• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

قومی اسمبلی میں بجٹ کی مخالفت، پیپلز پارٹی کا مسلم لیگ (ن) کی غیرمشروط حمایت کا اعلان

شائع June 11, 2021
قومی اسمبلی میں بجٹ کی مخالفت پر پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ (ن) کی غیرمشروط حمایت کا اعلان کردیا— فوٹو: ڈان نیوز
قومی اسمبلی میں بجٹ کی مخالفت پر پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ (ن) کی غیرمشروط حمایت کا اعلان کردیا— فوٹو: ڈان نیوز
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سرکاری ملازمین کے ساتھ جو انصافی ہو رہی ہے ہم اسے برداشت نہیں کر سکتے— فوٹو: ڈان نیوز
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سرکاری ملازمین کے ساتھ جو انصافی ہو رہی ہے ہم اسے برداشت نہیں کر سکتے— فوٹو: ڈان نیوز

اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی میں نئے مالی سال 2022-2021 کے بجٹ کی بھرپور مخالفت کا فیصلہ کیا ہے اور پیپلز پارٹی نے ایوان زیریں میں بجٹ کی مخالفت کے لیے مسلم لیگ (ن) صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا ہے۔

بجٹ تقریر کے بعد قومی اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نئے وزیر خزانہ جو باتیں کررہے تھے، اس سے لگ رہا تھا کہ وہ کسی اور ملک کے بجٹ اور معیشت کے بارے میں بات کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: بجٹ 2022: موبائل فون سستا، کالز مہنگی

ان کا کہنا تھا کہ وہ ملک جہاں عوام تاریخی، بیروزگاری اور مہنگائی کا سامنا کررہے ہیں، اسی ملک کا وزیر اعظم اور وزیر خزانہ معاشی ترقی کی جو بات کرتے ہیں، اس میں کوئی وزن نہیں ہے اور وہ مصائب سے دوچار عوام کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اپوزیشن اور سیاسی جماعتوں کے اختلافات اپنی جگہ لیکن ہم نے مل کر اس بجٹ اور اس نالائق، نااہل اور سلیکٹڈ حکومت کا مقابلہ کرنا ہے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ اس بجٹ کے خلاف پیپلز پارٹی کے تمام اراکین قومی اسمبلی اپنے ووٹ قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو غیرمشروط طور پر دے رہے ہیں تاکہ وہ اسے حکومت کے خلاف استعمال کریں۔

اس موقع پر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ میں اس بات کی تصدیق کرتا ہوں کہ ہم تمام اپوزیشن جماعتوں نے طے کیا ہے کہ ہم پارلیمنٹ میں مل کر حکومت کو ٹف ٹائم دیں، اس حکومت کی ناکامیوں کو منظر عام پر لائیں گے، انہوں نے غلط اعدادوشمار دیے ہیں جن کے حقائق سامنے لائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ 2022: زراعت، فوڈ سیکیورٹی کیلئے 26 ارب روپے مختص

انہوں نے کہا کہ ملک میں غریب مررہا ہے، اسے ایک وقت کی روٹی نہیں مل رہی، غربت اور بیروزگاری کا سمندر ہے، ایسے میں یہ کہتے ہیں کہ معیشت بہتر ہو رہی ہے لہٰذا ہم ان کے خلاف مل کام کریں گے اور اس حکومت کو بجٹ کو پاس کرنے کے خلاف ٹف ٹائم دیں گے۔

پیپلز پارٹی کا سرکاری ملازمین کی تنخواہ 25 ہزار روپے مقرر کرنے کا مطالبہ

بعدازاں بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں احتجاج کرنے والے سرکاری ملازمین سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ آپ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کیوں اضافہ نہیں کررہے، آپ یہ اس لیے نہیں کررہے کیونکہ آپ جھوٹے ہیں، آپ ہمیشہ غریب عوام سے ناانصافی کرتے ہیں، اتنی مہنگائی میں محض 10 فیصد اضافے کا کیا فائدہ ہے۔

مزید پڑھیں: مالی سال 22-2021 کا بجٹ پیش، پینشن میں 10 فیصد اضافہ، کم از کم تنخواہ 20 ہزار روپے مقرر

انہوں نے کہا کہ آپ نے اپنے پہلے بجٹ میں صرف 10 فیصد اضافہ کیا لیکن مہنگائی میں اس سے زیادہ اضافہ ہوا، اگلے سال آپ نے تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا اور اب اس سال پھر صرف 10 فیصد اضافہ کیا، جب مہنگائی، غربت اور بے روزگاری تاریخی سطح پر ہے اور جب پوری دنیا میں وبا چل رہی ہے تو آپ کو چاہیے تھا کہ زیادہ سے زیادہ اضافہ کردیتے، آپ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافہ کردیتے اور آپ کو کم از کم تنخواہ 25 ہزار روپے مقرر کرنی چاہیے تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صوبے میں کم از کم تنخواہ 25 ہزار روپے مقرر کرے، آپ کو پتا ہے کہ ہمیں شکایات ہیں کہ وفاق تمام صوبوں سے ناانصانی کرتا ہے، کم پیسہ دیتا ہے لیکن اس کے باوجود ہم تنخواہ اور پنشن میں اضافہ کرتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ جب پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت تھی تو ہم نے تنخواہوں میں 120 فیصد اضافہ کیا تھا اور پینشن میں 100 فیصد اضافہ کیا تھا اور جب آپ مہنگائی کا مقابلہ کررہے ہیں تو ریاست کی ذمے داری ہے کہ وہ غریب عوام کو لاوارث نہ چھوڑے، اگر مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے تو تنخواہ میں بھی اتنا ہی اضافہ ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: کابینہ اجلاس: سرکاری ملازمین کی تنخواہ، پینشن میں 10 فیصد اضافے کی منظور

انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان پیپلز پارٹی اور تمام اپوزیشن جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ سرکاری ملازمین کے ساتھ جو انصافی ہو رہی ہے ہم اسے برداشت نہیں کر سکتے، ہم آپ کے مطالبات کو ایوان میں بھی اٹھائیں گے، ہم سے جو بھی ہو سکے گا وہ کریں گے تاکہ ہم اس بجٹ کو روک سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ بجٹ پاس ہوجاتا ہے، اگر وہ آپ کی تنخواہ میں مہنگائی کے مطابق اضافہ نہیں کرتے، اگر وہ اسی پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل پر چلتے ہیں تو پھر میں بھی پاکستان کے عوام کے ساتھ مل کر گلی گلی، شہر شہر جا کر عوام کو بتاؤں گا کہ کس طرح یہ نالائق، نااہل اور سلیکٹڈ حکومت کی وجہ سے آپ کی جیب پر ڈاکا ڈالا جا رہا ہے اور ان کی نااہلی اور نالائقی کا بوجھ آپ اٹھا رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میرا حکومت سے مطالبہ ہے کہ جیسے سندھ نے کم از کم تنخواہ 25 ہزار مقرر کی ہے، آپ بھی ایسا ہی کریں اور جیسے ہم نے اپنے دور میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 120 فیصد اضافہ کیا، آپ بھی ایسا ہی کریں۔

مزید پڑھیں: ترقیاتی بجٹ 630 سے بڑھا کر 900 ارب روپے مقرر

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے دور میں دہشت گردی کا مقابلہ اور سرحدوں کی حفاظت کرنے والے فوجی سپاہیوں کی تنخواہوں میں 175فیصد اضافہ کیا تھا، ہمارا مطالبہ ہے کہ آپ بھی ایسا ہیں کریں، اگر تحریک انصاف یہ سب کردیتی ہے تو ہم سب ان کے لیے تالیاں بجائیں گے لیکن اگر یہ نہیں مانتے ہیں تو ہم ان سرکاری ملازمین کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024