جنرل اسمبلی کے صدر کے کشمیر سے متعلق بیان پر بھارت کی تنقید
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدروولکان بوزکر کی جانب سے حالیہ دورہ پاکستان کے موقع پر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے دیے گئے بیان کو بھارت نے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کردی۔
وولکان بوزکر نے حال ہی میں پاکستان کے تین روزہ دورے میں وزیر خارجہ شاہ محمود کے ہمرا پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ یہ پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ مسئلہ جموں و کشمیر کو اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر مؤثر انداز میں اٹھائے۔
مزید پڑھیں: فلسطین-اسرائیل کشیدگی سے بھڑکنے والی آگ ٹھنڈی نہیں ہوئی، شاہ محمود قریشی
انہیں اس وقت مزید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جب انہوں نے مسئلہ کشمیر کو فلسطین کے برابر قرار دیا جس کے ساتھ زیادہ ہمدردیاں موجود ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان اریندن باگچی نے اس پریس کانفرنس پراپنے ردعمل میں کہا کہ بھارت نے بوزکر کے بیان کی 'شدید مخالفت کا اظہار کیا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ان کا یہ بیان کہ مسئلہ کو اقوام متحدہ میں شدت کے ساتھ اٹھانا پاکستان کی ذمہ داری ہے،ناقابل قبول ہے اور نہ ہی کسی اور عالمی تنازع سے اس کو تشبیہ دی جاسکتی ہے'۔
بھارتی ترجمان نے کہا کہ 'جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موجودہ صدر گمراہ کن بیانات دیں تو وہ اپنے عہدے کی اچھی خدمت نہیں کر رہے ہیں، ان کا رویہ شرم ناک تھا اور عالمی پلیٹ فارم کے شایان شان نہیں تھا'۔
خیال رہے کہ جنرل اسمبلی کے صدر نے کہا تھا کہ 'میں خیال میں یہ خاص کر پاکستان کی ڈیوٹی ہے کہ اس مسئلے کو اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پرمضبوطی سے لائے'۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اس بات سے متفق ہوں کہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر ایک جیسے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے 'سرحد پر دراندازی' کے بھارتی وزیرخارجہ کے الزامات مسترد کردیے
انہوں نے تمام فریقین سے جموں و کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے سے گریز کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ مسئلے کا حل اقوام متحدہ کے چارٹر اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق جیسا کہ شملہ معاہدے میں بھارت اور پاکستان نے اتفاق کیا تھا انہی پیرائے میں پرامن طور پر نکالاجائے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل ہی بھارت کے خارجہ امور کے وزیر سبرامینم جے شنکر کے اسٹینفرڈ یونیورسٹیی کے ہوور انسٹیوٹشن میں گزشتہ روز خطاب کے دوران پاکستان پر سرحد میں دراندازی کا الزام عائد کیا تھا جس کو دفترخارجہ سے مسترد کردیا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ زاہدحفیظ چوہدری نے کہا تھا کہ 'خطے میں امن و استحکام کے لیے بھارت کا کشمیریوں کے ساتھ ظلم و ستم اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں، عالمی برادری اور کشمیریوں کے ساتھ کیے گئے اپنے وعدے کے مطابق مسئلہ کشمیر کا مسئلہ حل نہ کرنا خطرے کا باعث ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ یہ کشمیر ہے جو پاکستان اور بھارت کے درمیان مرکزی مسئلہ ہے اور 1947 سے عالمی قوانین کے مطابق حل طلب ہے۔
زاہد حفیظ چوہدری نے کہا تھا کہ 'بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیرمیں بین الاقوامی قانون اور امن مخالف یک طرفہ اور غیر قانونی اقدامات کیے گئے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'بھارت کے جابرانہ قبضے اور ریاستی دہشت گردی کے خلاف تحریک کشمیریوں کی اپنی ہے اور اس وقت تک جاری رہے گی جب تک بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق آزادانہ اور غیر جانب دارانہ رائے شماری کے ذریعے مسئلہ کشمیر کا تصفیہ نہیں کرتا'۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کو باور کرایا جاتا ہے کہ پاکستان پر الزامات عائد کرنے کے بجائے مسئلہ جموں و کشمیر کے تنازع اور دیگر مسائل کے حل کے لیے بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کی راہ ہموار کرے۔