اسرائیل کی فلسطین میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر 'اقوام متحدہ کی تفتیش' کا خیرمقدم
پاکستان نے اقوام متحدہ (یو این) کی جانب سے فلسطین میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی تفتیش کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (یو این ایچ آر سی) نے ایک روز قبل فلسطین میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور جنگی جرائم کی تفتیش کی منظوری دی تھی۔
وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان، اقوام متحدہ کی جانب سے فلسطین میں اسرائیلیوں کی جانب سے کی جانے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کی تفتیش کا خیر مقدم کرتا ہے۔
بیان میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نیویارک اور جنیوا میں موجود پاکستانی مشنز کے کردار کی بھی تعریف کی اور کہا کہ انسانی حقوق کی کونسل خطے میں بھی انسانی حقوق کی پامالیوں کی تفتیش کرے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی حملے 'جنگی جرائم' ہوسکتے ہیں، سربراہ یو این ایچ آر سی
فلسطین میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے متعلق قرارداد پاکستان نے 19 مئی کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے پیش کی تھی، جس میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی تنظیم کا اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
مذکورہ درخواست کے بعد انسانی حقوق کی کونسل کا اجلاس 27 مئی کو ہوا، جس میں فلسطین میں جنگی جرائم کی تفتیش کی منظوری دی گئی۔
قراراداد کی منظوری
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں قرار داد کو اکثریت رائے سے منظوری ملی، کونسل کے 47 میں سے 27 ارکان نے حمایت میں ووٹ کاسٹ کیا، جس کے اہم نکات مندرجہ ذیل ہیں:
قرار داد میں کہا گیا کہ اسرائیل اور فلسطین کے معاملے پر مشرق وسطیٰ میں ہونے والی انسانی بدسلوکیوں کی ’بنیادی وجوہات‘ کی تفتیش کی ضرورت ہے۔
قرارداد میں اسرائیل کی جانب سے حالیہ حملوں کے تناظر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی تفتیش کا ذکر کیا گیا ہے۔
تفتیش کے لیے دی گئی درخواست کا متن پاکستان نے تیار کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ تفتیش کاروں کو فلسطین میں مسلسل اور منظم تشدد، امتیازی سلوک اور جبر کی بنیادی وجوہات کو جاننے کے لیے تفتیش کرنی چاہیے۔
اس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ تفتیش کاروں کو قانونی شواہد اکٹھے کرکے وہاں بدسلوکیوں اور تشدد میں ملوث اور قصور واروں کی شناخت کرنی چاہیے اور ان کا احتساب کیا جانا چاہیے۔
پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد میں بعض ممالک پر زور دیا گیا تھا کہ وہ اسلحہ کی منتقلی سے دور رہیں، کیوں کہ اس عمل سے اس بات کا خطرہ رہتا ہے کہ وہ اسلحہ سنگین خلاف ورزیوں میں استعمال ہوگا۔
اجلاس میں کیا ہوا تھا؟
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 27 مئی کو ہونے والے اجلاس میں ادارے کی سربراہ مشیل باشیلے نے فلسطین پر اسرائیلی حملوں میں عام شہریوں کی اموات اور زخمی ہونے کی خبروں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ اسرائیلی حملے جنگی جرائم ہو سکتے ہیں۔
اجلاس کے دوران انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ حماس کی جانب سے کیے جانے والے راکٹ حملے بھی عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔
اجلاس میں ووٹنگ سے قبل جنیوا میں اقوام متحدہ میں اسرائیل کی سفیر میراو ایلون شہر نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے اصرار کیا کہ مذکورہ قرارداد کونسل کی جانب سے اسرائیلی تعصب کی مثال ہے۔
انہوں نے اصرار کیا کہ قرارداد کا حقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور نہ ہی اس کا انسانی حقوق سے کوئی واسطہ ہے، ساتھ ہی انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ قرارداد کے حق میں ووٹ نہ ڈالیں، کیوں کہ ان کے ووٹ حماس کی حمایت میں جائیں گے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کونسل کی سربراہ مشیل بارشیلے نے اجلاس میں کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جن عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا ان کے عسکری استعمال کے کوئی شواہد نہیں ملے اور نہ ہی اس بات کے ثبوت ملے کہ ان عمارتوں میں مسلح افراد کی میزبانی کی جاتی رہی ہے۔
اجلاس میں فلسطین کے وزیر خارجہ نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ ’نسلی تعصب کے نظام‘ کو پھیلانے کی کوشش کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کے پاس نہ صرف اپنا دفاع کرنے کا حق ہے بلکہ وہ اپنی زمین پر قبضے کو ختم کرانے کے لیے مزاحمت کا حق بھی رکھتے ہیں۔