• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

کورونا وائرس سے ہونے والے ایک اور بڑے نقصان کا انکشاف

شائع June 11, 2021
— شٹر اسٹاک فوٹو
— شٹر اسٹاک فوٹو

کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے بارے میں ہر گزرتے دن کے ساتھ نئی تفصیلات سامنے آرہی ہیں اور معلوم ہورہا ہے کہ یہ جسم میں کس طرح تباہی مچاتا ہے۔

پہلے یہ بات سامنے آئی کہ اس بیماری کے نتیجے میں دل کے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے، گردے متاثر ہوسکتے ہیں جبکہ دماغی صحت کی پیچیدگیاں بھی پیدا ہوسکتی ہیں۔

اس کے علاوہ خون گاڑھا ہونے سے لاتعداد ننھے لوتھڑے یا کلاٹس بننے کا مسئلہ بھی بہت زیادہ بیمار افراد میں دریافت کیا گیا ہے جو ہلاکتوں کا امکان بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے۔

اسی طرح ایسے شواہد مسلسل سامنے آرہے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ اس سے مردوں کی تولیدی صحت پر تباہ کن اثرات بھی مرتب ہوسکتے ہیں۔

اس سے ہٹ کر کووڈ کے مریضوں میں خون میں آکسیجن کی کمی بھی کسی معمے سے کم نہیں۔

اب انکشاف ہوا ہے کہ کووڈ کے نتیجے میں مریضوں میں الزائمر جیسے دماغی تنزلی کے عارضے کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

کلیولینڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ کووڈ 19 اور الزائمر کے دوران آنے والی دماغی تبدیلیوں کے درمیان تعلق موجود ہے۔

کووڈ 19 کے مریضوں اور طویل المعیاد علامات کا سامنا کرنے والے افراد میں دماغی و ذہنی پیچیدگیاں عام ہوتی ہیں، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ کورونا وائرس دماغی افعال پر ممکنہ طور پر دیرپا اثرات مرتب کرتا ہے۔

تاہم اب تک یہ مکمل طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ وائرس کس طرح ذہنی مسائل کا باعث بنتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ کچھ تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا کہ کورونا وائرس دماغی خلیات کو براہ راست متاثر کرتا ہے جبکہ دیگر میں ایسے شواہد دریافت نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ شناخت کرنا کہ کووڈ کس طرح دماغی مسائل کا باعث بننے والا مرض ہے، مؤثر علاج کی دریافت کے لیے ضروری ہے۔

اس تحقیق کے لیے ماہرین نے آرٹی فیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے الزائمر اور کووڈ 19 کے مریضوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔

انہوں نے کورونا وائرس کے میزبان جینز/پروٹینز کے درمیان قربت کی جانچ پڑتال کی اور دیکھا کہ سنگین ذہنی امراض کے شکار افراد میں یہ قربت کتنی ہے۔

محققین نے کورونا وائرس کے دماغی ٹشوز اورر خلیات کو متاثر کرنے والے جینیاتی عناصر کا بھی تجزیہ کیا۔

اگرچہ محققین کو بہت کم شواہد مل سکے کہ یہ وائرس براہ راست دماغ کو ہدف بناتا ہے، مگر انہوں نے وائرس اور جینز/پروٹینز کے نیٹ ورک کے درمیان تعلق دریافت کیا جو متعدد دماغی امراض سے منسلک سمجھے جاتے ہیں، جن میں سب سے نمایاں الزائمر ہے۔

نتائج سے عندیہ ملتا ہکہ کووڈ 19 سے مریضوں میں الزائمر جیسے دماغی تنزلی کا خطرہ ہوسکتا ہے۔

اس کی مزید جانچ پڑتال کے لیے انہوں نے کووڈ 19 ، ورم اور دماغی انجری کے درمیان تعلق کو بھی دیکھا، یہ دونوں الزائمر کے اہم عناصر ہیں۔

محققین نے بتایا کہ ہم نے دریافت کیا کہ کورونا وائرس سے دماغی ورم کے نتیجے میں الزائمر کے عناصر میں تبدیلیاں آتی ہیں اور دماغ۔خون کی رکاوٹ میں مخصوص وائرل انٹری فیکٹر کا اثر خلیات پر نمایاں ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ وائرس ممکنہ طور پر متعدد جینز پر اثرات مرتب کرتا ہے جس کا نتیجہ الزائمر جیسے عارضے کی شکل میں نکل سکتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ جو افراد پہلے ہی الزائمر کے خطرے سے دوچار ہوتے ہیں، ان میں کووڈ 19 میں مبتلا ہونے کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے الزائمرز ریسرچ اینڈ تھراپی میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024