• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

سینے پر لگے کرپشن کے داغ انگریزی بولنے سے صاف نہیں ہوں گے، حماد اظہر

شائع June 18, 2021
حماد اطہر نے کہا کہ ہمیں آج ایک نابالغ لیکچر ملا — فوٹو: ڈان نیوز
حماد اطہر نے کہا کہ ہمیں آج ایک نابالغ لیکچر ملا — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر توانائی و پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما حماد اظہر کا کہنا ہے کہ جنہوں نے زندگی میں کبھی کوئی کام نہیں کیا وہ ہمیں بتا رہے ہیں کہ ملک کیسے چلانا ہے جبکہ سینے پر لگے کرپشن کے داغ انگریزی بولنے سے صاف نہیں ہوں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو کے خطاب کے بعد قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ 'میں اپوزیشن کو چیلنج کرتا ہوں کہ میری مکمل تقریر سنیں، اپوزیشن لیڈر اور بلاول بھٹو زرداری میں جرات ہے تو میری تقریر سن کر جائیں'۔

'ہمیں آج ایک نابالغ لیکچر ملا'

انہوں نے کہا کہ 'ہمیں آج ایک نابالغ لیکچر ملا اور یہ نابالغ لیکچر انہوں نے دیا جنہوں نے زندگی میں کبھی کوئی کام یا کاروبار نہیں کیا، انہوں نے ہمیں بتایا کہ ملک و معیشت کیسے چلانی ہے، لیکن میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ منہ ٹیڑھا کرکے اور انگریزی بول کر کردار و دامن صاف نہیں ہوجاتے، سینے پر لگے کرپشن کے داغ انگریزی بولنے سے صاف نہیں ہوں گے'۔

حماد اظہر کے تند و تیز الفاظ پر اپوزیشن نشستوں سے شور بلند ہوا اور شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری ایوان سے چلے گئے۔

وفاقی وزیر نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 'ہماری حکومت کو کٹھ پتلی کہا گیا، کیا آپ ایسی حکومت چاہتے ہیں جس میں ناموں سے نہیں بدترین اسکینڈلز سے لوگوں کو یاد کیا جاتا ہے، ہمیں عمران خان کی 22 سالہ جدوجہد کے بعد عوام نے منتخب کیا ہے، ہم کوئی 10 یا 20 فیصد کی بنیاد پر یا چند جاگیرداروں کو پیسے دے کر یہاں نہیں آئے'۔

یہ بھی پڑھیں: عوام، حکومت کی مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہی ہے، بلاول بھٹو زرداری

انہوں نے کہا کہ 'جو ہمیں ملک چلانا سکھا رہے ہیں، ان ہی کی بینچز سے آواز آئی کہ گالی دینا پنجاب کی ثقافت ہے، ایسا کہنے والا پنجاب کی تاریخ، ثقافت اور تہذیب کو مسخ کر رہا ہے، ایسے شخص کے خلاف اسپیکر تحریک استحقاق لائیں اور انہیں کٹہرے میں کھڑا کریں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بلاول نے مہنگائی اور 4 فیصد کی شرح نمو پر بہت بات کی یہ کہاں سے آگئی، اس سے ایسا لگ رہا تھا کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کو بہت تکلیف ہو رہی ہے جن کے دور حکومت میں کوئی ایک سال ایسا نہیں تھا جس میں انہوں نے 4 فیصد شرح نمو حاصل کی ہو، مہنگائی کی شرح بھی ان کے دور میں موجودہ شرح ساڑھے 8 فیصد سے زیادہ تھی'۔

حماد اظہر نے کہا کہ 'بلاول نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی بات کی، یہ وہی پروگرام ہے جس میں ان کی رہنما فرزانہ راجا ڈیڑھ ارب روپے کی کرپشن کے الزام میں مفرور ہیں، ہم حکومت میں آئے تو دیکھا کہ پروگرام میں رجسٹرڈ لاکھوں لوگ صاحب حیثیت تھے اور انہیں صرف پیپلز پارٹی سے وابستگی کی وجہ سے وظیفے دیے جارہے تھے، پروگرام سے ہزاروں سرکاری افسران کو نکالا گیا'۔

انہوں نے کہا کہ 'ان کے دور میں اس پروگرام میں 30 سے 35 لاکھ لوگ تھے، ہم نے ایک کروڑ 60 لاکھ گھرانوں کو احساس پروگرام کے ذریعے مدد پہنچائی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'غربت اور بیروزگاری کے حوالے سے چیئرمین پیپلز پارٹی نے اپنی بات کو خود ہی متضاد بنا دیا، ایک طرف کہہ رہے ہیں کہ تین صوبوں میں غربت کی شرح میں کمی آئی ہے اور دوسری طرف کہہ رہے ہیں کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں'۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 'ہم نے سابق فاٹا اور آزاد جموں و کشمیر میں کوئی ٹیکس نہیں لگایا، پاکستان میں اس وقت پیٹرول دنیا میں سب سے سستا ہے، لیوی 2 فیصد اور سیلز ٹیکس 17 فیصد ہے، ہم نے عالمی منڈی میں تیل کی قیمت بڑھنے کے باوجود پیٹرول اس طرح مہنگا نہیں کیا'۔

انہوں نے کہا کہ 'بلاول نے کہا کہ ہم کس منہ سے اپنے حلقوں میں جاتے ہیں، ہمارے حلقوں میں کتے کاٹنے کی وبا نہیں پھیلی ہوئی، ہمارے حلقوں میں لوگ ایچ آئی وی اور ایڈز سے محفوظ ہیں، ہمارے حلقوں موئن جو دڑو والے حالات نہیں ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کراچی کے اراکین قومی اسمبلی کے لیے جس حقارت سے الفاظ استعمال کیے گئے ان سے لگ رہا تھا کہ ایک پالیسی کے تحت ایسا کیا گیا، جو انقلاب اور سیاسی تبدیلی کراچی میں آئی ہے اگلے الیکشن میں سندھ کے دیہی علاقوں میں بھی آئے گی، چند جاگیرداروں کو ڈرا دھمکا کر اور انہیں پیسے دے کر حکومت کرنے کا سلسلہ اب زیادہ دیر نہیں چلے گا'۔

مزید پڑھیں: عوام کی جیب خالی ہے تو بجٹ جعلی ہے، منظور نہیں ہونے دیں گے، شہباز شریف

'کوئی دیکھنا چاہتا ہے کہ کرپشن سے کیا تباہی آتی ہے تو سندھ کا حال دیکھ لے'

حماد اظہر نے کہا کہ 'میں نے ان دونوں جماعتوں کے لوگوں کو یہ بات کرتے سنا ہے کہ ٹھیک ہے کرپشن ہوتی ہے لیکن کام بھی نکلتا رہتا ہے، اگر کرپشن کرکے ترقی ہوتی تو سندھ آج کیلی فورنیا سے بھی آگے نکل گیا ہوتا، اگر کوئی دیکھنا چاہتا ہے کہ کرپشن سے کیا تباہی آتی ہے تو وہ سندھ کا حال دیکھ لے، چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ سندھ بیرون ملک بیٹھا یونس میمن چلا رہا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ڈی اے پی کی قیمت بالکل بڑھی ہیں لیکن انہوں نے کیونکہ خود کبھی کاشتکاری نہیں کی اس لیے انہیں نہیں معلوم کہ پاکستان، 70 فیصد سے زائد ڈی اے پی درآمد کرتا ہے اور دنیا بھر میں اس کی قیمتیں بڑھ چکی ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بلاول نے کہا کہ افغانستان کے لیے کسی کو اڈا نہیں دیں گے، یہ وہ جماعت ہے جو امریکا کو کہتی تھی تم ڈرون حملے کرتے جاؤ ہم مذمت کرتے جائیں گے، لوگ مرتے ہیں تو مر جائیں ہمیں کوئی پرواہ نہیں'۔

وزیر توانائی نے کہا کہ 'ملک کی تاریخ میں آئی ایم ایف کے پاس پیپلز پارٹی سب سے زیادہ گئی ہے اور آج اپنی تقریر بڑھانے کے لیے بلاول کشکول اور بھیک کی بات کر رہے تھے'۔

'معیشت کا رخ زراعت کی طرف موڑ دیا ہے'

بجٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 'یہ ہمارا تیسرا بجٹ ہے، میں نے جب پہلا بجٹ پیش کیا تھا تو اسی میں کہا تھا کہ ہم پہلے دو سال استحکام کے عمل سے گزریں گے اور اس کے بعد نمو کے مرحلے میں داخل ہوں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آج ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر 6 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں، 9 ارب ڈالر کے ذخائر 16 ارب ڈالر پر پہنچ چکے ہیں، ہمیں پاکستان کی تاریخ کا سب سے زیادہ 10 سے 12 ارب ڈالر کا بیرونی قرضہ واپس کرنا پڑ رہا ہے'۔

حماد اظہر نے کہا کہ 'آج ہم 4 فیصد سے نمو حاصل کر رہے ہیں اور 80 کروڑ ڈالر کا سرپلس اکاؤنٹ ہے، آج ہمیں انٹرنیشنل ریٹنگ ایجنسیوں نے نہ صرف اپ گریڈ کیا بلکہ فوربز اور جے پی مورگن میگزینز اس بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ پاکستان کی معاشی اصلاحات کی وجہ سے ہمیں بہترین اقتصادی پیش گوئی مل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'اسی معاشی سفر کے دوران ہم پر وبا کی آفت آئی اور کہا گیا کہ سب کچھ بند کردو، میں نے اس وقت بھی کہا تھا کہ ہم نعروں پر نہیں ڈیٹا کی بنیاد پر فیصلے کریں گے، ہم نے زندگیوں کے ساتھ روزگار بچانے کا بھی فیصلہ کیا جس کی آج دنیا بھر میں پذیرائی کی جارہی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ملک میں صنعتیں دوبارہ چل پڑی ہیں، برآمدات میں اضافہ ہورہا ہے، معیشت کا رخ ہم نے چند مافیاز اور لابیز سے ہٹا کر زراعت کی طرف کیا ہے، ہم نے دیامر بھاشا اور داسو ڈیمز پر توجہ دی، دیگر صوبوں کو پنجاب سے زیادہ پی ایس ڈی پی فنڈز دیے گئے ہیں، چھوٹے شہروں پر توجہ مرکوز کی، ایک ارب کے بعد اب 10 ارب درخت لگا رہے ہیں، فیٹف کے ایکشن پلان پر جتنا ہم نے عملدرآمد کیا شاید ہی کسی نے کیا ہو اور اب ہمیں بلیک لسٹ ہونے کا خطرہ نہیں ہے اور سب سے بڑھ کر ہم نے کرپشن سے پاک حکومت قائم کی'۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024