کسی لابی یا کاروباری مفاد کا حصہ نہیں ہوں، وزیر اعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں جدوجہد کر کے اس مقام تک پہنچا ہوں اور کسی لابی یا کاروباری مفاد کا حصہ نہیں ہوں۔
وزیر اعظم ہاؤس میں کسانوں سے ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان کو کسانوں اور کاشت کاروں نے اپنی مشکلات اور پریشانیوں سے آگاہ کیا۔
مزید پڑھیں: فیصلہ کیا ہے زرعی شعبے کی سربراہی میں خود کروں گا، وزیراعظم
کسانوں کے مسائل سننے کے بعد ان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ نہ میں کسی لابی کا حصہ ہوں اور نہ ہی میرے کاروباری مفادات ہیں، میں جدوجہد کر کے اس لیے آیا کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ اللہ نے اس ملک کو ہر طرح کی نعمتوں سے بخشا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم جب بڑے ہو رہے تھے تو ہم نے اس ملک کو اوپر جاتے دیکھا اور پھر واپس نیچے آتے دیکھا جس کی وجہ یہ تھی کہ اس ملک میں ناانصافی ہے، جو قوم اللہ کی زمین پر انصاف کرے گی وہ ترقی کرے گی، شریعت کی سب سے بڑی چیز انصاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اقتدار آتے ہی دیکھا کہ چینی کی قیمت بڑھ رہی ہے لیکن کسانوں کو پیسے نہیں مل رہے، کسانوں کو طے شدہ قیمت بھی نہیں مل رہی تھی اور اس صنعت میں پوری طرح مافیا بیٹھ گیا تھا جو مہنگی چینی بھی بھیجتا تھا، کسانوں کو بھی پیسے نہیں دیتا تھا اور منافع ظاہر نہ کر کے ٹیکس بھی نہیں دیتا تھا، بدقسمتی سے اور بھی جگہ مافیا بیٹھا ہوا ہے جو کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ میری جدوجہد حکمرانوں کی کرپشن کے خلاف تھی کیونکہ حکمرانوں کی کرپشن ملک کو تباہ کر دیتی ہے، تیسری دنیا یا ترقی پذیر ممالک کے حکمران پیسہ چوری کر کے ملک سے باہر لے کر جاتے ہیں اور سب ممالک کی ایک ہی کہانی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری کی پنجاب کے کسانوں کو گندم کی زائد پیداوار پر مبارکباد
انہوں نے کہا کہ شوگر ملز ایسوسی ایشن اتنی طاقتور تھی کہ جب ابتدا میں ایف آئی اے نے تحقیقات شروع کیں تو انہوں نے دھمکی دی کہ اگر تم یہ تفتیش کرو گے تو ہم چینی غائب کردیں گے اور قیمت مزید اوپر چلی جائے گی، یہ کام بہت مشکل تھا کیونکہ سب طاقتور ایک ہی قطار میں بیٹھے ہیں جو مختلف جماعتوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ زرعی شعبہ اس ملک کو کم مدت میں انتہائی تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتا ہے، ابھی اس سلسلے میں ہم نے اتنا کیا ہے کہ کسانوں کو گنے کا پیسہ بروقت اور پورا ملا، ہم نے قانون بنا کر شوگر مل سے کسانوں کو صحیح وقت پر قیمت دلا دی، اس سے کسانوں اور دیہات میں جو خوشحالی آئی وہ صاف نظر آئی اور ریکارڈ پیداوار ہوئی اور کپاس کے سوا تمام فصلوں نے بہت اچھا کیا۔
انہوں نے کسانوں کو یقین دہانی کرائی کہ اب ہم نے یہاں پر رکنا نہیں ہے بلکہ آگے جانا ہے، آپ سے مسلسل ملاقاتیں کرتے رہیں گے اور فخر زمان اور جمشید پورے پاکستان میں کسانوں سے ملاقاتیں کر کے ان کے مسائل معلوم کریں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا بہت ترقی کر چکی ہے، لائیو اسٹاک میں بھی بے پناہ بہتری کی گنجائش موجود ہے، ترقی یافتہ ممالک میں گائے یہاں کے مقابلے میں پانچ سے چھ گنا زیادہ دودھ دیتی ہے، ہم چین کے تعاون سے آپ کو ان کی مختلف تکنیک سے روشناس کرائیں گے تاکہ آپ ہمیں بتا سکیں کہ آپ کو کاروبار کی ترقی کے لیے کس طرح کی اشیا کی مدد درکار ہے۔
مزید پڑھیں: جب ایک کسان نے حادثاتی طور پر 2 ممالک کی سرحدوں کو بدل دیا
انہوں نے کہا کہ ہمارے بڑے پیمانے کی صنعت میں بھی بہت اچھی پیداوار ہوئی ہے، انڈسٹری پاکستان کے لیے بہت ضروری ہے اور اس کے بغیر ہم قرضے واپس نہیں کر سکتے، ہم ان کی بھی پوری مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن منافع اور ناجائز منافع خوری میں فرق ہے، منافع ضرور بڑھائیں لیکن معاشرے میں ٹیکس ادا کر کے اپنے کردار ادا کریں لیکن یہ نہ کریں کہ گٹھ جوڑ کر کے مصنوعی طریقے سے قیمتیں بڑھائیں اور ہماری حکومت پرعزم ہے کہ آپ کا کسی بھی قسم کا استحصال نہیں ہونے دیں گے۔
وزیر اعظم نے مہنگی بجلی کی وجہ پچھلی حکومتوں کی جانب سے کیے گئے معاہدوں کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم قیمتیں نہیں بڑھاتے تو گردشی قرضے بڑھ جاتے ہیں اور قیمت میں اضافہ کرتے ہیں تو صنعت اور کسان شور مچاتے ہیں، اس کا حل یہ ہے کہ ہم ٹیوب ویل شمسی توانائی پر چلانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں کیونکہ اب شمسی مصنوعات کی قیمتیں تیزی سے نیچے آتی جا رہی ہیں۔