گلگت بلتستان کے فضائی سفر کیلئے ویکسین سرٹیفکیٹ لازمی قرار
راولپنڈی: سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے گلگت بلتستان اور اسکردو کے مسافروں کے لیے نئی ٹریول ایڈوائزری جاری کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایڈوائزری میں واضح کیا گیا کہ 50 سال سے زائد عمر کے مسافروں کو ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کے بعد ہی طیارے میں سوار ہونے کی اجازت ہوگی۔
مزید پڑھیں: گلگت بلتستان حکومت کا خطے کو 'کورونا فری' بنانے کا دعویٰ
مسافروں کے لیے کووڈ 19 کی تازہ ایڈوائزری جاری کرنے کا مقصد پاکستان میں ہیلتھ پروٹوکول اور ایس او پیز پر عمل پیرا ہو کر محفوظ سیاحت کو فروغ دینا ہے۔
ایڈوائزری کے مطابق یہ پابندی یکم جون سے نافذ ہوگی۔
ملک میں کورونا سے بچاؤ کے لیے جاری قومی ویکسینیشن مہم کے پیش نظر 30 سے 50 سال کے درمیانی عمر کے مسافروں کو سفر کے مقررہ وقت سے 72 گھنٹوں کے اندر اندر کیے جانے والے پی سی آر کے منفی نتائج پر مبنی رپورٹ دینی ہوگی جس کے بعد گلگت بلتستان کے لیے پرواز میں جانے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔
سی اے اے نے کہا کہ عمر سے متعلق یہ عبوری تقسیم یکم جولائی کو ختم ہوجائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان میں کورونا پھیلنے کی شرح ایک فیصد پر آگئی ہے، وزیر اعلیٰ
سی اے اے نے کہا کہ گلگت بلتستان جانے والی پرواز میں غیر ملکی سیاح، کوہ پیما اور ٹریکر تمام متعلقہ معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) کی تعمیل کو یقینی بنانے کے پابند ہوں گے۔
مذکورہ مقامات تک ہوائی سفر کے حوالے سے گلگت بلتستان کے مقامی افراد اور رہائشیوں کو مذکورہ بالا شرائط سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔
سی اے اے نے تمام ایئر لائن آپریٹرز کو ہدایت کی کہ وہ پاکستان میں محفوظ سیاحت کے لیے کووڈ 19 کی تازہ ترین ہدایات پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا ویکسین سے متعلق پوچھے جانے والے اکثر سوالات کے جواب
خیال رہے کہ چند ماہ قبل گلگت بلتستان کی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ خطے میں اب کورونا وائرس کا کوئی مریض نہیں ہے اور یہ ملک کا پہلا 'کورونا فری' صوبہ بن گیا ہے۔
گلگت بلتستان کے فوکل پرسن برائے کورونا وائرس ڈاکٹر شاہ زمان نے کہا تھا کہ گلگت بلتستان میں وبا کا زیر علاج آخری مریض بھی صحتیاب ہوگیا اور اب یہاں وائرس سے متاثرہ کوئی مریض نہیں ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق عالمی سیاحت فورم انسٹیٹیوٹ کے سربراہ بلت بیگسی نے بتایا ہے کہ عالمی شعبہ سیاحت کو کورونا وائرس سے ایک کھرب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔
اس وائرس کے پھیلنے کی رفتار اور سیاحتی شعبے پر مرتب ہونے والے اثرات پر زور دیتے ہوئے بلت بیگسی نے مزید بتایا تھا کہ اس شعبے میں کام کرنے والے 5 کروڑ افراد اپنی ملازمتوں سے محروم ہوسکتے ہیں۔