• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

کراچی کنگز شکستوں کے بھنور میں کیوں گرفتار ہوگئی؟

شائع June 15, 2021

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے ایک اہم میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے کراچی کنگز کو 8 وکٹوں سے شکست دے کر پوائنٹس ٹیبل پر اپنی پہلی پوزیشن کو مستحکم کرلیا ہے، لیکن دوسری طرف اس شکست کے سبب کراچی کی مشکلات میں اضافہ ہوچکا ہے۔

اس میچ کا جائزہ لینے پر کراچی کنگز کی شکست کے جو عوامل سامنے آئے ہیں وہ یہاں پیش کیے جارہے ہیں۔

بیٹنگ میں تسلسل کی کمی

کراچی کنگز نے بابر اعظم اور نجیب اللہ زادران کی شاندار شراکت کی وجہ سے مقررہ اوورز میں 190 رنز تو ضرور بنائے لیکن ان کی بیٹنگ میں روانی اور تسلسل کی کمی دکھائی دی۔ خاص طور پر ابتدائی 10 اوورز اور اننگ کے آخری 3 اوورز میں۔ اننگ میں ایک ایسا موقع بھی آیا جب کراچی نے لگاتار 25 گیندوں پر نہ کوئی چوکا اسکور کیا اور نہ کوئی چھکا۔

مزید پڑھیے: قلندروں کو ’حال‘ اور کراچی ’بے حال‘

کنگز کی انتظامیہ نے اگر بابر اعظم کو 20 اوورز تک بیٹنگ کرنے کا ٹاسک دیا ہے تو ان کے دوسرے ساتھیوں کو زیادہ تیز رفتاری سے اسکور کرنا چاہیے۔ اگرچہ پی ایس ایل میں اپنا پہلا میچ کھیلنے والے زادران نے 71 رنز کی برق رفتار اننگ ضرور کھیلی لیکن ان کا آغاز سست تھا اور 12ویں اوور کے اختتام پر انہوں نے 17 گیندیں کھیل کر صرف 13رنز بنائے تھے۔

کراچی کے لیے بہتر ہوتا کہ زادران سے پہلے چیڈوک والٹن کو بیٹنگ کے لیے بھیجا جاتا۔ بابر اعظم نے مسلسل 2 میچوں میں 80 رنز سے زائد اسکور کیا لیکن پھر بھی ان کی ٹیم کو شکست کی ہزیمت اٹھانی پڑی۔ کراچی کے بیٹسمینوں کو اس بات کا احساس کرنا ہوگا کہ ان کی باؤلنگ دیگر ٹیموں کے مقابلے میں کمزور ہے۔ یوں اگر کنگز کو پہلے بیٹنگ کرنی پڑے تو انہیں ہر مرتبہ 200 یا اس سے زیادہ کا اسکور کرنا ہوگا اور ایسا اسکور کرنے کے لیے اننگ کے شروع سے ہی جارحانہ حکمتِ عملی اپنانی ہوگی۔

مزید پڑھیے: قلندرز بمقابلہ یونائیٹڈ: وہ غلطیاں جو دونوں ٹیموں کو دور کرنی ہوں گی

کپتان کی حکمتِ عملی میں پختگی کا فقدان

عماد وسیم کئی سالوں سے کراچی کنگز کی قیادت کر رہے ہیں لیکن اتنے طویل عرصے کے بعد بھی ان کی کپتانی میں پختگی کا فقدان نظر آتا ہے۔

کل کے میچ میں بھی انہوں نے ماضی کے طرز پر عمل کرتے ہوئے اپنے اہم باؤلر محمد عامر کو صرف 2 اوورز بعد ہی تبدیل کردیا۔ انہیں شاید اب تک یہ احساس نہیں ہوا ہے کہ ابوظہبی کی وکٹ بیٹنگ کے لیے بہت آسان ہے اور ابتدائی اوورز میں زیادہ سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے کی حکمتِ عملی بنانی چاہیے۔ کل کے میچ میں ان کی باؤلنگ کی تبدیلیوں پر بھی سوالیہ نشان اٹھے۔ لہٰذا کراچی کنگز کو آئندہ میچوں میں مزید شکست سے بچنے کے لیے اپنی باؤلنگ کے حوالے سے بہت زیادہ سوچ بچار کرنا ہوگا۔

ناقص فیلڈنگ

ایک اہم میچ میں جہاں ایک ایک رن قیمتی تھا وہاں کراچی کی فیلڈنگ خاصی ناقص تھی۔ گراؤنڈ میں فیلڈنگ کے ساتھ ساتھ کراچی کے فیلڈرز نے کیچ پکڑنے میں بھی خاصی نااہلی کا مظاہرہ کیا۔ کولن منرو کے 2 کیچ چھوڑ کر گویا کراچی نے اپنی شکست کے تابوت میں آخری کیل بھی ٹھوک دی۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کا بڑھتا ہوا اعتماد

ٹورنامنٹ جیسے جیسے آگے بڑھ رہا ہے ویسے ویسے اسلام آباد یونائیٹڈ کے اعتماد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اس وقت اسلام آباد کی ٹیم 12 پوائنٹس کے ساتھ پوائنٹس ٹیبل پر سب سے اوپر ہے اور ٹورنامنٹ کا فائنل کھیلنے کی جانب تیزی سے پیش قدمی کررہی ہے۔ اسلام آباد کی ٹیم ہدف کا تعاقب اور ہدف کا دفاع یکساں مہارت سے کر رہی ہے اور یہ بات اس کو دیگر ٹیموں کے مقابلے میں ایک اضافی فائدہ دے رہی ہے۔

ٹورنامنٹ کی سمت

متحدہ عرب امارات میں کھیلے گئے 8 مقابلوں نے ٹورنامنٹ کی سمت متعین کردی ہے۔ اسلام آباد یونائیٹڈ اور لاہور قلندرز کا پلے آف مرحلے میں پہنچنا تقریباً یقینی ہے۔ جبکہ اس مرحلے کی دوسری 2 ٹیموں کا فیصلہ اگلے چند روز میں ہوگا۔

ملتان کی ٹیم نے اپنے 2 میچ جیت کر پُراعتماد آغاز کیا ہے۔ اگر ملتان نے اپنی فارم بقیہ مقابلوں میں بھی برقرار رکھی تو پھر کراچی گنگز یا پشاور زلمی میں سے کسی ایک کا سفر پہلے راؤنڈ میں ہی تمام ہوجائے گا۔ کراچی کنگز اور پشاور زلمی کے مابین آج کھیلا جانے والا میچ پی ایس ایل میں ان دونوں ٹیموں کے مستقبل کا تعین کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

خرم ضیاء خان

خرم ضیاء خان مطالعے کا شوق رکھنے کے ساتھ ساتھ کھیلوں کے معاملات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: KhurramZiaKhan@

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024