مردان: پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور 2 پولیس اہلکار قتل
خیبر پختونخوا کے ضلع مردان میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے والے رضاکاروں کی حفاظت پر مامور دو پولیس اہلکاروں کو نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے قتل کردیا۔
ضلعی پولیس آفیسر (ڈی پی او) زاہداللہ نے بتایا کہ مقتولین کی شناخت پولیس کانسٹیبل شاکر اور سید رضا کے نام سے ہوئی ہے، وہ پولیو ٹیم کی سیکیورٹی ڈیوٹی پر مامور تھے اور ٹیم کو بحفاظت چھوڑنے کے بعد موٹرسائیکل پر پولیس اسٹیشن واپس جارہے تھے کہ ان کو نامعلوم حملہ آوروں نے گولی مار دی اور جائے واردات سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
مزید پڑھیں: کورونا پاکستان میں پولیو مہم کے خلاف مزاحمت کو بڑھا سکتا ہے، رپورٹ
ڈی پی او کے مطابق دونوں پولیس اہلکار موقع پر ہی دم توڑ گئے اور لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے مردان ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
ڈی پی او نے بتایا کہ پولیس نے حملہ آوروں کی تلاش کے لیے آپریشن شروع کر دیا ہے اور جائے حادثہ سے شواہد اکٹھے کیے جارہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ واقعے میں ملوث عناصر قانون کی گرفت سے نہیں بچ پائیں گے اور صوبائی حکومت شہدا کے لواحقین کی مدد کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ واقعے میں ملوث عناصر ہمارے بچوں کے دشمن ہیں لیکن صوبائی حکومت صوبے کو پولیو وائرس سے نجات دلانے کے لیے پرعزم ہے۔
صوبائی حکومت کے ترجمان کامران بنگش نے ایک ٹوئٹ میں اس واقعے کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان نے واقعے پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے مکمل تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
ابھی تک کسی نے بھی حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی جو ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب دو دن قبل ہی وفاقی حکومت نے اس سال کے آخر تک پولیو کے خاتمے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے ملک گیر مہم کا آغاز کیا تھا۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں پولیو وائرس کے 2 کیسز رپورٹ
عسکریت پسند اکثر پولیو ٹیموں اور ان کی حفاظت پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بناتے ہیں اور ان کا دعوی ہے کہ یہ پولیو مہم بچوں کو نس بندی کی ایک 'مغربی سازش' ہے۔
گزشتہ سال نائیجیریا کو وائرس سے پاک قرار دے دیا گیا تھا اور اب دنیا میں پاکستان اور افغانستان دو واحد ملک ہیں جہاں یہ ملک اب بھی باقی ہے۔