• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

پاکستان میں کورونا وائرس کی بھارتی قسم کا پہلا کیس رپورٹ

شائع May 28, 2021
فائل/فوٹو:رائٹرز
فائل/فوٹو:رائٹرز

پاکستان میں کورونا وائرس کی بھارت میں پائے جانے والے قسم کا پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے۔

ترجمان وفاقی وزارت صحت ساجد شاہ نے ایک جاری بیان میں کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے بھارتی ویریئنٹ کا کیس تشخیص کیا تھا جس کے لیے مئی 2021 کے پہلے تین ہفتوں کے دوران ایس او آر ایس کووڈ-2 نمونے حاصل کیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی بھارتی قسم سب سے زیادہ متعدی ہوسکتی ہے، طبی ماہرین

بیان میں کہا گیا کہ 'نتائج سے تصدیق ہوئی کہ سات نمونے جنوبی افریقی اور ایک کیس بھارتی جراثیم سے متاثرہ ہے۔

وزارت صحت نے کہا کہ یہ پاکستان میں بھارتی قسم کا پہلا کیس ہے۔

ساجد شاہ نے کہا کہ پرٹوکولز کے مطابق فیلڈ ایپڈومولوجی اور ڈیزیز سرویلنس ڈویژن اور اسلام آباد کی ضلعی صحت کی انتظامیہ کی جانب سے تمام مثبت آنے والے کیسز کی کنٹیکٹ ٹریسنگ کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر سامنے آنے والے جراثیم کی مسلسل رپورٹس کے بعد گائیڈ لائنز، ماسک کا استعمال اور ویکسینیشن کی اشد ضرورت عیاں ہو رہی ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے رواں ماہ کے اوائل میں بی پوائنٹ ون پوائنٹ سکس ون سیون کو عالمی سطح پر قابل تشویش ویریئنٹ قرار دیا تھا۔

بھارت کے سینئر ویرولوجسٹ شاہد جمیل نے کہا تھا کہ کورونا کی اس قسم کے دو خطرناک پہلو ہیں جو انسانی سیلز سے منسلک ہیں۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا تھا کہ بی 1.617 پہلی مرتبہ گزشتہ برس بھارت میں رپورٹ ہوا تھا جبکہ پہلی قسم کی نشان دہی اکتوبر 2020 میں ہوئی تھی۔

بعدازاں وائرس مختلف ممالک میں پھیل گیا تھا اور کئی حکومتوں نے بھارت کے ساتھ آمد و رفت محدود کردی تھی۔

بھارت میں کورونا وائرس نے تباہی مچادی تھی اور ایک وقت میں روزانہ رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد چار لاکھ سے تجاوز کرگئی تھی جبکہ میڈیا رپورٹس میں حقیقی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ بتائی جارہی تھی۔

مزید پڑھیں: تھائی شہریوں کو پاکستان سے بھارتی وائرس لگنے کا امکان ہی نہیں، اسد عمر

بھارتی حکومت نے گزشتہ ماہ عوام کو مذہبی اور سیاسی اجتماعات کی اجازت دی تھی جس کے بعد کورونا کیسز اور اموات میں اضافہ ہوا تھا اور وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کو اس کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔

سوشل میڈیا میں سامنے آنے والی تصاویر اور ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا تھا کہ لوگوں کی بڑی تعداد طبی امداد کے لیے ہسپتالوں اور طبی مراکز کے باہر بھی موجود ہے اور لوگ اپنے پیاروں کو بچانے کے لیے اپیل کر رہے تھے اور مارچ کے اوائل سے تقریباً ایک لاکھ 60 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔

دنیا میں کورونا سے متاثرہ دوسرے بڑے ملک بھارت میں اب کیسز کی شرح کم ضرور ہوئی ہے لیکن اب بھی یہ شرح ایک لاکھ سے زیادہ ہے۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں تھائی لینڈ کے حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس پاکستان سے آنے والی خاتون اور ان کے چار سالہ بچے میں بھارتی قسم کی تشخیص ہوئی۔

دوسری جانب نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے ان رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ تھائی لینڈ کے دو شہریوں میں پاکستان سے بھارتی وائرس لگنے کا 'سوال ہی پیدا نہیں ہوتا' کیونکہ پاکستان میں یہ وائرس موجود نہیں ہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا تھا کہ پاکستان میں برطانوی، برازیلین اور جنوبی افریقی وائرس رپورٹ ہوا تھا لیکن بھارتی قسم کی رپورٹ تاحال نہیں آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ممکن ہے کہ خاتون کو یہ وائرس تھائی لینڈ یا کہیں اور سے لگا ہو کیونکہ پاکستان میں تو اب تک رپورٹ ہی نہیں ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024