بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو بڑا ریلیف ملے گا، فواد چوہدری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو بڑا ریلیف ملے گا۔
مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اعلیٰ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ملک میں مہنگائی بڑھ رہی ہے لیکن ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسی شرح سے قوت خرید میں بھی اضافہ ہورہا ہے جو خوش آئند بات ہے۔
وزیر اطلاعات نے اُمید ظاہر کی کہ آئندہ 2 برسوں میں وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں ملک منزل کے قریب ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کی رضامندی سے حکومت نے بلند معاشی اہداف مقرر کردیے
ایک اور پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے حوالے سے اچھی خبروں کا سلسلہ جاری ہے کویت نے 10 سال بعد پاکستانی شہریوں کے لیے ورک ویزا کا اجرا شروع کر دیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ کورونا وائرس کے محاذ پر پاکستان کی بحالی کے عمل نے دنیا کو حیران کر دیا ہے جبکہ بھارت سمیت خطے کے دیگر ممالک اس موذی مرض سے نبرد آزما ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں سب سے بڑے شہر کراچی کے علاوہ پورے ملک میں کورونا کیسز مثبت آنے کی شرح 4 فیصد سے بھی کم رہ گئی ہے۔
کورونا کو علاقائی مسئلہ نہ بنائیں، مرتضیٰ وہاب
دوسری جانب کورونا کیسز کی مثبت شرح کے حوالے سے فواد چوہدری کے دعوے پر مشیر قانون سندھ مرتضی وہاب نے ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ کووِڈ 19 کو علاقائی مسئلہ نہ بنائیں۔
ترجمان حکومت سندھ کا کہنا تھا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے مطابق پشاور میں کیسز مثبت آنے کی شرح 8.87 فیصد، مردان میں 1.34 فیصد اور مظفرآباد میں 6.9 فیصد تھی۔
ساتھ ہی انہوں نے کہ میں آپ کو یہ بھی بتاتا چلوں کہ ملک میں وینٹی لیٹرز پر سب سے زیادہ تشویشناک مریض لاہور میں زیر علاج ہیں۔
رہنما پیپلز پارٹی نے وفاقی وزیر کو یہ بھی کہا کہ مغرور مت ہوں، عاجز رہیں اور اللہ کا شکر ادا کریں۔
مزید پڑھیں: پہلی مرتبہ گیارہ ماہ کے عرصے میں 41 کھرب 43 ارب روپے ریونیو اکٹھا کیا گیا
خیال رہے کہ پاکستان میں اب تک کورونا وائرس سے 9 لاکھ 22 ہزار 824 افراد کے متاثر ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے جس میں سے 20 ہزار 850 افراد انتقال کر گئے جبکہ 8 لاکھ 44 ہزار 638 صحتیاب ہونے میں کامیاب رہے۔
دوسری جانب حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو 4.2 فیصد کی بجائے 5 فیصد مقرر کی ہے جس کی 13 اپریل کو وفاقی کابینہ نے بھی منظوری دے دی ہے۔
ساتھ ہی افراطِ زر کے 8 فیصد کے بجائے 8.2 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا گیا ہے، اسی طرح بجٹ کے مجموعی خسارے کی حد جی ڈی پی کے 6 فیصد سے بڑھا کر 6.3 فیصد کردی گئی ہے جبکہ بنیادی خسارہ 0.1 ایک فیصد کے بجائے 0.6 فیصد رہے گا۔