• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

ارسا نے سندھ، پنجاب کو پانی کی فراہمی میں اضافہ کردیا

شائع June 1, 2021
ارسا نے کہا کہ دریا کے بہاؤ کی بنیاد پر سندھ اور پنجاب کو پانی کی فراہمی میں اضافہ کیا — فائل فوٹو: اے پی پی
ارسا نے کہا کہ دریا کے بہاؤ کی بنیاد پر سندھ اور پنجاب کو پانی کی فراہمی میں اضافہ کیا — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کی جانب سے پنجاب اور سندھ کے لیے پانی کی فراہمی میں اضافے کے ساتھ ہی حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکومت سندھ پر پانی چوری کرنے کا الزام عائد کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے کہا کہ پانی کے صوبائی حصوں میں سے حکومتِ سندھ نے پانی کا 39 فیصد حصہ چوری کیا ہے۔

مزید پڑھیں: ارسا نے پنجاب اور سندھ کے کوٹے میں مزید کمی کر دی

گزشتہ ہفتے دو بڑے صوبوں کے لیے پانی کی قلت 32 فیصد سے کم ہو کر 18 فیصد ہوگئی تھی جس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ منگلا اور تربیلا کے آبی خطوں میں درجہ حرارت بڑھ گیا تھا۔

ارسا کے ترجمان خالد ادریس رانا نے بتایا کہ واٹر ریگولیٹر نے پانی کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا اور دریا کے بہاؤ کی بنیاد پر سندھ اور پنجاب کو پانی کی فراہمی میں اضافہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ 28 مئی کو رم اسٹیشنز میں پانی کی مجموعی آمد ایک لاکھ 72 ہزار کیوسک تھی جو 31 مئی کو بڑھ کر 2 لاکھ 25 ہزار کیوسک ہوگئی تھی جس میں تقریباً 24 فیصد کی بہتری آئی۔

پانی کی بہتر دستیابی کی بنیاد پر خالد ادریس رانا نے کہا کہ پنجاب کے آبی حصے کو گزشتہ ہفتے 83 ہزار کیوسک سے بڑھا کر ایک لاکھ ایک ہزار کیوسک کردیا گیا تھا، جس میں 18 ہزار کیوسک کا اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ارسا نے صوبہ سندھ کو پانی کی فراہمی میں اضافہ کردیا

اسی طرح سندھ کے آبی حصے کو گزشتہ ہفتے 74 ہزار کیوسک سے بڑھا کر ایک لاکھ 9 ہزار کیوسک کردیا گیا تھا جس میں تقریباً 35 ہزار کیوسک کا اضافہ دیکھا گیا۔

ارسا کے ترجمان نے بتایا کہ شمالی علاقوں میں پانی کے درجہ حرارت میں اضافے کے بعد ندی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ارسا پانی کی صورتحال میں اتار چڑھاؤ کا مستقل جائزہ لے رہا ہے اور صوبائی ضروریات کے مطابق ایڈجسٹمنٹ کرنے کے لیے تیار ہے۔

سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی رہنما حلیم عادل شیخ نے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں الزام لگایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور صوبائی حکومت کے دیگر وزرا پانی کے معاملے میں سندھ کارڈ استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت بین الصوبائی مسائل پیدا کر رہی ہے۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ارسا نے اراکین سندھ اسمبلی کو تفصیل سے آگاہ کیا تھا اور یہ بات بالکل واضح ہے کہ سندھ کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سندھ کا ارسا چیئرمین کو ہٹانے کا مطالبہ

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ نواب شاہ کے علاقے میں کم بارش، کم درجہ حرارت اور پانی کی چوری کی وجہ سے ندی کے بہاؤ میں کمی کے باعث پانی کی قلت پیدا ہوئی جہاں سندھ کے حکمران طبقے کے پاس زرعی زمین ہے۔

انہوں نے کہا کہ واٹر ایکورڈ کے پیرا 14 (ڈی) صوبوں کو ان کی ضروریات کے مطابق مختص کردہ پانی کے استعمال کی اجازت دیتا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما کے مطابق کوٹری کے علاقے میں 30 فیصد اور سکھر میں 13 فیصد پانی کا نقصان ہو رہا ہے۔

حلیم عادل شیخ نے بتایا کہ زیادہ تر زمین خورشید شاہ اور سابق صدر آصف علی زرداری جیسے قائدین کی ملکیت ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ بدین میں حالیہ انتخابات کے موقع پر ایک علاقے میں مقامی لوگوں کو رشوت دی گئی اور 19 غیر قانونی پانی کے کنیکشن اور 330 آؤٹ لیٹس سکھر ڈاؤن اسٹریم سے دیے گئے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024