پاکستان کا بدعنوانی سے لڑنے کیلئے عالمی میکانزم تشکیل دینے کا مطالبہ
پاکستان نے اقوامِ متحدہ پر زور دیا ہے کہ بدعنوانی کے خلاف کوششوں میں تعاون کے لیے جلد از جلد عالمی میکانزم تشکیل دیا جائے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ میں بدعنوانی سے متعلق مباحثے میں خطاب کرتے ہوئے پاکستانی مندوب منیر اکرم نے عالمی ادارے سے مطالبہ کیا کہ کرپشن کو روکنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ 'کرپشن جس کے نتیجے میں ترقی پذیر ممالک سے بڑے پیمانے پر رقم کا بہاؤ دیگر ممالک کی جانب ہوتا ہے وہ ان ممالک کی معیشت کی کم کارکردگی اور دنیا بھر میں عدم مساوات کی وجہ ہے'۔
مزید پڑھیں: بدعنوانی سے متعلق انکشافات رپورٹ کرنے پر صحافیوں کے قتل کا زیادہ امکان ہے، اقوام متحدہ
اقوامِ متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل کے سربراہ منیر اکرم کا کہنا تھا کہ بدعنوانی کے خلاف لڑائی میں عالمی کوششوں کی سربراہی کے لیے اقوامِ متحدہ کو تعاون کا میکانزم تشکیل دینا چاہیے۔
ایک اندازے کے مطابق سالانہ 26 کھرب ڈالر یعنی عالمی جی ڈی پی کا 5 فیصد بدعنوانی کی نذر ہوجاتا ہے۔
پاکستان مندوب نے نشاندہی کی کہ عالمی وبا کووِڈ 19 نے پہلے سے موجود عدم مساوات کو مزید بڑھایا اور لاکھوں افراد شدید غربت میں دھکیل دیے، اس کے نتیجے میں تقریباً 25 کروڑ نوکریاں ختم ہوگئیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ان حالات میں بدعنوانی اور ناجائز مالی بہاؤ کو جاری رکھنے کی اجازت کسی جرم سے کم نہیں ہے۔
منیر اکرم نے متعدد نکات کی نشاندہی کی جو بدعنوانی کو روکنے میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:'ملک میں بدعنوانی کی جڑیں گہری ہیں، محض ڈھائی برس میں ختم نہیں ہوسکتیں'
بدعنوانی کے مرتکب افراد کی شناخت کے لیے عالمی فائدہ مند ملکیت رجسٹری کا قیام، بدعنوانی میں سہولت دینے والے افراد مثلاً وکلا، اکاؤنٹنٹس اور مالیاتی اداروں پر جرمانے عائد کرنا جس پر عالمی معیارات اور ہدایات متفق ہوں۔
سیف ہیونز کا خاتمہ جنہوں نے کرپٹ افراد کو 70 کھرب ڈالر محفوظ مقامات پر رکھنے کی اجازت دی، ایسے چوری شدہ اثاثوں کی لازمی واپسی میں آسانی کے لیے نئے قانونی طریقہ کار بنائے جائیں۔
ایکسٹریکٹو صنعتوں میں بین االاقوامی کمپنیوں کے لیے معیارات قائم کرنا، بدعنوانی کے پیسے سے کیے گئے کارپوریٹ معاہدوں کو ختم کرنے کے لیے ممالک کے درمیان معاہدے کیے جائیں۔
کرپشن کی لعنت ختم کرنے اور ناجائز مالی بہاؤ کو روکنے کے لیے عالمی معیارات قائم کیے جائیں اور مجموعی کوششوں کو فروغ دیا جائے۔
اس کے علاوہ مختلف اداروں، قواعد اور پابندیوں کو ہٹایا جائے جو بدعنوانی سے لڑنے کی کوششوں میں رکاوٹ ہیں۔