• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

نجی شعبے کے قرضوں میں 70 فیصد اضافہ

شائع June 9, 2021
جولائی تا مئی 21-2020 کے دوران نجی شعبے کے قرضے کی مالیت 489 ارب 50 کروڑ روپے ہوگئی ہے جو گزشتہ سال 288 ارب 80 کروڑ روپے تھا۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
جولائی تا مئی 21-2020 کے دوران نجی شعبے کے قرضے کی مالیت 489 ارب 50 کروڑ روپے ہوگئی ہے جو گزشتہ سال 288 ارب 80 کروڑ روپے تھا۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

کراچی: رواں مالی سال کے ابتدائی 11 مہینوں میں بینکوں سے قرض لینے میں 70 فیصد اضافہ ہوا جس سے معاشی ترقی کی شرح کو تیز کرنے میں نجی شعبے کی مزید شرکت کی عکاسی ہوتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ جولائی تا مئی 21-2020 کے دوران نجی شعبے کے قرضے کی مالیت 489 ارب 50 کروڑ روپے ہوگئی ہے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 288 ارب 80 کروڑ روپے تھا۔

تاہم نجی شعبے کی شراکت نے معاشی صورتحال کو بدل دیا ہے اور معیشت بحال ہوگئی ہے اور جی ڈی پی میں توسیع کا مظاہرہ کرکے پالیسی سازوں اور تجزیہ کاروں کی توقعات کو بڑھا دیا ہے۔

مزید پڑھیں: حکومتی قرض 11 فیصد اضافے کے بعد 365 کھرب سے بڑھ گیا

اسٹیٹ بینک کا ماننا ہے کہ ملک مالی سال 2021 میں 3.94 فیصد شرح نمو حاصل کرلے گا جبکہ اس سے قبل اس کا اپنا تخمینہ 3 فیصد تھا۔

اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ روایتی بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو دیے گئے قرضے مالی سال 2021 کے 11 ماہ میں 180 فیصد اضافے کے بعد 2 کھرب 30 ارب 90 کروڑ روپے رہے جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں یہ 82 ارب 30 کروڑ روپے تھے۔

اسی طرح اسلامی بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کودیے گئے قرضے مالی سال 2021 کے 11 ماہ میں 125 فیصد اضافے کے ساتھ 112 ارب 90 کروڑ روپے ہوگئے جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 50 ارب 20 کروڑ روپے تھے۔

قرضوں میں اضافہ اقتصادی معاشی سرگرمیوں کی نشاندہی کرتا ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف موجودہ مالی سال کے لیے جی ڈی پی نمو کا تخمینہ بڑھا ہے بلکہ مالی سال 2022 کے لیے 4.8 فیصد معاشی نمو کا ہدف بھی پیش کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دسمبر میں نجی شعبے کے قرض لینے میں 65 فیصد تک کا اضافہ

تاہم چند بینکنگ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اب بھی ترسیلات زر اور مقامی کھپت میں کمی کی وجہ سے ذخائر میں اضافے کے مقابلے میں کم ترقی ہوئی ہے۔

بینکوں کے پاس بہت بڑی تعداد میں لیکویڈیٹی ہے جو خطرے سے پاک مارکیٹوں میں ان کی بڑے پیمانے پر شرکت سے ظاہر ہوتی ہے۔

ڈیٹا میں صرف روایتی بینکوں کے اسلامی برانچز کی جانب سے قرضے میں 7 فیصد کمی کا منفی رجحان ظاہر ہوا جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 156 ارب 40 کروڑ روپے کے مقابلے میں 145 ارب 60 کروڑ روپے رہا۔

اس کمی کے باوجود روایتی بینکوں کی جانب سے دیے گئے قرضوں کی مجموعی رقم اسلامی بینکوں سے زیادہ تھی جو رواں مالی سال کے 11 ماہ میں صرف 112 ارب 90 کروڑ روپے قرض دے سکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024