• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

بینک سے 25 ہزار روپے سے زائد رقم بھیجنے پر فیس عائد

شائع June 17, 2021 اپ ڈیٹ June 18, 2021
بینک رقم کی مجموعی حد کو انفرادی طور پر زیادہ بھی کرسکتے ہیں — فائل فوٹو: اے پی پی
بینک رقم کی مجموعی حد کو انفرادی طور پر زیادہ بھی کرسکتے ہیں — فائل فوٹو: اے پی پی

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے بینکوں اور دیگر سروس فراہم کرنے والوں کو غیر معمولی ڈیجیٹل ٹرانزیکشن پر کم سے کم فیس وصول کرنے کی اجازت دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک نے واضح کیا کہ کم آمدنی والے طبقات ڈیجیٹل ٹرانزیکشن کا استعمال بلامعاوضہ جاری رکھیں گے۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ کم کرنے سے متعلق درخواست سماعت کیلئے مقرر

2020 کی پہلی سہ ماہی میں کورونا وبا کے بعد اسٹیٹ بینک نے غیر معمولی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے تھے۔

بینکوں اور دیگر خدمت فراہم کنندگان کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اپنے تمام صارفین کو مفت انٹربینک فنڈ ٹرانسفر (آئی بی ایف ٹی) سروس فراہم کریں۔

اب اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ مجموعی طور پر 25 ہزار روپے ماہانہ تک کی ڈیجیٹل فنڈ کی منتقلی پر کوئی معاوضہ نہیں ہوگا۔

تاہم بینک رقم کی مجموعی حد کو انفرادی طور پر زیادہ بھی کرسکتے ہیں۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق اگر ڈیجیٹل ٹرانزیکشن کی ایک ماہ میں مجموعی حد 25 ہزار روپے سے زیادہ ہے تو بینک، صارفین سے ٹرانزیکش رقم پر 0.1 فیصد یا 200 روپے سے زیادہ سروسز چارجز وصول نہیں کرسکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: انٹر بینک میں ڈالر 162.5 روپے پر پہنچ گیا

پہلی سہ ماہی مالی سال 21 کے جائزے کے دوران پاکستان ریئل ٹائم انٹر بینک بینک میکانزم (پی آر آئی ایس ایم) کے تحت 922 کھرب روپے مالیت پر مشتمل 9 لاکھ 72 ہزار ٹرانزیکشنز کی گئی ہیں۔

سہ ماہی کے دوران ای بینکنگ چینلز یعنی آر ٹی او بی، اے ٹی ایم، پی او ایس، ای کامرس، موبائل فون ، انٹرنیٹ اور کال سینٹرز کے ذریعہ مجموعی طور پر 191 کھرب روپے مالیت پر مشتمل 25 کروڑ 37 لاکھ ٹرانزیکشنز کی گئیں۔ ای بینکاری میں سب سے زیادہ لین دین کا حجم اے ٹی ایم سے ہوا جو 53 فیصد پر مشتمل تھا۔

پاکستان کویت انویسٹمنٹ (پی کے آئی) کے چیف ریسرچ سمیع اللہ طارق نے کہا کہ یقینی طور پر بینک اس فیصلے سے پیسہ کمائیں گے جبکہ اسٹیک ہولڈرز کے لیے یہ قدرے حوصلہ شکنی ہوگی، لیکن چیک بک سسٹم میں واپس جانا ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل سروس فراہم کرنے والے ادائیگی یا نقد رقم لینے کے لیے اضافی سہولت فراہم کرتے ہیں، اس طرح بینک جانے یا اس کے اوقات کار کی پریشانی سے صارفین آزاد ہوتے ہیں۔

مرکزی بینک نے کہا کہ نئی ہدایات بینکوں کو اپنے صارفین کو ڈیجیٹل فنڈ کی منتقلی کی سروس مفت فراہم کرنے کے لیے ملک میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کو فروغ دینے کی ترغیب دیتی ہیں۔

اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو یہ بھی مشورہ دیا کہ ایک ہی بینک (انٹرابینک فنڈ ٹرانسفر) کے اندر مختلف کھاتوں کے مابین تمام ڈیجیٹل فنڈز منتقلی بلامعاوضہ ہوگی۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک کا سونے کی درآمد کو فارمولائز کرنے پر زور

اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو مزید ہدایت کی کہ وہ اپنے صارفین کو ایس ایم ایس، ایپس اور ای میل کے ذریعے قابل اطلاق فیس کے ساتھ معاوضہ اور مفت آئی بی ایف ٹی کی رقم کا مناسب طریقہ کار سے آگاہ کریں۔

مرکزی بینک کے مطابق ہر ڈیجیٹل لین دین کے بعد بینکوں کو اپنے صارفین کو رجسٹرڈ موبائل نمبر پر بلامعاوضہ ایس ایم ایس بھیجنا ہوگا، تاکہ انہیں لین دین کی رقم اور ان چارجز کی وصولی کے بارے میں معلومات فراہم کی جا سکے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024