حکومتِ پنجاب کی ترین گروپ کو ان کی مرضی کی تعیناتیوں کے ذریعے منانے کی کوشش
لاہور: حکومت پنجاب بظاہر جہانگیر ترین گروپ کا دباؤ محسوس کرتی نظر آرہی ہے کیوں کہ حکومت نے اراکین صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں تحصیل کی سطح پر افسران کا تبادلہ کر کے انہیں سہولت فراہم کرنی شروع کردی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین گروپ سے منسلک ان پیش رفتوں سے باخبر ایک سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے ساتھ جہانگیر ترین گروپ کے ہونے والے اجلاس میں اس پر اتفاق کیا گیا تھا۔
حال ہی میں حکومت پنجاب نے اسد علی بودھ کو دنیا پور تحصیل کا اسسٹنٹ کمشنر تعینات کیا تھا لیکن جب اعلیٰ سطح سے احکامات آئے تو مذکورہ افسر کا تبادلہ کر کے اعتزاز انجم کو تعینات کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں:’جہانگیر ترین گروپ کے مطالبے‘ پر لودھراں کے ڈی پی او کا تبادلہ
ذرائع کا کہنا تھا اسد علی بودھ کا تبادلہ اور اعتزاز انجم کا تقرر ترین گروپ کے رکن صوبائی اسمبلی زوار حسین وڑائچ کی سفارش پر عمل میں آئی۔
قبل ازیں لودھراں کے ڈی پی او کرار حسین کا تبادلہ کرکے ایک جونیئر افسر عبدالرؤف بابر کو ڈی پی او تعینات کردیا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اگر ترین گروپ وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کے ذریعے تجاویز پیش کرے تو حکومت پنجاب اسسٹنٹ کمشنروں، ڈی ایس پیز اور ایس ایچ اوز کا تبادلہ کرنے کو راضی ہے۔
تاہم ترین گروپ کے اراکین انکاری ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے حلقوں میں اپنی پسند کے افسران کے تقرر کی سفارشات نہیں کررہے۔
مزید پڑھیں: جہانگیر ترین کے حامیوں نے قومی اور پنجاب اسمبلی میں گروپ بنا لیا
گروپ کے ایک سینئر رکن کا کہنا تھا کہ اسسٹنٹ کمشنر اسد علی بودھ خود دنیا پور تحصیل میں اپنی تعیناتی سے خوش نہیں تھے۔
رکن صوبائی اسمبلی کا کہنا تھا کہ اراکین اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں افسران کے تبادلے اور تقرر میں زیادہ ملوث نہیں بلکہ وہ اپنے حلقوں میں ترقیاتی کام چاہتے ہیں تا کہ پی ٹی آئی کا ووٹ بینک برقرار رہے۔
سول سروس کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ تبادلہ و تقرر ایک پیچیدہ معاملہ ہے کیوں کہ بعض اوقات افسران خود اپنی ترجیحات کی وجہ سے کچھ اضلاع اور تحصیلوں میں اپنا تقرر نہیں چاہتے۔
اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب نے ترین گروپ کے ساتھ ملاقات کے بعد گروپ اراکین کے ساتھ تعاون کے لیے ایک ڈپٹی سیکریٹری کو مقرر کیا تھا، افسر کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ نے اصل میں ترین گروپ کے ساتھ تعاون بہتر بنایا ہے تا کہ مسائل کے حل کے لیے انہیں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔