'کھسرا ہونا اتنا آسان نہیں جتنا ایک عورت بن کر زندگی گزارنا'
اداکارہ ایمان علی کی جانب سے حال ہی میں خود کو ’مخنث‘ افراد جیسا قرار دیے جانے پر جہاں ان پر ٹی وی میزبان رابعہ انعم نے تنقید کی تھی اب وہیں ان کے بیان پر پاکستان کی پہلی مخنث ماڈل کامی سڈ نے بھی شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
ایمان علی نے چند دن قبل واسع چوہدری کے پروگرام ’گھبرانا منع ہے‘ میں شرکت کی تھی، جہاں انہوں نے کہا تھا کہ انہیں لگتا ہے کہ ان کا چہرہ ’خواجہ سرا‘ جیسا ہے۔
مذکورہ پروگرام میں ایمان علی نے اپنے کیریئر اور ازدواجی زندگی پر بھی کھل کر بات کی تھی جب کہ انہوں نے اپنی خوبصورتی سے متعلق دوسرے لوگوں کی جانب سے تعریفیں کیے جانے پر بھی بات کی تھی۔
ایمان علی کا کہنا تھا کہ اگرچہ بہت سارے لوگ انہیں خوبصورت قرار دیتے ہوئے ان کی تعریفیں بھی کرتے ہیں، تاہم وہ اپنی خوبصورتی اور چہرے سے مطمئن نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اپنا چہرہ خواجہ سرا شخص جیسا لگتا ہے، ایمان علی
ایمان علی نے بتایا تھا کہ انہیں محسوس ہوتا ہے کہ وہ خوبصورت نہیں ہیں اور ان کا چہرہ ہر وقت سیلفی لینے جیسا نہیں۔
ایمان علی کے مطابق وہ جب بھی سیلفی لینے کی کوشش کرتی ہیں، تب انہیں محسوس ہوتا ہے کہ ان کی شکل کسی ’مخنث‘ شخص جیسی ہے، اس لیے وہ سیلفی نہیں نکالتیں۔
اداکارہ کی جانب سے اپنا چہرہ خواجہ سرا افراد جیسا قرار دیے جانے پر ان پر رابعہ انعم نے تنقید کرتے ہوئے انہیں ’بے وقوف‘ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اداکارہ جیسے لوگ ہر روز بے وقوفی سے بھرپور نئی باتیں کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: خود کو’مخنث‘ جیسا کہنے پر ایمان علی بے وقوف قرار
رابعہ انعم کے بعد ایمان علی کے بیان پر مخنث ماڈل کامی سڈ نے بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اداکارہ کے بیان کو خواجہ سرا افراد کی توہین قرار دیا ہے۔
کامی سڈ نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں ایمان علی کی ویڈیو کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے انہیں مخاطب ہوتے ہوئے یاد دلایا کہ ’کھسرے، خوجہ سرا اور مخنث‘ لوگ بھی خدا کے پیدا کیے ہوئے ہیں۔
کامی سڈ نے اپنی اسٹوری میں اداکارہ کو مخاطب ہوتے لکھا کہ ’کھسرا‘ ہونا اتنا آسان نہیں ہے، جتنا ایک عورت بن کر زندگی گزارنا آسان ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ انہیں سمجھ نہیں آتی کہ لوگ احمقانہ اصطلاحات استعمال کرکے دوسروں کی توہین کیوں کرتے ہیں؟
کامی سڈ نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ معاشرے میں رہنے والے دیگر افراد کے جذبات اور ان سے متعلق اپنی ذہنیت کو تبدیل کیا جائے۔