• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

حکومت نے 20 آئی پی پیز کو 89 ارب روپے کی پہلی قسط ادا کردی

شائع June 5, 2021
40 فیصد ادائیگی کے بعد بقیہ 60 فیصد آئندہ 6 ماہ کے اندر ادا کیے جائیں گے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
40 فیصد ادائیگی کے بعد بقیہ 60 فیصد آئندہ 6 ماہ کے اندر ادا کیے جائیں گے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: حکومت نے نے فروری میں 46 آزاد پاور پروجیکٹس (آئی پی پیز) کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے تحت 20 آئی پی پیز کو 89 ارب 20 کروڑ روپے کی پہلی قسط ادا کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے 46 آئی پی پیز کو معاہدے کی بنا پر مجموعی طور پر 403 ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہے۔

مزید پڑھیں: آئی پی پیز کے مسائل کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا حکم

دیگر آئی پی پیز کو ادائیگی میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے معاہدے کی جانچ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

وزارت خزانہ نے کہا کہ حکومت نے 20 آئی پی پیز کو 40 فیصد کی پہلی ادائیگی کردی جو پانچ سال کے سکوک اور 10 سال کے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (پی آئی بیز) میں شامل ہیں۔

وزارت کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان، پاور ڈویژن اور اس کی مختلف تنظیموں کے تعاون سے رقم منتقل کی گئی۔

28 فروری کو ہونے والے معاہدے کے تحت 20 آئی پی پیز کو مجموعی طور پر 225 ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہے۔

مزید پڑھیں: آئی پی پیز کو ادائیگی اور ایل این جی پر سبسڈی دینے کے معاملات پر فیصلہ مؤخر

40 فیصد ادائیگی کے بعد بقیہ 60 فیصد آئندہ 6 ماہ کے اندر ادا کیے جائیں گے۔

آئی پی پیز سے ادائیگی کے طریقہ کار پر اتفاق ہوا تھا جس کے تحت رقم کو دو اقساط میں ادا کرنا تھا۔

معاہدے کے تحت یہ تمام ادائیگیاں 29 مارچ تک مکمل ہوجانی چاہیے تھی لیکن نیب کی مداخلت کی وجہ سے یہ تاخیر کا شکار ہوگئی تھی۔

تفصیلات کے مطابق حبکو کو 23 ارب 20 کروڑ روپے، پی آئی بی اور سکوک کو نقد 7 ارب 70 کروڑ روپے، کوٹ ادو پاور کمپنی کو 39 ارب 60 کروڑ روپے سمیت دیگر ادائیگیاں کی گئیں۔

مزید پڑھیں: ای سی سی کا ایک مرتبہ پھر آئی پی پیز کو ادائیگی کی منظوری سے گریز

روسوچ، فوجی، پاکگین، لالپیر، کے ای ایل اور صبا پاور پر مشتمل 6 آئی پی پیز کو مجموعی طور پر 22 ارب 80 کروڑ روپے ادا کیے گئے۔

قابل تجدید توانائی پلانٹس ایف بی سی ونڈ، ایکٹ ونڈ، آرٹسٹک ونڈ، ہڑپہ شمسی، اے جے سولر، رحیم یار خان مل (شوگر)، جے ڈی ڈبلیو اول اور دوم چینی، حمزہ شوگر، تھر شوگر اور المعیز کو مجموعی طورپر 4 ارب روپے ادا کیے گئے۔

گزشتہ ماہ کے آغاز میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اعلان تھا کہ وفاقی کابینہ نے آزاد پاور پروجیکٹس کے 40 فیصد واجبات کی ادائیگی کا فیصلہ کیا، جس کے چند گھنٹوں بعد وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ایک بیان میں وضاحت کی گئی تھی کہ کابینہ نے دیرینہ مسائل کے حل کے لیے کمیٹی بنانے کی منظوری دے دی۔

تاہم وزیر اعظم کے دفتر سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے فیصلوں کی منظوری دی ہے جس میں آئی پی پیز کے مسائل اور واجبات کے حل کے لیے کمیٹی کی تشکیل بھی شامل ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024