حکومت سے بیمار مرغیوں کی مارکیٹ میں فروخت کی اجازت نہ دینے کا مطالبہ
کراچی: ایک بیماری پھوٹنے کی وجہ سے ملک بھر کے پولٹری فارمز میں بڑے پیمانے پر مرغیوں کے مرنے کی رپورٹس پر ماہرین صحت نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ بیمار جانوروں کا گوشت مارکیٹ میں فروخت نہ کیا جائے اپنی فوڈ ریگولیٹری باڈیز کو فعال کریں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے کہا ہے کہ 'کچھ عرصے سے مرغیوں میں بیماری کی رپورٹس میڈیا میں چل رہی ہیں جن کی پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن (پی پی اے) نے بھی تصدیق کی اور کہا کہ مرغیوں کی بڑے پیمانے پر اموات کی وجہ سے کچھ فارمرز اپنے پولٹری فارم بند کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں'۔
انہوں نے صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ خوراک کے محکموں کو فعال کیا جائے تاکہ عوام کو صرف حفظانِ صحت کے اصولوں پر اترنے والے گوشت کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور معصوم لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:مرغی کے گوشت میں مضر صحت ادویات کے ذرات موجود ہونے کا انکشاف
پی ایم اے کا کہنا تھا کہ 'معلوم ہوتا ہے کہ پولٹری فارمز میں بیماری بڑے پیمانے پر پھیل گئی ہے اور بظاہر غیر صحت بخش چکن مارکیٹ میں فروخت کی جارہی ہے، بدقسمتی سے میڈیا میں یہ بھی رپورٹس ہیں کہ کچھ دکان دار سستے نرخوں پر صارفین کو مردہ مرغیاں بھی فروخت کررہے ہیں، حکومت کو ان کے خلاف کارروائی کر کے قانون کے مطابق سزا دینی چاہیے'۔
دوسری جانب پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن نے وضاحت کی کہ پولٹری فارمز میں نیوکاسل نامی بیماری پھیل گئی ہے جو ایک انتہائی متعدی وائرل بیماری ہے اور ہر عمر کی پولٹری کو متاثر کرتی ہے۔
پی پی اے کے عبدالمعروف صدیقی نے کہا کہ 'یہ صرف نیوکاسل بیماری ہے کوئی اور بیماری نہیں، جانوروں کا نقصان 25 سے 30 فیصد تھا لیکن اب ہمارا حالیہ سروے ظاہر کرتا ہے کہ صورتحال بہتر ہوگئی ہے اور نقصان کم ہو کر 15 سے 20 فیصد تک رہ گیا ہے'۔
انہوں نے کہا یہ بیماری مقامی پولٹری کا ایک انفیکشن تھا اور دنیا بھر میں پایا جانے والا مسئلہ ہے۔
مزید پڑھیں:مرغی کے گوشت میں آرسینک کی موجودگی کا انکشاف
ان کا کہنا تھا کہ 'اہم بات یہ ہے کہ یہ بیماری گوشت کے ذریعے انسانوں میں نہیں پھیلتی، یہ ایسی بیماری ہے جو ہر سال آتی ہے لیکن اس کے نتیجے میں ہونے والا نقصان 5 سے 6 فیصد سے زیادہ نہیں ہوتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کئی برسوں سے پولٹری فارمز کے کام کرنے کے طریقہ کار بہتر ہوئے ہیں اور اکثر فارمز اوپن شیڈ فارمنگ سے کنٹرولڈ شیڈ فارمنگ پر منتقل ہوگئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاں بہت سے فارمرز کی اپنی لیبارٹریز ہیں اور وہ اپنا کام بہتر انداز میں کررہے ہیں وہیں حکومتی تعاون کی ضرورت برقرار ہے، حکومت کی جانب سے ضلعی سطح پر لیبارٹریز کا قیام اور ایسا نظام تشکیل دینا کہ جس سے بیماری کی فوری تشخیص ہوسکے اور پھیلاؤ کو روکا جاسکے، اہم ہے'۔
پی پی اے عہدیدار کا کہنا تھا کہ انفیکشن سے متاثرہ ہجرت کرنے والے پرندے بیماری پاکستان لاتے ہیں، آپ پرندوں کو نہیں روک سکتے اور یہ ایک وائرل بیماری ہے اس لیے اگر کچھ پرندے متاثر ہوجائیں تو تیزی سے پھیلتی ہے اور اسے صرف ویکسینیشن سے ہی روکا جاسکتا ہے'۔
یہ بھی پڑھیں:ہماری خوراک کا تیاری سے لے کر میز پر پہنچنے تک کا سفر
انہوں نے نشاندہی کی کہ مرغی کا گوشت مہنگا ہونے کی وجہ بیماری کا پھیلاؤ بھی ہے جس کی وجہ سے سپلائی کی قلت ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیداوار کی لاگت مارکیٹ میں ملنے والی قیمت سے زیادہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ 2 برسوں سے بہت سے فارمرز پہلے ہی نقصان کا سامنا کررہے تھے۔
یہ بیماری بنیادی طور پر نظام تنفس کی بیماری ہے لیکن ڈپریشن، اعصابی نظام متاثر ہونا، ڈائیریا اس کے غالب اثرات ہیں۔
بیماری کی شدت متاثر کرنے والے وائرس کی شدت اور اس سے متاثر ہونے والے جاندار کی حساسیت پر منحصر ہے۔
یہ خبر 28 مئی 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔