انوشے اشرف کا بھارتی ڈیزائنر کی شوٹنگ کے معاملے پر ماریہ بی سے اختلاف
اداکارہ و ماڈل انوشے اشرف نے بھارتی ڈیزائنر کی پاکستان میں شوٹنگ کے معاملے پر فیشن ڈیزائنر ماریہ بی کی جانب سے اعتراض کیے جانے پر اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ فنکاروں اور فیشن ڈیزائنرز کو ہر ملک میں کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
ماریہ بی نے ایک روز قبل بھارتی فیشن ڈیزائنر ابھیناو مشرا کی ملبوسات کی لاہور میں کی جانے والی شوٹنگ کی تصاویر و ویڈیوز کے اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے اعتراض کیا تھا۔
ماریہ بی نے بھاتی ڈیزائنر کی پاکستان میں شوٹنگ پر سوال اٹھایا تھا کہ اگر بھارتی فیشن ڈیزائنر آکر پاکستان میں شوٹنگ کر سکتے ہیں تو پھر پاکستانی فیشن ڈیزائنر پڑوسی ملک کیوں نہیں جا سکتے؟
انہوں نے اپنی مختلف اسٹوریز میں سوال اٹھایا تھا کہ آخر ہم بھی بطور انڈسٹری ایسے رد عمل کا اظہار کیوں نہیں کرتے، جیسے بھارتی ڈیزائنر کرتے ہیں اور وہ پاکستانیوں کو وہاں آنے سے روکتے ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: بھارتی ڈیزائنر کی ملبوسات کیلئے پاکستان میں شوٹنگ پر ماریہ بی نالاں
اگرچہ ماریہ بی کی رائے سے کئی افراد نے اتفاق کیا تھا لیکن بعض افراد نے ان سے اختلاف بھی کیا تھا اور ان سے اختلاف کرنے والے افراد میں اداکارہ و ماڈل انوشے اشرف بھی شامل ہیں۔
انوشے اشرف نے صحافی ملیحہ رحمٰن کی ماریہ بی کے بیان کی پوسٹ پر کمنٹس کرتے ہوئے لکھا کہ فنکاروں اور فیشن ڈیزائنرز کو دوسرے ممالک میں کام سے نہیں روکا جا سکتا۔
انوشے اشرف نے ماریہ بی کو کمنٹس میں مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہوسکتا ہے کہ ہم اپنے ملک میں بڑا نام ہوں مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ فنکاروں اور ڈیزائنرز کو دوسرے ممالک میں کام سے نہیں روکا جا سکتا‘۔
اداکارہ و ماڈل نے لکھا کہ کچھ افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جو ممالک اور لوگوں کے قریب کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی لکھا کہ کنگنا رناوٹ جیسے نفرت پھیلانے والے لوگ نفرتیں پھیلاتے ہیں۔
انوشے اشرف نے اپنے کمنٹ میں مزید لکھا کہ وہ ماریہ بی کی اس بات سے اتفاق کرتی ہیں کہ نریندر مودی کی حکومت تنگ نظر اور نفرت پھیلانے والی ہیں۔
انوشے اشرف کے مذکورہ کمنٹس کے بعد کئی افراد نے ان کے بیان سے اتفاق کیا، تاہم بعض افراد نے ان کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کے سیاستدان اور حکومت پاکستان مخالف بیانات دیتی ہے۔
جس پر انوشے اشرف نے پھر کمنٹ کیا کہ حکومت اور فنکار الگ الگ چیزیں ہیں، ان کے بات کرنے اور مظالم بیان کرنے کے اپنے طریقے ہیں، یہ بھی سچ ہے کہ ہم تاریخ تبدیل نہیں کر سکتے مگر اپنی طرف سے مستقبل کو محفوظ بنانے کی کوشش کر سکتے ہیں تاکہ ہم ان تکلیفوں سے بچ سکیں جو ہمارے آباؤ و اجداد نے دیکھیں۔
انوشے اشرف نے مزید کمنٹ کیا کہ ہم تاریخ کو تو تبدیل نہیں کر سکتے مگر سوال یہ ہے کہ آگے کیسے بڑھا جائے اور کیسے مستقبل کو محفوظ بنایا جائے؟
اداکارہ نے لکھا کہ ہماری اپنی ایک الگ پہنچان اور عزت ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ہم کسی کی بربادی کا سوچیں۔
انہوں نے لکھا کہ فنکاروں اور آرٹسٹس کو ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے، جب دوسروں کو آکسیجن کی ضرورت ہوتو انہیں فراہم کی جائے۔
انوشے اشرف نے اپنے کمنٹ میں واضح کیا کہ بھارتی فنکاروں کو کام کرنے کی اجازت دینے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم مسئلہ کشمیر سے ہٹ جائیں، ہم ان کے ساتھ کام کرنے ہوئے بھی کشمیر مسئلے کی حمایت جاری رکھ سکتے ہیں۔
انوشے اشرف کے مطابق کشمیریوں کی حمایت کرنا ہمارا اخلاقی فرض ہے اور ہم ہمیشہ ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔