وزیرِ صحت سندھ نے کورونا وائرس کی چوتھی لہر کا خدشہ ظاہر کردیا
کراچی: ملک میں کووڈ 19 کی مختلف اقسام کے پھیلاؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے کورونا وائرس کی چوتھی لہر کے سامنے آنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے ایک اجلاس میں تمام ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ کووڈ 19 ویکسینیشن مہم کو تیز کریں۔
اجلاس کے بعد جاری بیان کے مطابق صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ 'چوتھی لہر کا خدشہ ہے'۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے تشویش کا اظہار کیا کہ صحت کی صورتحال ایک مرتبہ پھر سنگین ہوسکتی ہے کیونکہ ملک میں ڈیلٹا (بھارتی) قسم سمیت کورونا وائرس کی مختلف اقسام رپورٹ ہوئی ہیں۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے ہونے والے ایک اور بڑے نقصان کا انکشاف
انہوں نے کہا کہ کورونا ویکسینیشن مہم کو تیز کرنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز، بالخصوص صنعتی شعبے کو، ساتھ لیا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوتا ہے تو حکومت ایک اور لاک ڈاؤن کا انتخاب کرسکتی ہے، اس صورتحال سے بچنے کے لیے ہر ایک کو وائرس سے بچاؤ کے کی ویکسین لگوانی ہوگی۔
ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے عہدیداروں کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ پولیو مہم کے لیے مقرر کردہ اہداف کی تکمیل پورے صوبے میں یقینی بنائی جائے۔
اہلکاروں کو کہا گیا کہ پولیو کے قطرے پلانے کے لیے جب کسی گھر جایا جائے اور وہاں بچے موجود نہ ہوں تو انہیں بعد میں پولیو کے قطرے پلائے جائیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ حکومت صرف ان فیکٹریز کو کھولنے کی اجازت دے گی جو کورونا وائرس کے خلاف اپنے عملے کی ویکسینیشن کو یقینی بنائے گی۔
انہوں نے عہدیداروں کو نادرا کے دفاتر میں کووڈ 19 ویکسینیشن کے مراکز کھولنے اور میڈیکل اور پیرامیڈیکل کے آخری سال کے طلبہ سے اس سلسلے میں مدد حاصل کرنے کی بھی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا ویکسین سے متعلق پوچھے جانے والے اکثر سوالات کے جواب
انہوں نے خبردار کیا کہ حکومت ان عہدیداروں کے خلاف کارروائی کرے گی جو ویکسینیشن کے اہداف کو پورا کرنے میں ناکام ہوں گے۔
پولیو اور کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے حکومت کی کوششوں پر طلب کیے گئے اس اجلاس میں سیکریٹری صحت کاظم جاٹیو، پارلیمانی سیکریٹری برائے صحت قاسم سومرو، ای او سی سندھ کے کوآرڈینیٹر فیاض عباسی نے شرکت کی جبکہ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈیلٹا قسم یا بی.1.617.2 کا انکشاف پہلے بھارت میں ہوا تھا اور یہ 60 سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے۔
پاکستان میں اب تک اس قسم کے دو کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے ایک خیبر پختونخوا سے ہے۔