• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

قومی اسمبلی نے ٹیکس ترمیمی آرڈیننس کو 120 روز کی توسیع دے دی

شائع May 25, 2021
مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال نے اس توسیع کی مخالفت کی — تصویر: قومی اسمبلی ٹوئٹر
مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال نے اس توسیع کی مخالفت کی — تصویر: قومی اسمبلی ٹوئٹر

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس، چہارم 2021 میں توسیع کردی جو 11 جون کو ختم ہونے والا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایوان نے آئین کی دفعہ 89 کی شق 2 کے ذیلی پیراگراف کے تحت آرڈیننس کو مزید 120 دن کے لیے توسیع دینے کی قرارداد منظور کی۔

آرڈیننس کے اغراض و مقاصد کے مطابق اس کا مقصد معاشی استحکام کی جانب ٹھوس کوششیں کرنا، معیشت کی جدت اور دستاویزات کے تصور میں ٹیکس پالیسیز کے نفاذ کو تیز کرنا، مقامی ڈیٹ مارکیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینا، عدم مساوات کا خاتمہ اور ٹیکس دہندگان کی حقیقی مشکلات کو دور کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں 3 آرڈیننس پیش کرنے کے خلاف اپوزیشن کا واک آؤٹ

ساتھ ہی اس کا مقصد بیرونِ ملک رہائش پذیر پاکستانیوں کو ملک میں ڈیجیٹلی بینک چینلز سے منسلک کرنا ہے تاکہ وہ مالی آلات، حکومتی سیکیورٹیز، اسٹاک ایکسچینج اور ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرسکیں۔

مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال نے اس توسیع کی مخالفت کی اور کہا کہ آئین کی دفعہ 73 کہتی ہے کہ مِنی بل کا آغاز قومی اسمبلی سے ہوگا، ان کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کو اس معاملے پر قانونی رائے لینی ہوگی۔

احسن اقبال نے مزید کہا کہ حکومت آرڈیننس کے ذریعے انکم ٹیکس ایکٹ 2001، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990، کسٹم ایکٹ 1969 اور فیڈرل ایکسائز ٹیکس 2009 میں اہم تبدیلیاں کر رہی ہے اور بہت سی سہولیات واپس لے لی گئی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق حکومت ان آرڈیننسز کے تحت 7 کھرب روپے کے ٹیکس لگا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: ’صدارتی آرڈیننسز کے خلاف درخواست کے التوا کے دوران 18 آرڈیننس جاری کیے گئے‘

انہوں نے کہا کہ آئین کی دفعہ 89 کے تحت صدر کو اس وقت آرڈیننس نافذ کرنے کا اختیار ہے جب ملک میں کوئی ہنگامی حالت ہو یا پارلیمان کا اجلاس نہ ہو رہا ہو۔

ایک مثال دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ آرڈیننس فروری میں ایوان کے 2 اجلاسوں کے درمیان نافذ کیا گیا جبکہ ملک میں کوئی ہنگامی صورتحال نہیں تھی۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ موجودہ حکومت نے افغانستان کے لیے امریکا کو فضائی حدود کی رسائی دی، ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ امریکا کے ساتھ جن شرائط پر سمجھوتہ ہوا انہیں ایوان میں پیش کیا جائے۔

پارلیمانی سیکریٹری برائے خارجہ امور عندلیب عباس نے ایوان کو بتایا کہ مسئلہ کشمیر اور فلسطین پر سول ملٹری قیادت ایک پیچ پر ہے۔

یہ بات انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے اراکین پارلیمنٹ کے توجہ دلاؤ نوٹس پر کہی کہ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب، پاکستان کا مسئلہ کشمیر کے تصفیے کیلئے مذاکرات پر زور

مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی خرم دستگیر نے کہا کہ رپورٹس ہیں کہ فوجی قیادت نے کچھ صحافیوں سے کہا ہے کہ وہ بھارت سے دسمبر تک بات چیت کا آغاز کرنے والے ہیں اور یہ بھی کہا گیا کہ مشیر قومی سلامتی اور آئی ایس آئی کے سربراہ ملک کی نمائندگی کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دوسری جانب وزیراعظم کہتے ہیں تھے کہ جب تک بھارت 5 اگست 2019 کے اقدامات واپس نہیں لیتا بھارت سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں تو کشمیر پالیسی پر تضاد کیوں ہے؟

جس پر عندلیب عباس نے کہا کہ حکومت، فوجی قیادت، وزیر خارجہ اور کابینہ قومی مفاد کے معاملات پر ایک پیج پر ہوتے ہیں چاہے وہ فلسطین ہو یا مسئلہ کشمیر ہو۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ جب تک کشمیر کے الحاق کا اقدام واپس نہیں ہوگا بھارت سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیں: مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان، بھارت سنجیدہ مذاکرات کریں، سربراہ اقوام متحدہ

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ 'یہی فوجی قیادت محسوس کرتی ہے اور یہی ہر پاکستانی محسوس کرتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور ان کی حکومت کی کشمیر پالیسی نے اس معاملے پر بین الاقوامی برادری کا بیانیہ بالکل تبدیل کردیا ہے، اب دنیا بھارت کو دہشت گرد ملک اور پاکستان کو امن پسند اور مذاکرات میں سہولت کاری والے ملک کی حیثیت سے دیکھتی ہے۔

جس پر احسن اقبال؛ نے کہا کہ تو پھر حکومت ڈیڑھ برس قبل ایوان کی جانب سے کشمیر پر او آئی سی کے خصوصی اجلاس کے لیے منظور کردہ قرار داد پر عملدرآمد نہیں کرواسکی۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی اے ایف ایئر وار کالج انسٹیٹیوٹ بل 2021 بھی منظور کیا گیا جس سے یہ ادارہ تشکیل نو کے بعد ڈگری دینے والا بن جائے گا، ساتھ ہی اسلام آباد کی حد تک پاکستان آرمز (ترمیمی) بل 1965 میں ترمیم کے لیے پاکستان آرمز (ترمیمی) بل 2020 بھی منظور کیا گیا۔


یہ خبر 25 مئی 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024