ہندو دیوی کی توہین پر جنریشن برانڈ کو تنقید کا سامنا
فیشن برانڈ جنریشن کو سوشل میڈیا پوسٹ میں شیئر کی گئی ایک 'ایڈیٹڈ' تصویر میں ہندو دیوی کی توہین پر تنقید کا سامنا ہے۔
جنریشن برانڈ کی جانب سے ایک ملازم کی فیئرویل کی تصویر شیئر کی گئی تھی جس میں دیوی کے سر کی جگہ خاتون کی تصویر لگائی گئی تھی اور دیوی کے ہر ہاتھ میں مختلف سامان جیسا کہ لیپ ٹاپ، موبائل، ہینگر میں لٹکے کپڑے اور کیمرا شامل تھے۔
تصویر میں یہ دکھانے کی کوشش کی گئی تھی کہ ان کی ٹیم چھوڑ کر جانے والی خاتون بیک وقت کئی امور سرانجام دیتی تھیں۔
تاہم برانڈ کی جانب سے شیئر کی گئی تصویر کو ہندو برادری کی جانب سے توہین قرار دیا گیا۔
جس کے بعد جنریشن برانڈ کی جانب سے تصویر ڈیلیٹ کرتے ہوئے واقعے پر معذرت کی گئی۔
جنریشن کی جانب سے پوسٹ میں کہا گیا کہ 'ہم اپنے ناظرین کے متنوع عقائد کا احترام کرتے ہیں، گزشتہ روز ایک ایسی تصویر پوسٹ کی گئی تھی جو ہندو برادری کے لیے تکلیف کا باعث بنی لیکن ہمارا کسی کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا'۔
مزید کہا گیا کہ 'ہم اس واقعے پر دل سے ہر اس فرد سے معذرت کرتے ہیں جن کے جذبات اس پوسٹ سے مجروح ہوئے، یہ پوسٹ بطور انسان یا برانڈ کی حیثیت سے ہمارا نمائندگی نہیں کرتی'۔
جنریشن برانڈ کی پوسٹ میں کہا گیا کہ ہم ہر روز مزید احترام کرنا اور خیال کرنا سیکھ رہے ہیں'۔
ٹوئٹر صارفین کی جانب سے اس تصویر کی وجہ سے جنریشن برانڈ پر شدید تنقید کی گئی۔
سمیت راٹھور نامی صارف نے لکھا کہ 'ہماری دیوی ماں کی تصویر میں غلط طریقے سے ایڈیٹنگ کرنا اس برانڈ کی ایک شرمناک حرکت ہے'۔
انسانی حقوق کے کارکن کپل دیو نے کہا کہ معذرت ناکافی تھی، انہوں نے لکھا کہ 'میں حیران ہوں کہ کیا صرف ایک معافی کافی ہے؟'
ایک اور ٹوئٹر ** صارف** نے حیرانی کا اظہار کیا کہ مذہب کا مذاق کیوں بنایا جارہا ہے۔
کچھ صارفین نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ جب فیشن و میک اپ برانڈ ’زارا' کی سربراہ نے اسلام مخالف بیان دیا تب تنقید کی گئی اور جب پاکستانی برانڈ نے ہندو مذہب کا مذاق بنایا تو کچھ نہیں ہوا۔