وزیراعظم کی وزیرداخلہ کو سندھ کے دورے اور جرائم کے خلاف حکمت عملی بنانے کی ہدایت
وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کو صوبہ سندھ کا دورہ کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام سے ملاقات کرکے صوبے میں بڑھتے ہوئے جرائم کی روک تھام کے لیے حکمت عملی ترتیب دیں۔
وفاقی وزیر داخلہ کو ہدایت کی گئی ہے وہ واپس آکر وزیراعظم کو اس حوالے سے رپورٹ پیش کریں۔
مزید پڑھیں: شکارپور میں پولیس اہلکاروں پر حملے، کراچی سے تیغانی قبیلے کے سردار بیٹوں سمیت گرفتار
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے مذکورہ تفصیلات شیئر کیں، جن کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے مذکورہ فیصلہ گورنر سندھ عمران اسمٰعیل اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر سے صوبے کی صورت حال پر تفصیلی بات چیت کے بعد کیا۔
انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ‘دونوں نے وزیراعظم کو سندھ میں امن و امان کی صورت حال، بڑھتے ہوئے جرائم اور بد انتظامی کے حوالے سے آگاہ کیا’۔
اسد عمر کی حکومت سندھ پر تنقید
گزشتہ روز وفاقی وزیر اسد عمر نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سکھر کے رہنما سید طاہر شاہ کی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب تو یہ حالات پیدا ہوچکے ہیں کہ سندھ میں پولیس کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت پڑرہی ہے، سندھ پولیس اگر اپنی حفاظت نہیں کرسکتی تو باقی شہریوں کی حفاظت کیسے کرے گی۔
انہوں نے کہا تھا کہ شکارپور کا علاقہ ڈاکوؤں کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہے، اب وفاق اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے رینجرز سے آپریشن کرائے تاکہ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے کیونکہ پولیس وہاں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس نے 5 'ڈاکوؤں' کے ساتھ میرے معصوم ڈرائیور کو بھی قتل کیا، پی ٹی آئی رہنما کا دعویٰ
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں امن و امان کے حالات بہتر نہیں ہیں، سندھ میں جس بھی علاقے میں ٹھہریں، سب سے بڑا مسئلہ شہری جان و مال کا تحفظ نہ ہونے کی شکایات کرتے ہیں، دو سے تین ماہ قبل بھی سندھ کا دورہ کیا، تب بھی یہی شکایات تھیں، اب حالات اس سے بھی زیادہ خراب ہوچکے ہیں۔
شکار پور آپریشن
واضح رہے کہ وفاقی وزرا کی جانب سے یہ خدشات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ایک روز قبل ہی شکار پور میں ڈاکوؤں کے ایک گروپ کے خلاف آپریشن میں 2 پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد ہلاک ہوگئے۔
بعد ازاں پولیس نے قبائلی سربراہ سردار تیغو خان تیغانی کو ان کے دو بیٹوں کے ساتھ کراچی سے گرفتار کیا، جن پر شکار پور میں اغوا کاروں کی سرپرستی کا الزام ہے۔
یہ پیش رفت ضلع شکارپور کے علاقے گڑھی تیغو میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن میں 2 پولیس اہلکاروں، ایس ایچ کے نجی گارڈ اور پولیس کے ساتھ کام کرنے والے نجی فوٹوگرافر کے جاں بحق ہونے کے ایک روز بعد عمل میں آئی۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے آپریشن کے دوران 6 اغواکاروں کو ہلاک کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: کراچی میں پولیس مقابلہ، 5 مشتبہ ڈاکو ہلاک
پولیس انسپکٹر سید امیر علی شاہ کے ذریعے ریاست کی مدعیت میں درج کی گئی ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا تھا کہ سردار تیغانی اور ان کے 2 بیٹے اپنے آبائی علاقے گڑھی تیغو میں ' اغواکاروں کی سرپرستی' کررہے ہیں۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ پولیس نے 2 مغویوں عنایت اللہ اور نقیب اللہ پٹھان کی بازیابی کے لیے گڑھی تیغو میں چھاپا مارا تھا اور جب نامزد اغوا کاروں نے پولیس کی بکتر بند گاڑی (اے پی سی) پر راکٹوں سے حملہ کیا تھا تو اس کے نتیجے میں 2 اہلکار جاں بحق ہوگئے تھے۔