• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

دنیا بھر میں سال 2021 کا پہلا سورج گرہن

شائع June 10, 2021
سال کے اس پہلے سورج گرہن کا نظارہ پاکستان میں نہیں کیا جاسکے گا—فائل فوٹو: ٹوئٹر
سال کے اس پہلے سورج گرہن کا نظارہ پاکستان میں نہیں کیا جاسکے گا—فائل فوٹو: ٹوئٹر

دنیا بھر کے مختلف حصوں میں آج (10 جون کو) سال کے پہلا حلقہ نما (اینولر ) سورج گرہن کا نظارہ کیا جارہا ہے۔

تاہم سال کے اس پہلے سورج گرہن کا نظارہ پاکستان میں نہیں کیا جاسکے گا۔

علاوہ ازیں سورج گرہن یورپ اور ایشیا، شمالی اور مغربی افریقہ، شمالی امریکا میں دیکھا جاسکے گا۔

خیال رہے کہ سورج گرہن اس وقت ہوتا رونما ہوتا ہے جب چاند سورج اور زمین کے درمیان سے گزرتا ہے، سورج گرہن 3 طریقوں سے ہوتا ہے جنہیں حلقہ نما (اینولر)، جزوی اور مکمل کہا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: سورج کو گرہن کیوں لگتا ہے اور کیا واقعی یہ نقصان دہ ہوتا ہے؟

سورج گرہن پاکستانی وقت کے مطابق سورج گرہن دوپہر ایک بج کر 12 منٹ پر شروع ہوا جو 3 بج کر 42 منٹ پر اپنے عروج پر پہنچے گا جبکہ 4 بجکر 34 منٹ پر سورج گرہن ختم ہوگا۔

—فوٹو: ٹائم اینڈ ڈیٹ ڈاٹ کام
—فوٹو: ٹائم اینڈ ڈیٹ ڈاٹ کام

آج دنیا کے مختلف حصوں میں اینولر سورج گرہن کا نظارہ کیا جائے گا، جس میں چاند، سورج اور زمین کے درمیان سے گزرتے ہوئے سورج کے سامنے اس طرح آجاتا ہے کہ زمین پر رہنے والوں کے لیے سورج کا وسطی حصہ چھپ جاتا ہے اور صرف کنارے سے دائرے کی شکل میں روشنی کا حلقہ نظر آتا ہے۔

امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے مطابق امریکا کے جنوب مشرقی، شمال مشرقی اور وسطی مغربی علاقوں اور شمالی الاسکا کے رہائشی طلوعِ آفتاب کے دوران اور اس کے فوراً بعد جزوی سورج گرہن کا نظارہ کرسکیں گے۔

علاوہ ازیں کینیڈا کے اکثر علاقوں، ایشیا، شمالی افریقہ اور کیریبین میں بھی جزوی سورج گرہن کا نظارہ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں سورج کو گرہن لگ گیا

دوسری جانب کینیڈا کے کچھ حصوں، گرین لینڈ اور روس کے شمالی حصے کے رہائشی اینولر سورج گرہن کا نظارہ کرسکیں گے۔

خیال رہے کہ رواں سال 2 چاند گرہن اور 2 سورج گرہن دیکھے جائیں گے اور دوسرا سورج گرہن 4 دسمبر کو ہوگا۔

علاوہ ازیں سال کا پہلا مکمل چاند گرہن 26 مئی کو ہوا تھا اور پاکستان میں اس کا نظارہ بھی نہیں کیا جاسکا تھا جبکہ دوسرا چاند گرہن 19-18 نومبر کو دیکھا جائے گا۔

سورج گرہن سے وابستہ دلچسپ توہمات

سورج گرہن فلکیاتی اعتبار سے اجرام فلکی کے گردش کے دوران رونما ہونے والا معمول کا واقعہ ہے جبکہ مذہبی اعتبار سے اللہ تعالیٰ کی اہم نشانیوں میں سے ایک ہے۔

تاہم اس سے کئی توہمات بھی وابستہ ہیں، جس میں ایک یہ بھی ہے کہ سورج گرہن اقتدار منتقل ہونے سمیت عالمی سیاست میں بڑی تبدیلیاں لاسکتا ہے۔

—فوٹو: ٹائم اینڈ ڈیٹ ڈاٹ کام
—فوٹو: ٹائم اینڈ ڈیٹ ڈاٹ کام

اور دلچسپ بات یہ ہے کہ 1999 میں سورج کو لگنے والے مکمل گرہن کے بعد 2 ماہ کے عرصے میں ہی اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا تھا۔

مزید پڑھیں: سورج گرہن سے وابستہ توہمات اور ان کی حقیقت

اس کے علاوہ دیگر عقائد میں خوف کے خیالات شامل ہیں، قدیم چین میں لوگ سورج گرہن کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک جگہ جمع ہو کر زور سے چیختے تھے، ان کا ماننا تھا کہ ایک بڑا سانپ چاند کھارہا ہے جسے شور کے ذریعے ڈرا کر روکنے کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب کچھ کا ماننا ہے کہ سورج گرہن کے دوران حاملہ خواتین کو کوئی کام نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی باہر نکلنا چاہیئے اس کے ساتھ تیز دھار والی اشیا سے دور رہنا چاہیے۔

ان توہمات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ سورج گرہن کے دوران جراثیم آتے ہیں لہذا کھانے پینے کی تمام اشیا کو ڈھک کر یا فریج میں رکھا جاتا ہے جبکہ کچھ ممالک میں عام تعطیل کا اعلان بھی کیا جاتا ہے۔

اسلام کی روشنی میں گرہن اور اس سے وابستہ توہمات کی حقیقت

اس حوالے سے معروف مذہبی عالم مفتی منیب نے قرآنی آیات اور واقعات کا حوالہ دے کر بتایا کہ '1400 سال قبل عرب میں بھی یہ عقیدہ تھا کہ گرہن کا تعلق کسی بڑی شخصیت کی موت و حیات سے ہے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کےمطابق سورج گرہن یا چاند گرہن کا تعلق کسی کی موت یا زندگی سے نہیں بلکہ یہ خدا تعالیٰ کے تشکیل کردہ نظام کے مظاہر ہیں'۔

مفتی منیب کا کہنا تھا کہ اس طرح کے توہمات مثلاً سورج گرہن کے طبعی اثرات حاملہ خواتین یا دیگر افراد پر مرتب ہوتے ہیں یہ غلط ہیں اور دین میں اس کی کوئی اصل موجود نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایمان والوں کو اس قسم کے توہمات پر یقین کرنے کے بجائے خود احتسابی اور آخرت کی فکر کرنی چاہیے اس کے علاوہ نماز کسوف کی ادائیگی کا اہتمام کرنا چاہیئے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024