خلاف ایک بڑے مارجن سے شکست کو گلے لگا کر ٹورنامنٹ میں آگے جانے کی اپنی کنجی اپنے روایتی حریف کراچی کنگز کے حوالے کردی ہے۔ جب کچھ مہینے کے تعطل کے بعد ابوظہبی میں پی ایس ایل میچوں کا دوبارہ آغاز ہوا تو قلندرز نے اپنی فارم کو برقرار رکھتے ہوئے مسلسل 2 میچ جیت کر ٹورنامنٹ کے اگلے مرحلے تک پہنچنے کی اپنی راہ ہموار کرلی تھی لیکن پھر نہ جانے کیا ہوا کہ اس ٹیم کو مسلسل 4 شکستوں کا سامنا کرنا پڑگیا۔

ملتان کے خلاف میچ بڑے مارجن سے ہارنے کی وجہ سے لاہور کا نیٹ رن ریٹ بھی خاصا خراب ہوگیا ہے۔ اب لاہور قلندرز کے ٹورنامنٹ میں آگے جانے کی سب سے بڑی امید یہ ہے کہ کراچی کنگز کو اپنے آخری میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ہاتھوں شکست ہوجائے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی اب تک کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے بظاہر تو کراچی کی شکست کے امکانات بہت کم نظر آرہے ہیں لیکن کرکٹ اتفاقات کا کھیل ہے۔ کیا معلوم کہ قسمت کی دیوی لاہور قلندرز پر مہربان ہو ہی جائے اور گلیڈی ایٹرز کنگز کو شکست دے دیں۔

لاہور قلندرز کا دوسرا دروازہ اسلام آباد یونائیٹڈ ہیں۔ اگر وہ لیگ کے آخری میچ میں ملتان سلطانز کو بہت بڑے مارجن سے شکست دے دیں تو بھی لاہور پلے آف مرحلے تک پہنچ سکتا ہے۔ لیکن ملتان سلطانز کی فارم کو دیکھ کر بظاہر ایسا ممکن نظر نہیں آ رہا لیکن امید پر لاہور قلندرز قائم ہیں۔

متحدہ عرب امارات کی سرزمین لاہور قلندرز کو کبھی راس نہیں آئی۔ پی ایس ایل کے جو ابتدائی ایڈیشنز یہاں کھیلے گئے ان میں بھی لاہور نے خاصی خراب کارکردگی پیش کی تھی۔ لیکن اس مرتبہ قلندرز کی فارم دیکھ کر لگ رہا تھا کہ انہوں نے اس سرزمین سے منسلک اپنی بدنصیبی سے جان چھڑالی ہے لیکن ایسا نہیں ہوسکا اور اس سرزمین پر لاہور قلندرز کے لیے منڈلاتے بدنصیبی کے سایوں نے ایک مرتبہ پھر قلندرز کو اپنی آغوش میں لے لیا۔

خرم ضیاء خان

خرم ضیاء خان مطالعے کا شوق رکھنے کے ساتھ ساتھ کھیلوں کے معاملات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: KhurramZiaKhan@

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024