نائیجیریا میں مدرسے سے سیکڑوں طلبہ اغوا
نائیجیریا کے مرکزی علاقے میں واقع مدرسے سے مسلح افراد نے سیکڑوں طلبہ کو اغوا کرلیا۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق مقامی سرکاری عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ریاست نائیجر میں مذکورہ اسکول میں جب حملہ ہوا تو اس وقت تقریباً 200 بچے موجود تھے۔
مزید پڑھیں: نائیجیریا: بوکو حرام کا سیکڑوں طلبہ کو اغوا کرنے کا دعویٰ
نائیجیریا میں مدرسے کے طلبہ کے اغوا کا واقعہ، شمال مغربی علاقے میں واقع یونیورسٹی سے 14 طلبہ کو 40 روزہ حراست کے بعد رہائی کے محض ایک دن کے اندر پیش آیا ہے، جو گزشتہ برس دسمبر میں کالجوں اور اسکولوں کو نشانہ بنانے کی سیریز کا ایک واقعہ ہے۔
نائیجر کے ریاستی پولیس ترجمان واسیو عبدیودن کا کہنا تھا کہ حملہ آور موٹرسائیکلوں پر آئے اور اندھادھند فائرنگ شروع کردی، جس کے نتیجے میں ایک شہری جاں بحق اور دوسرا زخمی ہوگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے سالیہو ٹینکو اسلامک اسکول سے بچوں کو اغوا کیا ہے۔
اسکول کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ حملہ آوروں نے ابتدائی طور پر 100 سے زائد بچوں کو اٹھایا تھا لیکن بعد میں انہوں نے چھوٹے بچوں کو واپس بھیج دیا جن کی عمریں 4 سے 12 برس کے درمیان تھی۔
ریاستی حکومت نے ٹوئٹس میں کہا کہ حملہ آوروں نے ایک بچوں کو رہا کردیا جو بہت زیادہ چھوٹا تھا اور دور تک چلنے کے قابل نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ گورنر ثانی بیلو نے سیکیورٹی ایجنسیز کو ہدایت کردی ہے کہ بچوں کو جلد از جلد بازیاب کروا دیں۔
'اغوا کار' کون ہیں؟
نائیجیریا کے شمال مغرب اور وسطی علاقوں میں اغوا کے واقعات صدر محمد بوہاری اور ان کی سیکیورٹی فورسز کے لیے ایک چینلج بن چکے ہیں جہاں ایک دہائی سے دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نائیجیریا: مسلح افراد کے ہاتھوں اغوا 300 سے زائد اسکول کے بچے بازیاب
مسلح گینگز کو مقامی طور پر ڈاکو کہا جاتا ہے جو شمال مغربی اور وسطی نائیجیریا میں گاؤں میں لوٹ مار، مویشیوں اور شہریوں کو تاوان کے لیے اغوا کرکے شہریوں کو دہشت زدہ کرتے ہیں۔
دسمبر 2020 سے مذکورہ حملے سے قبل تک اسکولوں کے 730 بچے اغوا ہوچکے ہیں، گینگز اکثر دور دراز علاقوں میں اسکولوں کو نشانہ بناتے ہیں جہاں بچوں کی حفاظت کے ناقص انتظامات ہیں جبکہ اغوا کار بچوں کو قریبی جنگلات میں لے جاتے ہیں۔
رواں برس 20 اپریل کو مسلح افراد نے نائیجیریا کے شمال مغربی علاقےمیں گرین فیلڈ یونیورسٹی پر دھاوا بول دیا تھا اور 20 طلبہ کو اغوا کرلیا تھا جبکہ ایک انتظامی عہدیدار کو حملے میں مار دیا گیا تھا۔
اغوا کاروں نے چند روز بعد 5 بچوں کو قتل کردیا تھا تاکہ اہل خانہ اور حکومت کو تاوان کے لیے مجبور کیا جائے تاہم دو روز قبل 14 بچوں کو رہا کردیا گیا۔