بٹ کوائن کی قیمت میں پھر اضافہ
ٹیسلا کے بانی ایلون مسک کی ٹوئٹس کے بعد ایک مرتبہ بٹ کوائن کی قیمت میں اضافہ سامنے آیا ہے اور اس کی قیمت دو ہفتوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق ٹیسلا کی جانب سے فروری میں ڈیڑھ ارب ڈالر کے عوض بٹ کوائن کی خریداری اور ادائیگی کے لیے کرپٹوکرنسی کے اعلان کے بعد سے اس حوالے سے کی جانے والی کوئی بھی ٹوئٹ بٹ کوائن کی قیمت میں اضافے اور کمی پر اثرانداز ہوتی ہے۔
گاڑیوں کی خریداری کے لیے بٹ کوائن کے استعمال کے اعلان کے بعد ایلون میسک نے یہ بھی کہا تھا کہ الیکٹرک گاڑیاں بٹ کوائن قبول نہیں کریں گی اور ان کا یہ بیان بھی اس کی قیمت پر اثر انداز ہوا تھا۔
مزید پڑھیں: بٹ کوائن کی قیمت میں کمی کا سلسلہ تھم نہ سکا
گزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کی گئی ایک ٹوئٹ میں ایلون مسک نے کہا کہ ' جب مائنرز کی جانب سے مستقبل کے مثبت رجحان کی حامل صاف توانائی (~ 50 فیصد) کے استعمال کی تصدیق ہوگی تو ٹیسلا کمپنی بٹ کوائن ٹرانزیکشنز کو بحال کردے گی '۔
ایلون مسک کے اس بیان کے بعد بٹ کوائن کی قیمت میں 9 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا اور اس کی قیمت 39 ہزار 8838 ڈالر کی سطح تک پہنچ گئی۔
کرپٹو اینالیٹکس ویب سائٹ کوائن جیککو کے شریک بانی بوبی اونگ نے کہا کہ 'مارکیٹ ہفتے کے آخر میں اصلاح کے ایک اور دور سے گزر رہی تھی، جب تک کہ ایلون مسک کی جانب سے ٹیسلا خریداریوں کے لیے دوبارہ بٹ کوائن کو قبول کرنے کے ٹوئٹ نے جذبات کو تبدیل نہیں کردیا تھا'۔
انہوں نے کہا کہ مارکیٹ کو سافٹ ویئر کمپنی نے بھی سپورٹ کیا اور بٹ کوائن کی حمایت کرنے والے مائیکرو اسٹریٹیجی نے بھی بٹ کوائن خریدنے کے لیے نصف ارب ڈالر جمع کیے۔
رواں برس بٹ کوائن کی قیمت میں تقریباً 33 فیصد اضافہ ہوا اور 60 ہزار ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچنے کے بعد چین کی جانب سے کریک ڈاؤں اور ایلون مسک کے بدلتے بیانات سے اس کی قیمت میں بڑی کمی آئی۔
یہ بھی پڑھیں: بٹ کوائن کی قیمت میں ریکارڈ کمی
دوسری جانب بٹ کوائن کی خریداری کے بعد سے ٹیسلا کے اسٹاک میں 30 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔
بٹ کوائن کی قیمتوں میں اس طرح کا اتار چڑھاؤ نیا نہیں، 2017 میں بھی ایسا دیکھنے میں آیا تھا۔
2017 میں اس کرنسی کی قدر میں 900 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا تھا اور وہ 20 ہزار ڈالرز کے قریب پہنچ گئی تھی، مگر اس موقع پر مالیاتی ماہرین نے انتباہ کیا تھا کہ یہ قیمت بہت تیزی سے نیچے جاسکتی ہے۔
پھر ایسا ہوا بھی اور فروری 2018 میں قیمت 7 ہزار ڈالرز سے بھی نیچے چلی گئی تھی۔