• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پی ٹی آئی خواتین رہنماؤں کا مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی کی رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ

شائع June 16, 2021
پارلیمانی سیکریٹری برائے قانون ملائکہ بخاری وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی مملکت زرتاج گل کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہی ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
پارلیمانی سیکریٹری برائے قانون ملائکہ بخاری وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی مملکت زرتاج گل کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہی ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خواتین اراکین قومی اسمبلی نے ایوان زیریں میں خواتین سے بدتمیزی پر مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا اور گزشتہ روز پیش آئے واقعے کی مذمت کی۔

خواتین اراکین قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی ملائیکہ بخاری پر حملے اور انہیں زخمی کرنے کے الزام میں مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی کو معطل کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں شہباز شریف کی تقریر کے دوران شدید ہنگامہ آرائی، شور شرابا

خیال رہے کہ گزشتہ روز قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بجٹ پر گفتگو شروع کی تو قومی اسمبلی میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگی، اپوزیشن اور حکومتی اراکین کی آپس میں ہاتھا پائی ہوئی اور بجٹ کے دستاویزات اٹھا کر پھینکیں گئیں جس کی وجہ سے لگاتار دوسرے دن بھی شہباز شریف تقریر شور شرابے سے متاثر ہوئی۔

اس افراتفری کے دوران پارلیمانی سیکریٹری برائے قانون ملائیکہ بخاری کو کوئی چیز آ کر لگی جس سے ان کی آنکھ زخمی ہوگئی۔

بعدازاں وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے ملائکہ بخاری کی میڈیکل رپورٹ ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بائیں آنکھ کی کارنیا میں چوٹ لگی ہے۔

فرخ حبیب نے کسی کا نام لیے بغیر خواتین کی تضحیک پر اراکین قومی اسمبلی کی مذمت کی۔

ملائیکہ بخاری نے آج وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی مملکت زرتاج گل اور پی ٹی آئی کے دیگر قانون سازوں کے ہمراہ اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی میں کل کے واقعے نے پاکستان میں خواتین اور لڑکیوں میں تشویش پیدا کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غیرپارلیمانی رویہ: پی ٹی آئی کے 3 رہنماؤں سمیت 7 اراکین پر قومی اسمبلی میں داخلے پر پابندی

انہوں نے کہا کہ ہم سب اس بات کے گواہ ہیں کہ کس طرح اپنے حقوق کا تحفظ کرنے والی پارلیمنٹیرین اور پارلیمانی سیکریٹری برائے قانون پر اس ایوان میں حملہ کیا گیا جو بذات خود اس کی بے حرمتی ہے۔

ملائیکہ بخاری نے زور دے کر کہا کہ ہم حقائق اور منطق کے ساتھ دلائل دیں گے، ہمارے قائد نے ہمیں یہی سکھایا ہے کہ پاکستان کی خواتین پارلیمنٹ میں ملک کی 50 فیصد آبادی کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنا مؤقف پیش کرسکتی ہیں۔

گزشتہ روز رونما ہونے والے واقعے کو پارلیمنٹ کے لیے 'یوم سیاہ' قرار دیتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ مسلم لیگ (ن) کے اراکین قومی اسمبلی کو اس خراب رویے کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف کا آشیرباد حاصل تھا۔

ملائیکہ بخاری نے کہا یہ کوئی نئی بات نہیں تھی، یہ وہی جماعت ہے جس نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا تھا، ماڈل ٹاؤن میں نہتی خواتین، سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی بے عزتی کی تھی اور وہ پی ٹی آئی کے خواتین قانون سازوں کو طنز کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔

گزشتہ روز کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہم اس پارلیمنٹ کو چلانا چاہتے ہیں؟۔

مزید پڑھیں: 'تاریخ میں پہلی بار قومی اسمبلی میں خود حکومت نے ہنگامہ کیا'

پارلیمانی سیکریٹری نے کہا کہ ضابطہ اخلاق اور کچھ قواعد و ضوابط موجود ہیں جس پر اراکین پارلیمنٹ کو عمل کرنا چاہیے لیکن مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی نے انہیں بالکل بالائے طاق رکھ دیا، کل انہوں نے تمام حدیں پار کردیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کئی دہائیوں سے ملک میں برسر اقتدار رہی ہیں اور اب جب کہ ایک تیسرا فریق مختلف موقف کے ساتھ حکومت میں ہے تو یہ بات مسلم لیگ (ن) کے لیے ناقابل برداشت ہے۔

انہوں نے مسلم لیگ(ن) کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ صرف آپ ہی نہیں جو اس جمہوریت کا حصہ ہیں بلکہ ہم بھی اس کا ایک حصہ ہیں، ہمارے موقف اور الفاظ کی اہمیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے اراکین پر زور دیا کہ وہ صبر اور تحمل کے ساتھ دوسروں کے موقف کو سنیں اور حکومتی اراکین کو بھی بولنے کا حق حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کی تقریر کے دوران قومی اسمبلی میں تیسرے روز بھی بدنظمی، اجلاس ملتوی

ملائیکہ بخاری نے کہا کہ ملک میں خواتین خود کو محفوظ تصور نہیں کرتیں اور سیاسی جماعتوں کی قیادت پر زور دیا کہ وہ آج ساتھ بیٹھ کر قومی اسمبلی کے طے شدہ اجلاس میں اس معاملے پر بات کریں۔

انہوں نے اراکین سے مطالبہ کیا کہ وہ اس حوالے سے لکیر کھینچیں تاکہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کسی بھی عورت کو مستقبل میں ذلت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

پریس کانفرنس کے آغاز میں زرتاج گل نے یہ کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی نے نواز شریف کی ہدایت پر پارلیمنٹ میں خواتین کے ساتھ بدتمیزی اور ان پر حملہ کیا، مسلم لیگ (ن) میں یہ روایت رہی ہے کہ خواتین کے ساتھ بدتمیزی کرنے والے اراکین کو اعلیٰ عہدوں سے نوازا جائے۔

انہوں نے خاص طور پر مسلم لیگ (ن) کے علی گوہر بلوچ کا نام لیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پارٹی کے اس رویے کی وجہ مایوسی ہے کیونکہ مسلم لیگ(ن) کی کوئی بھی خواتین رکن کونسلرز تک کا انتخاب لڑنے کے قابل نہیں ہے۔ اپوزیشن کو بجٹ میں کوئی نقص نہیں ملا سکا جس سے ان کی مایوسی میں اضافہ ہوا۔

زرتاج گل نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) دراصل تحریک انصاف اور خواتین کی مرکزی دھارے کی سیاست میں موجودگی کو برداشت نہیں کرسکتی اور وہ ڈاکوؤں اور غنڈوں کی جماعت میں تبدیل ہو گئی ہے لیکن ہم خواتین اور پاکستان کے عوام اس سلوک کو برداشت نہیں کریں گے۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی: بلاول، شہباز کا ایک ساتھ لائحہ عمل تشکیل دینے کا فیصلہ

زرتاج گل نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میں خواتین کے ساتھ بدسلوکی کرنے والے مسلم لیگ (ن) کے قانون سازوں کو معطل اور ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ اگر خواتین اسی طرح زبانی اور جسمانی حملوں، بدسلوکی اور کردار کشی کا سامنا کرتی رہیں تو کوئی بھی قابل احترام عورت پارلیمنٹ کا حصہ بننا نہیں چاہے گی اور اپیل کی کہ آنے والی نسلوں کے لیے سیاست کے دروازے بند نہ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024