• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

غیرپارلیمانی رویہ: پی ٹی آئی کے 3 رہنماؤں سمیت 7 اراکین پر قومی اسمبلی میں داخلے پر پابندی

شائع June 16, 2021
بیان میں کہا گیا کہ اراکین قومی اسمبلی پر یہ پابندی اگلے احکامات تک برقرار رہے گی — فوٹو: ڈان نیوز
بیان میں کہا گیا کہ اراکین قومی اسمبلی پر یہ پابندی اگلے احکامات تک برقرار رہے گی — فوٹو: ڈان نیوز

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اجلاس میں ہنگامہ آرائی اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کرنے والے 7 اراکین پر ایوان میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق اسپیکر اسد قیصر نے ایوان میں ہنگامہ آرائی اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کرنے والے اراکین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے، ان کے اسمبلی کی حدود میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اراکین قومی اسمبلی پر یہ پابندی اگلے احکامات تک جاری رہے گی۔

سیکریٹریٹ نے کہا کہ اسپیکر نے اراکین کے خلاف یہ کارروائی قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے تحت کی ہے۔

جن اراکین پر پابندی لگائی گئی ہے ان میں علی نواز اعوان (پی ٹی آئی)، عبدالمجید خان (پی ٹی آئی)، فہیم خان (پی ٹی آئی)، شیخ روحیل اصغر (پی ایم ایل ۔ ن)، علی گوہر خان (پی ایم ایل ۔ ن)، چوہدری حامد حمید (پی ایم ایل ۔ ن) اور آغا رفیع اللہ (پیپلز پارٹی) شامل ہیں۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے اس سلسلے میں متعلقہ اراکین اور اسمبلی سیکیورٹی کو احکامات جاری کردیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'غیر پارلیمانی زبان استعمال کرنے والوں کو کل اسمبلی میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی'

معاملات طے پانے تک اجلاس ملتوی

بدھ کو اجلاس شروع ہوا تو اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ 14 اور 15 جون کو جو کچھ ایوان میں ہوا افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ نازیبا زبان استعمال کرنے والے ارکان کے خلاف کچھ کارروائی کی ہے، مزید کارروائی کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے گی۔

اسپیکر نے کہا کہ آج اس وقت تک اجلاس نہیں ہوگا جب تک یہ طے نہ ہو جائے کہ اجلاس کیسے چلانا ہے، اس کے لیے حکومت اور اپوزیشن 6، 6 ارکان کے نام دیں۔

اسد قیصر نے معاملات طے ہونے تک قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کر دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی بجٹ تقریر کے دوران حکومتی اراکین اور وزرا کی جانب سے شور شرابا کیا گیا تھا جبکہ اپوزیشن نے بھی اس میں بھرپور حصہ لیا تھا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن اراکین کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف ن مناسب زبان اور بجٹ کی کاپیاں پھینکنے سمیت شور شرابے کے باعث اسپیکر کو متعدد مرتبہ اجلاس میں وقفہ لینا پڑا۔

اسد قیصر نے ایوان کو چلانے کی کوشش کی اور حکومت و اپوزیشن اراکین سے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی نشستوں پر بیٹھنے اور اپوزیشن لیڈر کی تقریر سننے کا کہا۔

حکومتی اراکین کی جانب سے ایوان میں ہنگامہ آرائی کے باعث اسپیکر قومی اسمبلی نے متعدد مرتبہ اعلان کیا کہ ایوان کی کارروائی کو جاری رہنے دیا جائے لیکن ناکامی پر انہوں نے ایوان کی کارروائی کو کچھ دیر کے لیے ملتوی کردیا۔

اجلاس کی کارروائی ملتوی ہونے کے بعد ایوان میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین میں جھڑپ بھی ہوئی۔

دوران اجلاس اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے درمیان کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب پی ٹی آئی کے اسلام آباد سے رکن قومی اسمبلی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی علی نواز اعوان نے مسلم لیگ (ن) کے رکن شیخ روحیل اصغر کو بجٹ کی کتاب دے ماری اور ان کے لیے نا مناسب زبان استعمال کرتے رہے۔

بعد ازاں جب شہباز شریف نے دوبارہ تقریر شروع کی تو ان کے اراکین نے انہیں گھیرے میں لیے رکھا اور حکومتی اراکین کو قریب آنے کا موقع نہیں دیا تاہم وہ شور شرابا اور یہاں تک کہ ایوان کے اندر سیٹیاں بھی بجاتے رہے۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں شہباز شریف کی تقریر کے دوران شدید ہنگامہ آرائی، شور شرابا

سوشل میڈیا میں قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی کے دوران ارکان کے رویے کی مذمت کی گئی اور مختلف ویڈیو بھی سامنے آتی رہیں۔

بعد ازاں اسپیکر اسد قیصر نے بجٹ سے متعلق اجلاس کے دوران پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ غیر پارلیمانی زبان استعمال کرنے والے اراکین پر کل داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ 'آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں حزب اختلاف اور حکومتی ارکان کی جانب سے غیرپارلیمانی رویہ اور نازیبا زبان کا جو اظہار کیا وہ قابل مذمت اور مایوس کن ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'آج کے واقعے کی مکمل تحقیقات کروائی جائیں گی اور غیرپارلیمانی زبان استعمال کرنے والے ارکان کو کل ایوان میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی'۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024