چین نے جوڑوں کو 3 بچوں کی اجازت دے دی
چین نے اپنی پالیسی میں بڑی تبدیلی کرتے ہوئے جوڑوں کو 3 بچوں کی اجازت دینے کا اعلان کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں حالیہ اعداد و شمار کے مطابق چین میں شرح پیدائش میں ڈرامائی تبدیلی آئی ہے۔
چین کی سرکاری نیوز ایجنسی 'زنہوا' کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اس تبدیلی کی منظوری صدر شی جن پنگ کی زیر صدارت اجلاس میں دی گئی۔
چین نے 2016 میں ایک بچے کی دہائیوں پُرانی پالیسی ختم کرتے ہوئے جوڑوں کو 2 بچوں کی اجازت دے دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: چین میں شرح پیدائش 6 دہائیوں کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی
تاہم اس پالیسی کے متوقع نتائج نہیں ملے کیونکہ چین کے کئی شہروں میں بچوں کی پرورش کے اخراجات زیادہ ہونے کی وجہ سے کئی جوڑے اولاد پیدا نہیں کرتے۔
نیوز ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ 'پیدائش کی پالیسی کو مزید بہتر بنانے کے لیے چین، ایک جوڑے کو 3 بچوں کی اجازت دینے کی پالیسی پر عملدرآمد کرے گا'۔
رپورٹ کے مطابق پالیسی میں تبدیلی کے ساتھ معاونتی اقدامات بھی اٹھائے جائیں گے جس سے ملک کی آبادی کے ڈھانچے کو بہتر بنانے، عمر رسیدہ افراد کے معاملے سے فعال طور پر نمٹنے کی حکمت عملی کو پورا کرنے اور انسانی وسائل کے فوائد کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔
تاہم ان معاونتی اقدامات کی وضاحت نہیں کی گئی۔
اس اعلان کو چین کے سوشل میڈیا پر پذیرائی نہ مل سکی جہاں کئی لوگوں نے کہا کہ وہ ایک یا دو بچوں کے بھی اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔
مزید پڑھیں: چین میں 7 بچوں کی پیدائش کے لیے کروڑوں روپے ادا کرنے والا جوڑا
ایک صارف نے ویبو پر لکھا کہ 'اگر حکومت مجھے 50 لاکھ یوآن (7 لاکھ 75 ہزار 650 ڈالر) دیتی ہے تو میں 3 بچوں کے لیے تیار ہوں'۔
رواں ماہ کے اوائل میں چین میں ہونے والی مردم شماری کے نتائج کے مطابق آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک چین میں شرح آبادی 1950 کی دہائی کے بعد سے کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور اس کی مجموعی آبادی ایک ارب 41 کروڑ ہے۔
چینی صدر کی زیر صدارت اجلاس میں کہا گیا کہ ملک میں ریٹائرمنٹ کی عمر مرحلہ وار بڑھائی جائے گی، تاہم اس کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی۔