پشاور ہائیکورٹ نے مویشیوں کی افغانستان برآمد پر پابندی لگادی
پشاور ہائیکورٹ نے خیبر پختونخوا سے افغانستان کو مویشیوں کی برآمد معطل کرنے کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو مویشیوں کی اسمگلنگ روکنے کی ہدایت کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس قیصر راشد خان اور جسٹس اعجاز انور پر مشتمل بینچ نے مشاہدہ کیا کہ اگلے ماہ عید الاضحیٰ منائی جائے گی لہذا صوبے میں قربانی کے جانوروں کی قلت کو روکنے کے لیے مویشیوں کی اسمگلنگ اور برآمدات کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر مویشیوں کو ہمسایہ ملک منتقل کرنے کا موجودہ عمل جاری رہا تو مقامی لوگوں کے لیے قربانی کے جانوروں کی قلت ہوگی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ہائی کورٹ نے مقامی مارکیٹ میں بڑھتی قیمتوں پر پولٹری کی مصنوعات کی افغانستان منتقلی بھی معطل کرنے کا حکم دیا تھا۔
مزید پڑھیں: پشاور: بیف، پولٹری کی افغانستان برآمد پر پابندی
بعد ازاں صوبے میں پولٹری کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی دیکھی گئی تھی۔
عدالت نے متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو حکم دیا تھا کہ وہ صوبے میں قیمتوں کو معمول پر لانے تک مرغی کی افغانستان منتقلی بند کردیں۔
عدالت نے گزشتہ سال دودھ میں ملاوٹ سمیت ڈیری مصنوعات کے بارے میں رہائشی ملک شہریار کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کررہی تھی۔
عدالت وقتاً فوقتاً ضروری اشیا کی قیمتوں میں اضافے اور چینی، آٹا، گوشت اور مرغی کی ذخیرہ اندوزی کا نوٹس لے رہی ہے۔
دوران سماعت سیکریٹری خوراک خوشحال خان نے بینچ کو بتایا کہ جب ہائی کورٹ کی جانب سے پولٹری مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیا گیا اور پڑوسی ملک میں اس کی منتقلی پر پابندی عائد کردی گئی تھی تو ان کی قیمتیں بہت حد تک کم ہو گئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی حکم سے قبل مرغی 345 روپے فی کلو میں فروخت ہورہی تھی تاہم حکم کے بعد قیمت 186 روپے فی کلو ہوگئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت سے بیمار مرغیوں کی مارکیٹ میں فروخت کی اجازت نہ دینے کا مطالبہ
بینچ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ کام عدالت نے انجام دینا ہے تو ضلعی انتظامیہ کا کیا کرنا ہے؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے اس مسئلے کا نوٹس اس لیے لیا کیونکہ رمضان کے مہینے میں عام لوگوں کے لیے پولٹری کی مصنوعات خریدنا ناممکن بن گیا تھا۔
بینچ نے مشاہدہ کیا کہ عید الاضحیٰ قریب آنے کے ساتھ ہی ’مافیاز‘ مویشیوں کی اسمگلنگ میں اضافہ کرے گی۔
عدالت نے 29 جون کو اگلی سماعت پر سیکریٹری خوراک کو افغانستان میں مویشیوں کی اسمگلنگ پر قابو پانے کے اقدامات کے بارے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
وزارت غذائی تحفظ میں جانوروں کی دیکھ بھال کرنے والے سیکشن کے ایک عہدیدار نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آنے والی عیدالاضحیٰ کے لیے کم از کم 8 لاکھ قربانی کے جانور درکار ہوں گے۔
میٹ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندے فیاض خان نے بینچ کو آگاہ کیا کہ اگر حکومت دلچسپی لیتی ہے تو وہ سستے نرخوں پر گوشت کی فراہمی کے لیے صوبائی دارالحکومت میں 8 دکانیں قائم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
مزید پڑھیں: قیمتوں کے تعین کے حوالے سے پولٹری فیڈ کمپنیوں کے مبینہ گٹھ جوڑ کا انکشاف
بینچ نے انہیں ہدایت کی کہ وہ اس سلسلے میں محکمہ خوراک کے سیکریٹری اور کمشنر سے ملاقات کریں۔
سیکریٹری خوراک نے بینچ کو بتایا کہ کم قیمت پر گوشت کی فروخت کے لیے پشاور میں کم از کم 18 دکانوں کی ضرورت ہوگی۔
پولٹری پروڈکٹس ایسوسی ایشن کے نمائندے نے بینچ کو بتایا کہ ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کردہ ہدایت کی روشنی میں مرغی کی قیمتوں میں تقریبا 160 روپے فی کلو کمی واقع ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک دن پرانی برائلر مرغیوں کی درآمد پر پابندی عائد کردی ہے جس سے ان کا کاروبار متاثر ہوا ہے۔
انہوں نے بینچ سے درخواست کی کہ وہ اس پابندی کو ختم کرنے کے لیے ہدایت جاری کرے۔
بینچ نے ان سے اور دیگر افراد سے اس معاملے پر فوڈ سیکریٹری اور اینیمل ہسبینڈری کمشنر سے ملاقات کرنے کو کہا۔