• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

افغانستان میں امن پاکستان، چین کے ساتھ قریبی تعلقات سے منسلک ہے، وزیر خارجہ

شائع June 4, 2021
وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ چیلنجز افغانستان میں امن و مفاہمت اور داخلی تنازعات کے خاتمے کا نادر موقع فراہم کرتے ہیں — فوٹو: ٹوئٹر
وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ چیلنجز افغانستان میں امن و مفاہمت اور داخلی تنازعات کے خاتمے کا نادر موقع فراہم کرتے ہیں — فوٹو: ٹوئٹر

پاکستان نے افغانستان اور خطے میں امن و استحکام کے لیے اسلام آباد، کابل اور بیجنگ کے درمیان قریبی سہ فریقی تعاون کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

چین، افغانستان، پاکستان سہ ملکی وزرائے خارجہ کے چوتھے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ 'اس لیے ہمیں اس طرف غور کرنا چاہیے کہ کس طرح تینوں پڑوسی ممالک اس بدلتی ہوئی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے مؤثر طریقے سے مل کر کام کر سکتے ہیں اور افغانستان اور خطے میں دیرپا امن و استحکام کا مشترکہ مقصد حاصل کر سکتے ہیں'۔

افغانستان اور خطے میں امن و استحکام، سیکیورٹی اور انسداد دہشت گردی میں تعاون کے فروغ اور معنی خیز منصوبوں کے ذریعے علاقائی روابط بڑھانے و باہمی اقتصادی ترقی کے لیے مشترکہ کوششوں پر تبادلہ خیال کے لیے یہ سہ ملکی فورم تقریباً 4 سال قبل قائم کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'پاکستان، افغان امن عمل کی حمایت جاری رکھے گا'

شاہ محمود قریشی کے علاوہ چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی اور افغانستان کے وزیر خارجہ محمد حنیف اتمر نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا سے 'سنگین سیکیورٹی چیلنجز' درپیش ہیں لیکن یہ افغانستان میں امن و مفاہمت اور داخلی تنازعات کے خاتمے کا نادر موقع فراہم کرتے ہیں۔

امریکی سینٹ کام کے مطابق صدر جو بائیڈن کی جانب سے اپریل میں رواں سال 11 ستمبر تک انخلا مکمل کرنے کے اعلان کے بعد 44 فیصد انخلا مکمل ہو چکا ہے۔

تاہم جیسے جیسے انخلا کا عمل آگے بڑھ رہا ہے افغان فورسز کو حوصلہ افزائی کی کمی، گولہ بارود کی قلت اور ہتھیاروں کے کمتر معیار کی وجہ سے سیکیورٹی کے معاملات سنبھالنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

خیال رہے کہ طالبان کئی اضلاع اور ملٹری بیسز پر قبضہ کر چکے ہیں۔

پاکستان کو خدشہ ہے کہ افغانستان میں غیر منظم مقامات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دہشت گرد انہیں حملوں میں شدت لانے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں، دوسرا خدشہ یہ ہے کہ کشیدگی بڑھنے کی صورت میں بڑی تعداد میں مہاجرین پاکستان آسکتے ہیں۔

پاکستان تمام فریقین پر مسلسل سیاسی تصفیے کے لیے زور دے رہا ہے تاکہ تنازع کا خاتمہ ممکن ہو لیکن کابل اور طالبان دونوں مذاکرات کے ذریعے ایسے تصفیے پر رضامند نظر نہیں آتے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا طالبان پر افغان امن عمل سے وابستہ رہنے پر زور

شاہ محمود قریشی نے افغانستان میں امن و استحکام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کے نتیجے میں ایسا سازگار ماحول پیدا ہوگا جو خطے کو باہم ملانے اور معاشی تعاون کو گہرا کرکے اس کی حقیقی صلاحیت کو پروان چڑھانے کا موجب بنے گا، جدت اور ٹیکنالوجی کی پیشرفت کے ذریعے ایک دوسرے پر انحصار فروغ پائے گا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران افغانستان سے منظم انداز میں ذمہ دارانہ انخلا کے پاکستان کے مطالبے پر زور دیا تاکہ سیکیورٹی کا کوئی ایسا خلا باقی نہ رہے جس کا دہشت گرد فائدہ اٹھا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ 'اس کے علاوہ امریکی افواج کے انخلا کا عمل، امن کے عمل میں حاصل ہونے والی مجموعی پیشرفت کے ساتھ ہونا چاہیے۔ اس سلسلے میں ہم تمام متعلقہ فریقین سے رابطے میں ہیں'۔


یہ خبر 4 جون 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024