• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

غربت کے خاتمے کیلئے جامع حکمت عملی مرتب کرلی گئی، وزیر اعظم

شائع June 10, 2021
وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے لوگوں کی قوت خرید کو بہتر بنانے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں — فوٹو: بشکریہ وزیر اعظم دفتر
وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے لوگوں کی قوت خرید کو بہتر بنانے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں — فوٹو: بشکریہ وزیر اعظم دفتر

وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے حکومت نے معاشی طور پر کمزور طبقے کو غربت سے نکالنے کے لیے جامع حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 'کامیاب پاکستان پروگرام' کے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے بھارت اور چین کی مثال دی اور کہا کہ چین نے پچھلے 30 سالوں میں لاکھوں لوگوں کو ایسے اقدامات کے تحت غربت سے نکالا جبکہ بھارت اس میں ناکام رہا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'معاشرے کے غریب طبقات کو مالی اعانت فراہم کرنے کے علاوہ حکومت کی اولین ترجیح عوام کو معاشی طور پر خود کفیل بنانا ہے'۔

عمران کے ایک مشیر نے میڈیا کو بتایا کہ 'حکومت مہنگائی کو ختم نہیں کر سکتی، تاہم یہ عام آدمی کی قوت خرید کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے'۔

مزید پڑھیں: دنیا بھر میں احساس پروگرام کو چوتھا کامیاب ترین پروگرام قرار دیا گیا، عمران خان

انہوں نے کہا کہ 'ہم قیمتوں کو ان کے پچھلے مقام پر نہیں لاسکتے لیکن ہم لوگوں کی قوت خرید کو بہتر بنا سکتے ہیں تاکہ مہنگائی ان پر اثر انداز نہ ہو'۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے لوگوں کی قوت خرید کو بہتر بنانے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں کیونکہ کسانوں اور زراعت کے شعبے کو سبسڈی کی شکل میں 11 کھرب روپے دیے گئے ہیں جس سے ملک کی 70 فیصد آبادی، جو دیہی علاقوں میں رہتی ہے، کو فائدہ ہو رہا ہے۔

اجلاس میں وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت ترین، معاونین خصوصی وقار مسعود، عثمان ڈار، چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) انور علی حیدر، چیئرمین حبیب بینک سلطان علی الانہ، صدر پنجاب بینک ظفر مسعود، متعلقہ اعلیٰ حکام اور اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔

اجلاس کو کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت کامیاب کاروبار، کامیاب کسان اور کامیاب ہنرمند پروگرام اور کامیاب پاکستان ہاؤسنگ کے تحت کم لاگت رہائشی اسکیموں پر بریفنگ دی گئی۔

وزیر اعظم کی ہدایت پر حکومت نوجوانوں سے متعلق تمام پروگرامز کو 'کامیاب پاکستان پروگرام' کی چھت تلے لے آئی ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ کامیاب پاکستان پروگرام ملک میں معاشی سرگرمیوں کو بڑھانے اور لوگوں کو روزگار کے لیے خود کفیل کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

پروگرام کے تحت بڑے پیمانے پر نئے امیدواروں کو کاروبار، کم لاگت رہائش اور زرعی قرضے فراہم کیے جائیں گے جو نہ صرف روزگار کے مواقع فراہم کریں گے بلکہ معاشی سرگرمیوں کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ غربت کے خاتمے، جی ڈی پی نمو اور بینکنگ شعبے کو مضبوط کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: 'احساس کوئی بھوکا نہ سوئے' پروگرام کی دیگر شہروں تک توسیع

دریں اثنا وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تمام اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ معیشت میں بہتری آئی ہے اور شرح نمو کا تخمینہ تقریباً 3.94 فیصد لگایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کو 10 ارب ڈالر سے زائد سالانہ ڈیٹ سروسز حاصل ہیں جو بنیادی طور پر مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے مختصر مدتی اور مہنگے تجارتی قرضے (17 ارب ڈالر) اور اضافی بیرونی قرضے (49 ارب 76 کروڑ ڈالر) کی وجہ سے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران حکومت کو بیرونی قرضوں، جن میں پرنسپل اور سود کی ادائیگی بھی شامل ہے، کے لیے تقریباً 10 ارب 36 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کرنا پڑی جبکہ متوقع آمدنی کا تخمینہ 14 ارب 37 کروڑ ڈالر تھا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 'مالی سال 21-2020 کے پہلے 10 ماہ کے دوران حکومت نے 7 ارب 52 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کی ہے جس میں بطور پرنسپل 6 ارب 31 کروڑ ڈالر اور ایک ارب 21 کروڑ ڈالر سود کی ادائیگی کے طور پر شامل ہیں'۔

ا حساس ون ونڈو سینٹر

وزیر اعظم عمران خان نے پہلا احساس ون ونڈو سینٹر کا افتتاح کردیا، مرکز کا مقصد ایک پلیٹ فارم پر غریبوں کو احساس پروگرام کے تمام اجزا سے متعلق سروسز فراہم کرنا ہے۔

غربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ سے متعلق وزیر اعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر کا کہنا ہے کہ جلد ہی ملک کے تمام اضلاع میں ایسے مراکز کھولے جائیں گے۔

ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے وزیر اعظم کو مرکز میں احساس پروگرام کے تحت 20 سروسز پیش کرنے کے بارے میں بتایا تو وزیر اعظم نے کہا کہ 'یہ ایک فلاحی ریاست کی بنیاد ہے'۔

سروسز میں احساس ہنر، احساس یوٹیلیٹی اسٹور، لنگر خانہ، وسیلہ تعلیم، احساس نشوونما، احساس کفالت سے مستفید ہونے والے افراد کو ادائیگی کے لیے اے ٹی ایم، ایک خاتون ایک اکاؤنٹ، احساس تحفظ، احساس وائی فائی کیفے، احساس اسکالرشپ، احساس سود کے بغیر قرضے اور نادرا کا دفتر برائے بائیومیٹرک تصدیق شامل ہیں۔

وزیر اعظم نے افتتاح کرنے کے بعد مرکز کا چکر لگایا اور احساس پروگرام سے فائدہ اٹھانے والوں اور عہدیداروں سے بات چیت کی۔

انہوں نے مرکز کے احاطے میں پودا بھی لگایا۔

مرکز کے اندر قائم یوٹیلیٹی اسٹور کے حوالے سے وزیر اعظم کو آگاہ کیا گیا کہ اس سے ضرورت مند لوگوں کیسے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

مزید پڑھیں: احساس پروگرام میں پیسوں کی تقسیم کو کوئی غیر منصفانہ نہیں کہہ سکتا، وزیراعظم

بریفنگ کے دوران ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے وزیر اعظم کو بتایا کہ ون ونڈو سینٹر میں ایک سے زیادہ ستون ہیں جس میں احساس ڈیجیٹل، موبائل ایپلی کیشن، بیک آفس اور فائدہ اٹھانے والوں کی پالیسی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک گیر سروے 91 فیصد مکمل ہوچکا ہے جو انضمام کے بعد تمام احساس پروگرامز کی رسائی میں ہوگا تاکہ وہ کسی درخواست دہندہ کی اہلیت اور ضروریات کا پتہ لگانے کے قابل بن سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل اس عمل میں ایک تضاد پایا گیا تھا کیونکہ ایجنسیاں اہلیت کے مختلف طریقوں کا استعمال کر رہی تھیں اور بااثر خاندان اس سے فائدہ اٹھا رہے تھے، جبکہ مستحق افراد کو ان کے حقوق سے محروم کردیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل معذور افراد کی رجسٹریشن کا ایک مشکل اور لمبا طریقہ تھا لیکن ڈیٹا بیس اس کو آسان بنائے گا اور متعلقہ ایجنسیوں کو وہیل چیئر جیسی ضروریات جاننے کے قابل بنائے گا۔

ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ ون ونڈو ڈیجیٹل پر لوگوں کی جانب سے اسکالر شپ، قرضوں وغیرہ سے متعلق اکثر پوچھے گئے سوالات کا جواب آسان اردو میں دیا جائے گا۔

اس کے علاوہ موبائل ایپلی کیشن سے لوگوں کو قریب ترین پناہ گاہ یا لنگر خانہ تلاش کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی جانب سے پیش کردہ تعلیمی اسکالرشپ طلبہ کے مفادات کے لیے ایک ہی ڈیٹابیس میں مستحکم کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ملک گیر سروے کی بنیاد پر تیار کیا جانے والا ڈیٹابیس حکومت کو یہ جاننے میں مدد دے گا کہ کون زکوٰۃ وصول کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیٹابیس حکومت کو ضرورت مند لوگوں کو براہ راست سبسڈی دینے میں مدد فراہم کرے گا تاکہ وہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے ذریعے کم قیمتوں پر اشیا خرید سکیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024