خواتین کی جسامت کو جنسیت سے جوڑنا بند کیا جانا چاہیے، اشنیٰ شاہ
اداکارہ اشنیٰ شاہ جو عام طور پر سوشل میڈیا پر خواتین کی آزادی اور انہیں ان کی جسامت، لباس اور صنف کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنائے جانے والے افراد کے خلاف متحرک رہتی ہیں۔
انہوں نے حال ہی میں انسٹاگرام اسٹوریز میں فلم ساز، ایڈیٹر، سوشل میڈیا انفلوئنسر اور اداکار مائیکل تزینت کی ویڈیو کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے خواتین کی جسامت کو جنسیت سے جوڑنے والے افراد کے لیے پیغام جاری کیا۔
اشنیٰ شاہ نے مائیکل تزینت کی جانب سے انسٹاگرام اور ٹوئٹر پر جاری مختصر ویڈیو کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اگر مذکورہ فلم ساز پاکستان آگئے تو یہاں کہ لوگ ان کا سر قلم کر دیں گے۔
ساتھ ہی اداکارہ نے پاکستانی مرد حضرات کو مشورہ دیا کہ وہ تزینت کی جانب سے ویڈیو میں کہی گئی باتوں کو خیال سے سنیں اور ان پر عمل کریں۔
اشنیٰ شاہ نے جس ویڈیو کا اسکرین شاٹ شیئر کیا، اس میں ایک خاتون کی تصویر دیکھی جا سکتی ہے، جس نے اگرچہ مکمل لباس پہن رکھا ہے، تاہم ان کے جسمانی خدوخال نمایاں ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزن کا طعنہ دینے والے افراد کو اشنیٰ شاہ کا کرارا جواب
اداکارہ نے جس ویڈیو کا اسکرین شاٹ شیئر کیا، اس میں فلم ساز تزینت بھی مذکورہ خاتون کے لباس اور اس کے جسمانی خدوخال پر بات کرتے دکھائی دیے اور انہوں نے مرد حضرات کو بتایا کہ کیا ہوا اگر خاتون کی جسامت نمایاں ہو رہی ہیں، تاہم انہوں نے مکمل لباس پہن رکھا ہے۔
اشنیٰ شاہ نے مذکورہ اسکرین شاٹ شیئر کرنے کے بعد ایک اور اسٹوری میں لکھا کہ ’جب خواتین تنگ لباس یا ٹی شرٹ پہنتی ہیں، تب وہ لباس نامناسب قرار دیا جاتا ہےاور جب بھی کوئی فربہ خاتون جینز پہنتی ہے اور ان کے خدوخال نمایاں ہوتے ہیں تو ان کے لباس اور جسامت کو جنسیت سے جوڑ دیا جاتاہے۔
مزید پڑھیں: ’بوائے فرینڈ‘ کو اتنی اہمیت نہ دیں کہ آپ کی اہمیت کم ہوجائے، اشنیٰ شاہ
اداکارہ نے لکھا کہ جب بھی ان کی کوئی خوبصورت دوست ٹی شرٹ پہنتی ہیں اور ان کی بانہیں نظر آتی ہیں، تب بھی ان کےلباس کو نامناسب قرار دیا جاتا ہے۔
اشنیٰ شاہ نے لکھا کہ دراصل ایسی باتیں کرنے والے افراد لباس کو نہیں بلکہ خواتین کی جسامت کو جنسیت کا رنگ دے رہے ہوتے ہیں اور وہ خود پر قابو نہ رکھ پانے کی وجہ سے خواتین پر تنقید کر رہے ہوتے ہیں۔
اداکارہ نے لکھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ خواتین کی جسامت اور ان کے خدوخال سمیت لباس کو جنسیت سے جوڑنے کا رواج ختم کیا جائے۔