• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

بلیک لسٹ میں نام شامل کرنے کے خلاف شہباز شریف کی درخواستیں واپس لینے کی استدعا منظور

شائع May 24, 2021
وکیل امجد پرویز نے کہا کہ شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں نیب کی درخواست پر ڈالا گیا ہے — فائل فوٹو / اے ایف پی
وکیل امجد پرویز نے کہا کہ شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں نیب کی درخواست پر ڈالا گیا ہے — فائل فوٹو / اے ایف پی

لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی بلیک لسٹ میں نام شامل کرنے کے خلاف تمام درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دیں۔

جسٹس علی باقر نجفی نے شہباز شریف کی بلیک لسٹ سے نام نکلوانے سے متعلق تمام درخواستیں واپس لینے کی متفرق درخواست پر سماعت کی۔

شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے مؤقف اختیار کیا کہ شہباز شریف اپنی درخواستیں واپس لینا چاہتے ہیں۔

تاہم وفاقی حکومت کے وکیل رانا عبدالشکور نے شہباز شریف کی درخواستیں واپس لینے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کے بلیک لسٹ سے نام نکالنے کے احکامات کو وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کسی بھی مرحلے پر اپنی درخواست واپس لے سکتے ہیں۔

وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ ہائی کورٹ نے شہباز شریف کی درخواست پر حکومت کو نوٹس جاری کر رکھے ہیں، معاملہ عدالتی ہے لہٰذا جب تک وفاقی حکومت کا جواب نہیں آتا تب تک معاملہ زیر التوا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت شہباز شریف کی درخواست کا جواب جمع کرانا چاہتی ہے، حکومت کے جواب کے بعد عدالت جو مناسب سمجھے حکم کر دے۔

مزید پڑھیں: بلیک لسٹ میں نام کے خلاف درخواست واپس لینے کیلئے شہباز شریف کا عدالت سے رجوع

شہباز شریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ قانون کی منشا کے مطابق درخواست گزار عدالت کی اجازت سے کسی بھی مرحلے پر درخواست واپس لے سکتا ہے، وفاقی حکومت نے شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کر دیا ہے، بلیک لسٹ کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت تھا اسی دوران نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ شہباز شریف کی تمام درخواستیں واپس کرنے کے احکامات جاری کرے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ شہریوں کے حقوق کی حفاظت کرنا عدالت کا کام ہے، ادارے جتنے حکومت کے ہیں اتنے ہی عام شہری کے بھی ہیں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر ہائی کورٹ کا حکم سپریم کورٹ میں چیلنج ہو جائے تو کیا مرکزی کیس واپس لیا جاسکتا ہے۔

وکیل امجد پرویز نے کہا کہ بالکل کیس واپس لیا جاسکتا ہے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ قانون کے مطابق تو اس کیس کی موجودگی میں بھی ای سی ایل کیس فائل کیا جاسکتا ہے۔

وکیل امجد پرویز نے کہا کہ شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں نیب کی درخواست پر ڈالا گیا ہے، شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں چھٹیوں میں شامل کیا گیا۔

جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ شہباز شریف ای سی ایل کے حوالے سے علیحدہ درخواست دائر کرنا چاہتے ہیں، بلیک لسٹ کیس کا زیر سماعت رہنا نہ وفاقی حکومت کو فائدہ دے گا نہ شہباز شریف کو۔

وفاقی حکومت کے وکیل نے پھر کہا کہ حکومت چاہتی ہے بلیک لسٹ کیس میں جواب جمع کرائیں۔

جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ میرا خیال ہے وفاقی حکومت کو درخواست واپس لینے پر کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔

لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کی تمام درخواستیں واپس لینے کی درخواست منظور کر لی۔

یہ بھی پڑھیں: ہائیکورٹ رجسٹرار نے شہباز شریف کی توہین عدالت کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی

شہباز شریف کی درخواست

واضح رہے کہ دو روز قبل شہباز شریف نے اپنا نام بلیک لسٹ میں رکھنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف دائر پٹیشن واپس لینے اور ایک مرتبہ طبی علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی عدالتی اجازت پر عملدرآمد کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

شہباز شریف کے وکیل سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی دائر کردہ ایک متفرق درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ درخواست گزار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں 17 مئی کو جاری کردہ میمورنڈم کے تحت ڈالا گیا، میمورنڈم کی وجہ سے زیر التوا پٹیشن اور درخواست ممکن ہے کہ اپنی موجودہ شکل میں آگے نہ بڑھ سکے۔

شبہاز شریف کی جانب سے دائرہ کردہ تازہ درخواست میں کہا گیا کہ عدالتی فیصلے پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے اپنے حق کو محفوظ رکھتے ہوئے شہباز شریف نے اس میمورنڈم کو چیلنج کرنے کا ارادہ کیا جس کے تحت ان کا نام ای سی ایل میں رکھا گیا۔

خیال رہے کہ 7 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کو 8 مئی سے 3 جولائی تک کے لیے علاج کی غرض سے لندن جانے کی مشروط اجازت دی تھی۔

جس کے بعد وہ اگلے روز براستہ دوحہ لندن جانے کے لیے قطر ایئرویز کی پرواز میں سوار ہونے کے لیے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے تھے۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کا حکومت، ایف آئی اے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ

تاہم ایئرپورٹ پر ایف آئی اے امیگریشن حکام نے انہیں بتایا کہ چونکہ ان کا نام پروویژنل نیشلن آئڈینٹیفکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) میں ہے اس لیے وہ پرواز پر سوار نہیں ہوسکتے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کے لیے اپنا نام بلیک لسٹ سے نکلوانے کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

عدالت میں دائر درخواست میں شہباز شریف نے وفاقی حکومت، وزارت داخلہ اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو فریق بنایا تھا۔

ایف آئی اے نے شہباز شریف کو بتایا تھا کہ انہیں عدالتی حکم کے ذریعے اپنا نام اس فہرست سے نکلوانے کے لیے اس کے ہیڈ کوارٹر سے رابطہ کرنا ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024