• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پی ڈی ایم کی تباہی کے بعد پیپلزپارٹی تعصب کی سیاست پر اتر آئی ہے، اسد عمر

شائع June 6, 2021
اسد عمر اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے—فوٹو: ڈان نیوز
اسد عمر اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے—فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی تباہی کے بعد ان کے خواب چکناچور ہوگئے ہیں اور اب پی پی پی تعصب کی سیاست کررہی ہے اور یہ سندھی قوم پرستی کا پرانا کارڈ کھیل رہے ہیں۔

میڈیا کو ایک جاری ویڈیو پیغام میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ جب سے یہ حکومت آئی ہے تو تعصب کیا جارہا ہے اور بہت کم منصوبے اور سندھ کے عوام پر ترقیاتی اخراجات نہیں کیے جارہے جبکہ دوسرے صوبوں میں زیادہ کیے جارہے ہیں۔

مزید پڑھیں: مرکزی حکومت سندھ کے ساتھ متعصبانہ سلوک کررہی ہے، وزیراعلیٰ سندھ

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت آنے سے پہلے آخری تین سال میں سندھ میں وفاقی حکومت کے منصوبوں کے لیے رکھے گئے پیسے دیکھیں اور پچھلے سال، رواں برس اور اگلے سال کو دیکھ لیں تو ہماری حکومت کے 3 سال میں کم از کم 32 فیصد زیادہ رقم رکھی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2020 اور 2021 کا پی ایس ڈی پی کل این ای سی کے سامنے رکھا جائے گا، جس میں سندھ کے لیے جو رقم رکھی گئی ہے وہ ریکارڈ اور پاکستان کے کسی بھی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں سندھ کے لیے اتنے منصوبے نہیں رکھے گئے۔

اسد عمر نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ شاید اس لیے تذبذب کا شکار ہورہے ہیں کہ وہ سندھ کے عوام اور سندھ کی حکومت میں تفریق نہیں کر پا رہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ صاحب آپ سندھ کی حکومت ہیں لیکن سندھ کے عوام نہیں ہیں اور ہم نے پیسہ سندھ کے عوام پر خرچ کرنا ہے، حکومت سندھ پر نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کے پاس پہلے جو پیسہ گیا اسے سرے کے اندر شان دار محل بھی بنے، اسے سوئٹزرلینڈ کے اندر ڈائمنڈ کے ہار بھی ملے، اسے دبئی میں ٹاور بھی کھڑے ہوگئے اور فرانس میں جائیدادیں بنائی گئیں لیکن وہ پیسہ سندھ کے اندر نہیں لگا۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے عوام کو پتا ہے میں کیا بات کررہا ہوں کیونکہ شہری علاقوں اور پاکستان کے دیگر شہریوں کو معلوم نہیں کہ اس وقت سندھ کے کیا حالات ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے سندھ کے لیے دو تاریخی پیکیج کا اعلان کیا، اس کے اندر شہری اور دیہی علاقوں کو بھی رکھا گیا اور ان دونوں پیکجز میں مجموعی طور پر 18 اضلاع شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ سندھ کا عمران خان کو خط، صوبے کے سیلاب متاثرین کیلئے مدد کی درخواست

انہوں نے کہا کہ ان پیکجز میں وفاقی حکومت پی ایس ڈی اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کے ذریعے جو منصوبے بنا رہی ہے اور وفاقی ادارے اپنے بجٹ سے جو کام کر رہے ہیں وہ ایک ہزار ارب روپے سے زیادہ بنتا ہے اور یہ 3 سال کے اندر پورے کیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں کے فور کا منصوبہ ہے جو کئی سالوں سے رکا ہوا ہے، اس کی ہم نے ذمہ داری لی ہے، کراچی میں محمود آباد، گجر نالے پر اربوں روپے خرچ کیے جارہے ہیں اور اگلے سال اس کو مکمل کرنے کے لیے مزید اربوں روپے دیے جارہے ہیں۔

سندھ میں وفاق کے منصوبوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گرین لائن جو ٹرانسپورٹ کا ماڈل منصوبہ ہے وہ ستمبر تک مکمل ہونے جارہا ہے، اس کے لیے پیسے رکھے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ساڑھے 6 ارب روپے سے زیادہ سکھر الیکٹرک کمپنی کے لیے رکھے گئے ہیں جو شمالی سندھ کو بجلی فراہم کرتی ہے، حیدرآباد الیکٹرک کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے جو کراچی کے سوا جنوبی سندھ کو بجلی فراہم کرتی ہے اور سندھ کی جامعات کے لیے 8 ارب روپے کی خطیر رقم رکھی گئی ہے اور کئی منصوبوں کے لیے فنڈز رکھے گئے ہیں۔

اسد عمر نے کہا کہ جب ہم حکومت میں آئے تو پچھلی حکومت ملتان-سکھر موٹروے کا منصوبہ شروع کرچکی تھی اور اس منصوبے کو ہم نے 98 ارب روپے ادا کرکے مکمل کیا تاکہ سندھ کے اندر حقیقی معنوں میں موٹروے کا منصوبہ مکمل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حیدرآباد-سکھر موٹروے کی ایکنک سے منظوری مل گئی ہے اور جلد ہی اس کی بولی ہوگی جو تقریباً 200 ارب روپے کا منصوبہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت صرف ان دو منصوبوں میں سندھ میں 300 ارب خرچ کر رہی ہے اور سندھ میں ہماری حکومت نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: ٹیکسز نافذ کرنے کے بجائے عوام کو ریلیف دینے کے اقدامات تجویز کیے جائیں، وزیراعظم

وزیراعلیٰ سندھ سے سوال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبے میں 6 دفعہ اور وفاق میں 4 دفعہ آپ کی حکومت رہی ہے، پیپلزپارٹی کو پہلی دفعہ حکومت کا موقع ملا تھا، اس کو نصف صدی سے زیادہ کا وقت ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی کی حکومت نے سندھ میں موٹرویز بنانے کے لیے ایک روپیہ خرچ نہیں کیا اور یہ حکومت ہم سے این ایچ اے پر سوال پوچھ رہی ہے؟

اسد عمر نے کہا کہ عمران خان کسی ایک خطے کے وزیراعظم نہیں ہیں، وہ پورے پاکستان کے وزیراعظم ہیں اور وہ تعصب کی سیاست نہیں کرتے، وہ ہر حصے کو دیکھتے ہیں، اسی لیے ایک سال میں دو پیکیجز دیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے لیے بڑی مشکلات پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ سندھ کے عوام کے لیے کوئی کام نہ ہوسکے لیکن سندھ کے عوام کے لیے کام ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ اس لیے پریشان ہیں اور تعصب کی بات کرتے ہیں کہ جب سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) تباہ ہوئی ہے اس کے بعد ان کے وزیراعظم بننے کے خواب اور جو اُمیدیں تھیں وہ چکنا چور ہوگئی ہیں، اس لیے اسلام آباد اور پاکستان انہوں چھوڑ دیا ہے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ پچھلے 2 ہفتوں سے بالکل تعصب کی سیاست پر اتر آئے ہیں، سندھی قوم پرستی کا وہی پرانا کارڈ ہے، جس کو سن سن کر سندھ کے عوام بیزار آچکے ہیں۔

پی پی پی کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کبھی کہتے ہیں پنجاب نے ہمارا پانی چوری کیا، کبھی کہتے ہیں یہ تعصب کی سیاست کر رہے ہیں، اسد عمر نے واضح کیا کہ سندھ کے عوام کی خدمت ہوگی اور کسی کو اس کے راستے میں آنے نہیں دیا جائے گا۔

خیال رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیراعظم عمران خان پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ پی ایس ڈی پی پر نظرثانی کریں اور ساتھ ہی انہوں نے پروگرام کو یک طرفہ اور صوبے کے عوام کے مفادات کے لیے نقصان دہ قرار دیا تھا۔

وزیراعظم کو سخت الفاظ پر مبنی ایک خط میں وزیراعلیٰ نے کہا تھا کہ جب سے موجودہ حکومت اقتدار میں آئی ہے سندھ کے ساتھ متعصب سلوک کیا جارہا ہے۔

پی ایس ڈی پی میں سندھ کے لیے منصوبوں اور اس کے لیے مختص فنڈز کا حوالہ دیتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ سال 2021 میں 5 ارب 6 کروڑ 91 لاکھ روپے کی 6 اسکیمز تجویز کی گئی جبکہ سال 18-2017 میں 23 ارب 38 کروڑ 72 لاکھ روپے کی 27 اسکیمز مختص ہوئی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سال 21-2020 میں 8 ارب 30 کروڑ 20 لاکھ روپے کی 10 اسکیمز، سال 20-2019 میں 8 ارب 50 کروڑ 88 لاکھ روپے کی 13 اور 19-2018 میں 14 ارب 26 کروڑ 67 لاکھ روپے کی 22 اسکیمز مختص کی گئیں۔

انہوں نے وزیراعظم پر زور دیا کہ یک طرفہ پی ایس ڈی پی پروگرام پر نظرثانی کریں اور 'متوازن ترقی اور علاقائی مساوات کے لیے آئینی شرائط پر عمل درآمد کریں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024