فارن فنڈنگ کیس: پی ٹی آئی کی مالی دستاویزات کا جائزہ مکمل
اسلام آباد: فارن فنڈنگ کیس میں درخواست گزار کی جانب سے پیش کیے گئے 2 مالیاتی تجزیہ کاروں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اکاؤنٹس کا جائزہ مکمل کرلیا۔
اس دوران متعدد درخواستوں کے باوجود الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اسکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی آئی کی اصل بینک اسٹیٹمنٹس کی اسکروٹنی کی اجازت دینے سے صاف انکار کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر پی ٹی آئی کی دستاویزات کی اسکروٹنی 55 گھنٹے جاری رہی۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی مالی دستاویزات کے مطالعے کی اجازت دے دی
اس کی وجہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے منحرف بانی رکن اور فارن فنڈنگ کیس کے درخواست گزار اکبر ایس بابر کی جانب سے متعدد مرتبہ درخواست کے باوجود ای سی پی اسکروٹنی کمیٹی نے جولائی 2018 میں اسٹیٹ بینک کے ذریعے حاصل کردہ پی ٹی آئی کی اصل بینک اسٹیٹمنٹس کے جائزے کی اجازت نہیں دی۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی اسکروٹنی کا آغاز مارچ 2018 میں الیکشن کمیشن کی تشکیل دی گئی 3 رکنی کمیٹی نے کیا تھا جسے ایک ماہ میں یہ عمل مکمل کرنا تھا جو 3 سال گزرنے کے باوجود مکمل نہ ہوسکا۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ ان 6 بینک اکاؤنٹس، جن کا پی ٹی آئی نے اعتراف کیا ان میں سے کوئی ایک بینک اسٹیٹمنٹ جائزے کے لیے فراہم نہیں کی گئی۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی نے دستاویزات تک رسائی کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کردیا
اسی طرح اسکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر کے ان 4 ملازمین کے بینک اکاؤنٹس کی تفتیش سے بھی انکار کردیا جنہیں جولائی 2011 میں پی ٹی آئی کے فنانس بورڈ نے پاکستان اور بیرونِ ملک سے عطیات وصول کرنے کی اجازت دی تھی۔
اس کے علاوہ چاروں پی ٹی آئی ملازمین کے ذاتی اکاؤنٹس میں موصول ہونے والے فنڈز کی تفصیلات بھی جائزے کے لیے فراہم نہیں کی گئیں۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے درخواست گزار اکبر ایس بابر کی متعدد درخواستوں کے بعد 14 اپریل 2021 کو ایک حکم کے ذریعے پی ٹی آئی کی دستاویزات کی اسکروٹنی کی اجازت دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے مزید غیر اعلانیہ بینک اکاؤنٹس کا انکشاف
اپنے حکم نامے میں الیکشن کمیشن نے اسکروٹنی کمیٹی کو اپنی تحقیقات رواں برس مئی تک مکمل کرنے کی بھی ہدایت کی تھی۔
تاہم کمیشن کی ہدایت کے مطابق اسکروٹنی کمیٹی کی جانب سے مئی کے اواخر تک ای سی پی میں رپورٹ جمع کروانے کے حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔