خیبرپختونخوا حکومت نے دلیپ کمار، راج کپور کے آبائی مکانات کا قبضہ حاصل کرلیا
خیبر پختونخوا کے آثار قدیمہ اور میوزیم ڈائریکٹوریٹ نے پشاور میں بولی وڈ لیجنڈز دلیپ کمار اور راج کپور کے آبائی مکانات کا قبضہ حاصل کر لیا۔
یہ پیشرفت ڈپٹی کمشنر پشاور کی جانب سے اولڈ سٹی علاقے میں قائم دونوں جائیدادوں کی ملکیت محکمہ آثار قدیمہ کو منتقل کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کرنے کے بعد سامنے آئی۔
صوبائی حکومت نے گزشتہ سال ستمبر میں اعلان کیا تھا کہ وہ دونوں مکانات کا قبضہ حاصل کرکے اسے بحال کرنے کے بعد میوزیم میں تبدیل کرے گی۔
محکمہ آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالصمد نے ڈان کو بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ نے دونوں جائیدادوں کی ملکیت صوبائی حکومت کو منتقل ہونے کے بعد موجودہ مالکان سے ان کا قبضہ حاصل کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اب دونوں گھر سرکاری طور پر محکمہ آثار قدیمہ کی ملکیت ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں: دلیپ کمار اور راج کپور کے آبائی گھر خریدنے کیلئے 2 کروڑ 35 لاکھ روپے کی منظوری
ڈاکٹر عبدالصمد نے کہا کہ گھروں کا قبضہ تمام قانونی کارروائی پوری کرنے کے بعد حاصل کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈائریکٹوریٹ، دونوں انتہائی خستہ حال گھروں کو میوزیم میں تبدیل کرنے سے قبل ان کی بحالی اور تزئین و آرائش کا آغاز کرے گا۔
ڈائریکٹر محکمہ آثار قدیمہ نے کہا کہ ڈائریکٹوریٹ دونوں خاندانوں کے اراکین سے بھی بحالی کے سلسلے میں رابطہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں گھروں کی بحالی اور پھر انہیں میوزیم میں تبدیل کرنے کا مقصد پشاور کا بولی وڈ سے ناطہ دوبارہ جوڑنا ہے۔
ڈاکٹر عبدالصمد نے کہا کہ ان کے محکمے نے دونوں جائیدادوں کی مقرر کردہ قیمت ڈپٹی کمشنر کو ادا کردی ہے تاکہ مالکان کو مزید ادائیگی کی جاسکے۔
قبل ازیں ڈپٹی کمشنر پشاور نے نوآبادیاتی دور کے لازمی جائیداد کے حصول کے قانون کے تحت دونوں گھروں کی ملکیت محکمہ آثار قدیمہ کو منتقل کرنے کے دو نوٹی فکیشنز جاری کیے۔
ملکیت کی منتقلی کے لیے ڈھکی ڈلگاران کے علاقے میں واقع راج کپور کی حویلی کی قیمت ایک کروڑ 15 لاکھ اور محلہ خداداد میں دلیپ کمار کے آبائی گھر کی قیمت 72 لاکھ روپے مقرر کی گئی تھی۔
دونوں جائیدادوں کی قیمت 15 لاکھ روپے فی مرلہ طے کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: حکومتِ خیبرپختونخوا نے دلیپ کمار اور راج کپور کے آبائی گھروں کی قیمتوں کا تعین کرلیا
صوبائی حکومت نے کافی عرصے سے پشاور کے مشہور قصہ خوانی بازار کے ساتھ واقع ڈھکی ڈلگاران اور محلہ خداداد میں واقع دونوں جائیدادوں پر نظریں رکھی ہوئی تھی۔
سال 2016 میں راج کپور کے آبائی گھر کو اس کے موجودہ مالکان کی طرف سے مسمار کرنے کے دوران شدید نقصان پہنچا تھا لیکن یہ کام محکمہ آثار قدیمہ کی مداخلت کے بعد روک دیا گیا تھا لیکن گھر کا بالائی حصہ تباہ اور باقی حصے کو شدید نقصان ہوا تھا۔
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی حکومت نے بھی دلیپ کمار کا آبائی گھر حاصل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن قیمت کے تنازع پر یہ معاملہ رک گیا تھا۔
بعد ازاں پرویز خٹک کی گزشتہ حکومت میں اس حوالے سے قانون سازی کی گئی تھی۔
اکتوبر 2015 میں صوبائی حکومت نے پشاور ہائی کورٹ کو آگاہ کیا تھا اس نے گھر کا قبضہ حاصل کرنے کا منصوبہ ختم کردیا ہے، تاہم اس نے مالک کو گھر کی تزئین و آرائش اور اس میں تبدیلیوں سے روک دیا تھا۔
یہ خبر 2 جون 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔