بنجمن نیتن یاہو کے 12 سالہ دور کا اختتام، نفتالی بینیٹ نئے اسرائیلی وزیر اعظم منتخب
مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیل کی پارلیمنٹ نے ایک نئی اتحادی حکومت کی منظوری دیتے ہوئے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے 12 سالہ اقتدار کو ختم کردیا اور دائیں بازو کی جماعت یمینا کے نفتالی بینیٹ کو نیا وزیر اعظم منتخب کردیا۔
بنجمن نیتن یاہو کے سابق سیاسی حلیف نفتالی بینیٹ نے 60-59 ووٹوں کے بعد وزیر اعظم بن گئے۔
مزیدپڑھیں: اسرائیل میں بھی تبدیلی کی حکومت یا صدی کا سب سے بڑا فراڈ
وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد نفتالی بینیٹ نے منقسم قوم کو متحد کرنے کا عندیہ دیا۔
نفتالی بینیٹ 8 سیاسی جماعتوں پر مشتمل اتحادی حکومت کی سربراہی کریں گے جو پہلے ہی سے گہرے نظریاتی اختلافات رکھتی ہیں۔
وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں 49 سالہ نفتالی بینیٹ نے کہا کہ ملک بد ترین سیاسی تعطل کا شکار ہوا جس کی وجہ دو برس کے دوران چار انتخابات تھے لیکن میں قوم کو متحد کروں گا۔
انہوں نے حکومت پالیسی کے انتہائی چیدہ عناصر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم بلا تفریق سب کے لیے کام کریں اور ترجیحات میں تعلیم، صحت اور اصلاحات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینی عوام اور مسئلہ فلسطین پر نئی حکومت کے کیا اثرات ہوں گے؟
تاہم انہوں نے اصلاحات کے متعلق تفصیلات پر بات نہیں کی۔
نفتالی بینیٹ نے اپوزیشن رہنما کا نام لیے بغیر کہا کہ کسی کوبھی خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے لیکن جو لوگ آج رات اتحادی حکومت کی کامیابی کا جشن منائیں گے وہ گرہز اپنے سیاسی مخالفین کو دشمن نہ سمجھیں، ہم سب ایک ہیں۔
واضح رہے کہ حکومت کے پہلے مراحلے میں نفتالی بینیٹ ستمبر 2023 تک وزیر اعظم کے منصب پر فائز رہیں گے۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے نئی اسرائیلی حکومت کو مبارکباد پیش کی۔
انہوں نے انگلینڈ میں جی سیون ممالک کے سربراہی اجلاس کے بعد ایک بیان میں کہا کہ میں دونوں ممالک کے مابین قریبی اور پائیدار تعلقات کے تمام پہلوؤں کو مستحکم کرنے کے لیے وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہوں۔
مزیدپڑھیں: اقوام متحدہ کا اسرائیل پر فلسطینیوں کی جبری بےدخلی روکنے پر زور
جس کے جواب میں نئے اسرائیلی وزیر اعظم نے امریکی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم دونوں ممالک کے مابین مضبوط تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے منتظر ہیں۔
مقبوضہ بیت المقدس میں نئی سیاسی پیش رفت سے متعلق فلسطینی حکام نے نئی حکومت کو مسترد کردیا۔
اس ضمن میں فلسطینی صدر کے ترجمان نے واضح کیا کہ وہ ان کا اندورنی معاملہ ہے جس کی ہمارے لیے کوئی حیثیت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مؤقف واضح ہے کہ ہم کیا چاہتے ہیں
اسرائیل کی سیاست میں یہ ڈرامائی تبدیلی ہے، اس تبدیلی کا سہرا بنجمن نیتن یاہو کے سابق چیف آف اسٹاف کے سر ہے، جسے انہوں نے نکال باہر کیا تھا۔
دائیں بازو کے نفتالی بینیٹ کی جماعت یمینا، جس کا مطلب ہی دایاں بازو ہے، 2019 کے الیکشن میں ایک بھی نشست پر کامیاب نہیں ہوپائی تھی۔